تحریر: اقبال زرقاش
کوئی مسلم معاشرہ جہاد کی روح سے بیگانہ ہو کر بطور آزاد قوم اور خود مختار قوم زندہ نہیں رہ سکتا ۔جہاد سے اعمال و آدابِ مسلمانی سرخرو ہو کر اُ خروی کامرانی کی حدوں تک پہنچاتے ہیں۔رسول پاکۖنے فرمایا کہ ” میری اُمت پر قیامت تک جہاد فرض ہے” گویا جب تک یہ کائنات قائم ہے جب تک دریا بہتے اور ہوائیں چلتی ہیں جب تک پھول کھلتے اور بلبل چہکتاہے جب تک چاند دَمکتا اور سورج چمکتاہے اور جب تک ظلم لہراتا اور ایمان پیچ و تاب کھاتا ہے جہاد ایک لازم رکن ہے ۔حضور ۖ ہی کا فرمان ہے کہ جس شخص نے جہاد میں حصہ نہیں لیا یا اس کے دل میں جہاد میں حصہ لینے کی خواہش پیدا نہیں ہوتی، وہ منا فق ہے اور اسلام میں سب سے عبرتنا ک سزا منا فق کے لیئے ہے۔
حضر ت صدیق اکبر نے اپنی خلافت کا آغا ز ہی جہاد سے کیا تھا اگر وہ جہاد نہ فرماتے تو اسلام کی بنیاد متزلزل ہو جاتی اور جناب صدیق کا یہ فرمان بھی تاریخ میں موجو دہے کہ “جو قوم جہاد چھوڑ دیتی ہے وہ رسوا ہو جاتی ہے ” گویا جو قوم اپنے نظریات اور اپنے استحقاق کی حفاظت کے لیئے کٹ مرنے کا عزم نہیں رکھتی تاریخ کے چو راہے میں رسوائی اس کا مقدر ہوتی ہے اور مصلحت اور تدبیر کی کوئی قوت بھی اس قوم کو سنبھالا نہیں دے سکتی۔
میرے لیئے ہے فقط زور ِ حیدری کافی
ترے نصیب فلاطون کی تیزی ادراک
وہ قوم جو مسلمان ہوتے ہوئے جہاد کو ترک کرتی ہے، جسے اپنے مال و زر سے محبت ہوتی ہے، جو تن کی آرائش میں غرق ہوکر من کی دولت کھو بیٹھتی ہے ،جو سب کچھ دے کر صرف سر بچانے کو ترجیح دیتی ہے ،جو کٹنے سے بچے اور لُٹتی چلی جائے جس کے ضمیر کو خوں گُشتہ بیٹیوں کی تار تار عظمتیں بھی بیدار نہ کر سکیں ،جسے اپنے دین کی توہین تک گوارا ہو اور جس کے پاس صرف اقوال کی خوشنمائی ہو اور جس کے پردے میں وہ اپنے اعمال کی سیاہی کو چھپا رہی ہو اور جس قوم نے ناچ گانے اورعریانی و فحاشی کو تقافت کا حسن سمجھ کر اپنا لیا ہو ایسی قوم کی غیرت و حمیت ،عفت کی قبروں کا غازہِ شب تاب بن جایا کرتی ہے اور شمشیرو سنان کے لہو ترنگ جلوے اس سے روٹھ جایا کرتے ہیں وہ حالات کی سنگینی کا سامنا نہیں کر سکتی وہ رسم شبیر ی بھو ل جاتی اور کونوں کھردروں میں منہ چھپاتی ہے۔
وحدت کی حفاظت نہیں ،بے قوت بازو
آتی نہیں کچھ کام یہاں عقل خداداد
اے مرد ِخدا تجھ کو وہ قوت نہیں حاصل
جا بیٹھ کسی غار میں اللہ کو کر یاد
اگر ہم اپنی صفوں میں ایک دیر پا اتحاد اور حقیقی نظم و ضبط کے خواہاں ہیں تواس کا واحد طریقہ یہی ہے کہ ہم اپنے دلوں میں ایمان کو تازہ کریں جذبہ جہاد کوفروغ دیں اور سچے مسلمان بن جائیں تو کون و مکان کی رفعتیں آج بھی ہمارا حصہ ہیں اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے۔بقول اقبال
کی محمد ٔسے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں کیا چیز ہے لوح و قلم کیا چیز ہے
فرمان خُدا وندی ہے
“تم اُن سے لڑتے رہو یہاں تک کے فتنہ باقی نہ رہے اور دین اللہ کے لیئے ہو جائے پھر اگر وہ باز آ جائیں تو سمجھ لو کہ ظالموں کے سوا اور کسی پر دست درازی روا نہیں “آج کراچی کے حالات ہمارے سامنے ہیں ایک لسانی جماعت جس طرح فتنہ برپا کیے ہوئے ہے اور اس کے حواری جس طرح جھوٹ اور منافقت کا سہارا لے کر قوم کو گمراہ کر رہے ہیں یہ وقت کا تقاضہ ہے کہ مصلحت کی منافقانہ چادر اوڑھ کر ہم اس جماعت کی پردہ پوشی کرنے کے بجائے آج جذبہ جہاد سے سرشار پاک فوج اور رینجرز کا بھرپور ساتھ دیں ۔ چیخ و پکار کر کے اپنے گناہوں پر پردہ ڈالنے والے “را” کے ایجنٹوں کے خلاف پوری قوم متحد ہو جائے تاکہ سانحہ سقوط ڈھاکہ جیسے ناپاک کرداروں کے حامیوں کا بھرپور مقابلہ کیا جا سکے اور اس ملک کے خلاف بیرون ملک میں بیٹھ کر سازشیں کرنے والوں کو ضرب عضب کے ذریعے ایسا سبق سکھایا جا سکے کہ آئیندہ پاکستان کے خلاف کوئی غداری کا مرتکب ہونے سے پہلے سو بار سوچے کہ اس کا انجام نشان عبرت بنا دیا جائے گا۔ پھر کوئی غدار راشد منہاس جیسے محب وطن مجاہد کے طیارے کا رُخ بھارت کی طرف نہ موڑ سکے گا۔ یہ وقت کا تقاضہ ہے کہ ہم فیصلہ کریںکہ ہم نے پاکستان کے ساتھ غداری کے مرتکب افراد کو نشان عبرت بنا نا ہے اور غیر ملکی آلہ کاروں کا اس ملک سے خاتمہ کرنا ہے۔
ہماری پاک فوج ضرب عضب کے ذریعے جذبہ جہاد سے سرشار ہو کر جس طرح ملک دُشمن تنظیموں کے خلاف کاروائی کر رہی ہے وہ قابل تحسین ہے ۔ بدقسمتی سے آج بھی ہماری کچھ سیاسی جماعتیں الفاظی جنگ سے آگے کچھ کرنے کے لیے تیار نہیں یہ منافقانہ حربے آخر کب تک؟ اگر سب کچھ فوج اور اسکے اداروں نے کرنا ہے تو پھر یہ سیاستدان کس مرض کی دوا ہیں۔ ان کا کام صرف اقتدار کا حصول اور کرپشن کے ذریعے اپنے کاروبار کو وسعت دینا ہی رہ گیا ہے تو پھر ایسی جمہوریت سے آمریت لاکھ درجے بہتر ہے جسمیں عوام سکھ کا سانس لیتے ہیں۔ آج ہر جمہوریت پسند شخص بھی ہمارے سیاستدانوں سے نالاں نظر آ رہا ہے اور عوام فوج کی طرف دیکھ رہے ہیں۔
ہم سلام پیش کرتے ہیں۔ رینجرز کو جنہوں نے اپنی جانوں پر کھیل کر کراچی میں امن کی بحالی کے لیے جذبہ جہاد سے ایک لسانی فتنہ کو بے نقاب کیا اور اس کے ردعمل میں وہ ملک دُشمن قوتیں میڈیا کا سہارا لے کر رینجرز کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں تاہم ان کی تمام ناپاک سازشیں عوام کے سامنے آچکی ہیں دوسری طرف پاک فوج دہشت گردوں کے خلاف لازوال قربانیاں دے کر وطن عزیز کی سرزمین کو ایسی قوتوں سے پاک کر رہی ہے جو ملک میں آگ اور خون کی ہولی کھیل کر امن و امان غارت کیے ہوئے تھیں۔ پاک فوج ڈٹ جاو پاکستان کا بچہ بچہ آ پ کے ساتھ ہے” تم لڑتے رہو یہاں تک کہ فتنہ باقی نہ رہے۔
تحریر: اقبال زرقاش