اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) یادش بخیر کے آئی جی پولیس کے پی کے کی جانب سے وزارت داخلہ کو وزیر اعلیٰ کے پی پرویز خٹک کیلئے پروٹوکو ل کی درخواست دی تھی، جواب آیا : اگر وہ وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے اسلام آباد آئے تو تو انہیں پروٹوکول دیا جائے گا اور اگر وہ احتجاج کی کی غرض سے دارالحکومت پہنچے تو انہیں دیگر افراد کی طرح تصور کیا جائے گا ۔ تفصیلات کے مطابق وزارت داخلہ نے آئی جی خیبرپختونخوا کے مراسلے پر کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اگر سرکاری کام کے لئے اسلام آباد آرہے ہیں تو پروٹوکول فراہم کیجائے گا تاہم اگر وہ احتجاج کے لئے آرہے ہیں تو دیگر افراد کی طرح تصور کیا جائے گا ، احتجاج کے دوران وزیراعلیٰ کے مسلح گارڈز کو ساتھ جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کو آئی جی خیبرپختونخوا کی طرف سے سیکرٹری داخلہ کو مراسلہ بھیجا گیا جس میں وزیراعلیٰ پرویز خٹک کی اسلام آباد آمد کے موقع پر سرکاری پروٹوکول دینے کی درخواست کی گئی اور کہا گیا کہ وزیراعلیٰ کے ساتھ گارڈز رکھنے کی اجازت دی جائے جس پر وزارت داخلہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اگر سرکاریکام کے لئے اسلام آباد آرہے ہیں تو پروٹوکول فراہم کیا جائے گا تاہم اگر وہ احتجاج کے لئے آرہے ہیں تو دیگر افراد کی طرح تصور کیا جائے گا ،احتجاج کی صورت میں وزیراعلیٰ کو اسلام آباد گھومنے کی آزاد نہیں ہوگی، احتجاج کے دوران وزیراعلیٰ کے مسلح گارڈز کو ساتھ جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔جس کے جواب میں پرویز خٹک نے کہا کہ انھیں پنجاب داخل نہ ہونے دیا گیا تو پھر نوازشریف کو بھی خیبرپختونخوا نہیں آنے دیا جائے گا۔پرویز ختک نے کہا کہ شہباز شریف کو وارننگ دیتے ہیں بہت ہو چکا راستے بند کرنا غیر آئینی ہے۔ انھوں نے سوال کیا کہ صوبے بند کرنا آئینی اور اسلام آباد بند کرنا غیر آئینی ؟ پرویز خٹک نے اپنے صوبے کے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ کل صوابی انٹرچینج پر پہنچیں اور خیبر پختونخوا کے حقوق پر فیصلہ کریں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم پٹھان ہیں اورپٹھانوں کا جب راستہ روکا جاتا ہے تو پھر قتل و غارت ہی ہوتا ہے ۔ اگر ہم پر راستہ بند کیا جائے تو ہم اتنے کمزور تو نہیں کہ راستہ کھلوا نہ سکیں