تحریر: مولانا احمد
گذشتہ کل تما م نیوز چینلزو ملک بھر کے اکثر نیشنل و لوکل نیوز پیپز نے تحریک انصاف کے چارٹرڈ آف ڈیمانڈ کو بڑی کوریج دی جس میں انہوں نے حکومت کی ان کمزوریوں پر ہاتھ رکھاجن کی طرف حکومت کی خواہش ہے کہ کسی کی نظرنہ جائے اور مطالبات کی عدم تکمیل پر عمران خان نے کنٹینر کو دوبارہ سڑکوں پر لانے کا عندیہ دیا ہے اس کے علاوہ بھی عمران خان نے اب تک کوئی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دیاجس میں انہوں نے حکومت کوعوام کی نظروں میں گرانے کی کوشش نہ کی ہواور دوسری طرف ن لیگ ہے جوشدید ضرورت کے کامو ں سے ہٹ کر صرف عوام کی نظروں میں آنے والے کاموں پر ساری توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے اور عوام کا دل جیتنے کے لئے کروڑوں روپے صرف تشہیری مہم پر خرچ کررہی ہے۔
،عوام کا دل جیتنے کے اس مقابلہ میں ہم جائزہ لیتے ہیں کہ 2013 کے بے شمارالیکشن وعدوں میں سے چندایک کی تکمیل میں حکومت کہا ںتک کامیاب ہوپائی ہے،بجلی کو ہنگامی بنیادوں پر حل کرنااس کے بارے میں حکومت کے اہم سپوت اور وفاقی وزیر پانی وبجلی خواجہ آصف خود ہی فرماچکے ہیں کہ حکومت کی مدت ختم ہونے تک بھی یہ مسئلہ حل نہیں ہوسکے گااس کے علاوہ ،گیس بحران پر قابو پاناتو درکنارعالمی تنظیم IAINGV کے مطابق پاکستان دنیامیںگیس سے چلنے والی ٹرانسپورٹ کا سب سے بڑا ملک بن چکاتھامگرناقص ریاستی منصوبہ بندی کی وجہ سے گیس کی رسد طلب کے تناسب سے نہیں بڑھ پائی اور آج گیس کی ٹرانسپورٹ ناپیداورگھریلو اور صنعتی صارفین کو لوڈشیڈنگ کاسامنا ہے،بیرونی قرضوں میں کمی کی صورت حال یہ ہے کہ آئی ایم ایف نے2013میں اندازہ لگایاتھا کہ 2015-16 میں پاکستان کے بیرونی قرضہ کا حجم 58.6ارب ڈالرہوگامگرآج 2016 میں پاکستان کے بیرونی قرضے 70ارب ڈالر سے تجاوز کرچکے ہیں ۔
جو آئی ایم ایف کے اندازے سے بھی 12ارب ڈالر زائد ہیں،نجکاری سسٹم اسی طرح ملکی اداروں کو منافع بخش بنانا تو درکنار 11اداروں کی نجکاری کی باتیں ہورہی ہیںاور تو اور پنجاب گورنمنٹ نے سرکاری تعلیمی اداروں کی نجکاری کے بھی پلان بنائے، اس کے علاوہ دہشت گردی وکرپشن جیسے ناسور ملک کو گھن کی طرح کھارہے ہیںجس پر وفاقی حکومت کی گرفت ڈھیلی ہوچکی ہے ، ان سب سے ہٹ کر حکومت نے اپنے لئے کئی محاذ کھول لئے ہیں کہیں پرانی سیاسی رقابتیںاور کہیں صوبوں سے این ایف سی ایوارڈوکا جھگڑااور کہیں سیاسی جماعتوں کے اقتصادی راہداری و اکنامک کوریڈور پرن لیگ سے تحفظات اور ان سب سے بڑھ کر مذہبی طبقہ کے خلاف مہم جوئی مدارس پر چھاپے،ناجائز مقدمات حتٰی کہ چند دن پہلے تعلیمی اداروں میں تبلیغی جماعتوں کے داخلہ پر پابندی بھی لگادی گئی باوجود یکہ حکومت کو اس کا علم ہے۔
کہ تبلیغی جماعت کسی قسم کی گروہ بندی و انتشارکے بغیرکسی بیرونی امداد کے اپنی مدد آپ کے تحت چل رہی ہے اور پورے ملک میں اس سے وابستہ لوگوں کی تعداد لاکھوں میں ہے حکومت نے اپنے لئے ایک اور محاذ کھول لیا ہے
اس ساری صور ت حال میں ہمارا خیال ہے کہ اگر لیگی حکومت نے اپنی موجودہ پالیسیوں پر کوئی نظر ثانی نہ کی تو جس طرح عمران خان حکو متی پالیسوں پر وار پر وار اور کامیاب جلسے کررہے ہیں وہ ضرور میدان مار لیں گے۔
تحریر: مولانا احمد