اسلام آباد(یس اردو نیوز)انٹر پارلیمانی یونین نے دنیا بھر میں 43 اراکین پارلیمنٹ کو قید میں رکھنے کی مذمت کی ہے۔ یونین کا کہنا ہے کہ انہیں انصاف حاصل کرنے کے لیے مناسب قانونی سہولتیں بھی حاصل نہیں ہیں۔تفصیلات کے مطابق انٹر پارلیمانی یونین نے خاص طور سے وینزیویلا، آئیوری کوسٹ اور ترکی کے اراکین پارلیمنٹ پر توجہ مبذول کی ہے۔ انہیں ایسے جیل خانوں میں رکھا گیا ہے جہاں بہت زیادہ قیدی ہیں اور اس بات کا اندیشہ ہے کہ یہ اراکین کرونا وائرس کے مرض میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔ یونین نے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ امریکی خبررساں ادارے کے مطابق انٹر پارلیمانی یونین کی انسانی حقوق کی کمیٹی نے وینزیویلا کے 139 اراکین کے بارے میں جانچ پڑتال کی ہے۔ کمیٹی کا کہنا ہے انہیں حکومت ڈرا دھمکا رہی ہے۔ انہیں قید میں رکھا جا رہا ہے۔ ان کا قصور یہ ہے کہ یہ وینزی ویلا کے صدر نکولس میڈورو کی مخالفت کرتے ہیں۔ کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق، کم از کم سترہ اراکین نے جلا وطنی اختیار کر لی ہے۔ کئی اراکین نے غیر ملکی سفارت خانوں میں پناہ لی ہے جبکہ بعض روپوش ہو گئے ہیں۔ انسانی حقوق کی کمیٹی کے منیجر ہوئیزنگا کا کہنا ہے کہ پانچ اراکین کی حراست خاص طور سے قابل تشویش ہے۔ انہیں بغیر کسی قانونی چارہ جوئی کے قید میں رکھا گیا ہے۔ انہیں جہاں قید میں رکھا گیا ہے، وہاں اس بات کا امکان ہے کہ یہ کرونا وائرس کے مرض میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے امریکی خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بارہا وینزیویلا کے حکام سے کہا ہے کہ وہ ان قیدیوں کے بارے میں معلومات فراہم کریں۔ مگر انہوں نے تسلی بخش جواب نہیں دیا اور اسی لیے ہماری تشویش میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ انٹر پارلیمانی یونین نے ترکی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مبینہ طور سے 57 موجودہ اور سابق اراکین کے انسانی حقوق کو پامال کیا گیا ہے۔ ان سب کا تعلق کرد پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے حامیوں سے ہے۔ ان میں سات اب بھی قید میں ہیں۔ مینیجر ہوئیزنگا نے کہا کہ ہم نے ترک حکام سے رابطہ کیا ہے اور انہوں نے فوری جواب دیا ہے کہ یہ اراکین دہشت گرد تنظیم ‘پی کے کے’ کے ہمنوا ہیں۔ تاہم، ہمیں جو اطلاعات ملی ہیں ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کو اظہار رائے کی پاداش میں سزائیں دی گئی ہیں۔ اس طرح آئیوری کوسٹ میں حزب مخالف سے تعلق رکھنے والے دس اراکین کے کیسیز کو انٹر پارلیمانی یونین نے جانچا ہے۔ انہیں 2018ء سے ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے اور یک طرفہ طور سے انہیں قید میں بھی رکھا گیا۔ انٹر پارلیمانی یونین کی انسانی حقوق کی کمیٹی کو خاص طور سے محصور پانچ اراکین پارلیمنٹ کے بارے میں تشویش ہے۔ اطلاعات کے مطابق، ان میں سے ایک کی طبعیت ناساز ہے اور اسے اس کے ذاتی معالج سے بھی ملنے نہیں دیا گیا۔