تحریر: مہر بشارت صدیقی
خطے میں بالادستی کے خواب دیکھنے والے بھارت کیلئے پٹھان کوٹ ائیربیس پر حملہ بھیانک خواب بن گیا،چارروزگزرنے کے باوجود دنیا کی تیسری بڑی بھارتی فوج اپنافضائی اڈہ حملہ آوروں سے کلیئرنہ کراسکی اورصرف2حملہ آوروں نے فورسز کوناکوں چنے چبوادئیے۔ہندوستانی حکام کے مطابق 5حملہ آور مارے جاچکے جبکہ کم ازکم دو عسکریت پسنداب بھی ایئربیس کے اندرموجودہیں جن کی تلاش کیلئے سرچ آپریشن جاری ہے ، ایئر فورس نے 2 عسکریت پسندوں کو پکڑنے کادعویٰ بھی کیاتاہم تمام تر فوجی طاقت اور جدید ہتھیاروآلات استعمال کرکے بھی بھارتی فورسزایئربیس کومکمل کلیئرنہ کراسکیں جبکہ تیسرے روزبھی ایئر بیس سے فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں آتی رہیں۔ ایلیٹ نیشنل سکیورٹی گارڈکے آئی جی میجرجنرل دشانت سنگھ نے بتایاکہ فورسزنے پانچویں حملہ آورکوبھی ہلاک کردیاہے تاہم ابھی آپریشن جاری ہے اوریہ کارروائی تمام علاقہ محفوظ بنانے تک چلتی رہے گی۔
جب ان سے پوچھاگیاکہ کیااب بھی حملہ آورایئربیس کے اندرموجودہیں؟تومیجرجنرل دشانت سنگھ نے کوئی جواب دینے کی بجائے خاموشی میں ہی عافیت سمجھی۔بریگیڈیئر انوپیندرا دیولی کا کہناتھا کہ زندہ بچ جانیوالے 2 حملہ آوروں نے ایئرفورس اہلکاروں کی رہائش کیلئے مخصوص2منزلہ عمارت کو گھیرے میں لے لیا، عسکریت پسندبھاری اسلحہ سے لیس ہیں اورمگ 29 طیاروں اور ہیلی کاپٹرز کی طرف جانا چاہتے تھے تاہم انکی یہ کوشش ناکام بنادی گئی۔ایئر مارشل انیل کھوسلا نے نئی دہلی میں صحافیوں کوبتایا کہ ایئربیس کو اْس وقت تک کلیئر قرار نہیں دیا جائیگا جب تک سکیورٹی فورسز پورے علاقے کو اچھی طرح چیک نہیں کرلیتیں۔ ‘ٹائمز آف انڈیا’کے مطابق ہندوستان کے نیشنل سکیورٹی گارڈ کے ایک عہدیدار کا کہناتھاکہ آپریشن اب اپنے آخری مراحل میں داخل ہوچکا ہے جبکہ فورسزکی توجہ اس2منزلہ عمارت پرہے جہاں رہائشی کوارٹرز ہیں اور عسکریت پسندد وہاں چھپے ہوئے ہیں۔ایئربیس پر روسی ساختہ MiG ـ21 جنگی طیاروں،Miـ25اور Miـ35 حملہ آور ہیلی کاپٹروں کی پروازیں مسلسل جاری رہیں،ایئر بیس کے اندر اور اطراف میں ایئرفورس کمانڈوز،ہندوستان کے ایلیٹ نیشنل سکیورٹی گارڈز اورپولیس کی بھاری نفری ہفتہ کی صبح سے ہی تعینات ہے جبکہ فوج کے اعلیٰ حکام وزیراعظم نریندرمودی کولمحہ بہ لمحہ صورتحال سے آگاہ کررہے ہیں۔
ہفتہ کی صبح ساڑھے 3 بجے ہونیوالے اس حملے میں اب تک7بھارتی سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں جن میں ایک لیفٹیننٹ کرنل بھی شامل ہے جبکہ بھارتی حکام نے دعویٰ کیاتھاکہ تمام حملہ آورمارے جاچکے ہیں۔یہ بات اہم ہے کہ حملے کے بعد پورے 2دن گزر جانے کے باوجودابھی تک کوئی واضح معلومات نہیں کہ انتہائی سکیورٹی والے فصیل بند وسیع ایئر بیس میں2شدت پسندکہاں چھپے ہیں،دوسری طرف یہاں پاکستان کیساتھ سرحد پر8فٹ اونچی خاردار دیواریں بھی ہیں جبکہ پٹھان کوٹ ایئربیس شمالی بھارت کے سب سے بڑے ایئر بیس میں سے ایک ہے اور بھارتی فوج دنیا میں تیسری سب سے بڑی فوج تسلیم کی جاتی ہے
،لیکن پٹھان کوٹ ایئربیس میں ابھی تک’یرغمالی صورتحال’ہی ہے۔اس حملے کے بعد بھارت میں بدحواسی کا عالم ہے ، ایک بھارتی چینل نے فوجی وردی میں ملبوس چھ جاں بحق حملہ آوروں کی تصاویر جاری کیں جو دراصل شام کی تھکے ہارے فوجیوں کی تھیں جوایک عرب صحافی نے جون 2015ء میں فیس بک پر شیئر کی تھیں۔ بھارت کا عالم یہ ہے کہ تحقیقاتی اداروں کے باوجود اْسے بیف اور مٹن کے فرق کا فیصلہ کرنے میں کئی ماہ گزر جاتے ہیں، مگر اس بات کا فیصلہ کرنے میں چند منٹ بھی نہیں لگتے کہ حملہ آور پاکستان کے علاقے بہاولپور سے آئے اور اْن کا تعلق جیش محمد سے تھا۔گزشتہ تین دن کے دوران چند بنیادی سوال بھارت سمیت دنیا بھر کا میڈیا بھارتی حکومت سے پوچھ رہا ہے جن کا جواب بھارتی حکومت، سکیورٹی اداروں اور وزارت داخلہ سمیت کسی کے پاس نہیں، جس سے لگتا ہے کہ بھارت مکمل طور پر کنفیوڑن کی حالت میں ہے۔
بھارت کی قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈیول نے جمعے کی شب کو سینکڑوں نیشنل سکیورٹی گارڈ پٹھان کوٹ بھجوائے کیونکہ اْن کے پاس ٹھوس اطلاع تھی کہ پٹھان کوٹ پر حملہ ہونے والا ہے۔ سوال یہ ہے کہ جب حملہ ہوا ، نیشنل سکیورٹی گارڈ کے کمانڈوز کہاں چلے گئے تھے ؟ پھر چار سے چھ حملہ آور کیسے تربیت یافتہ کمانڈوز پر بھاری پڑ گئے ؟ ایئربیس پر ممکنہ حملے کی اطلاع کے باوجود اْسے روکنے کی کوشش کیوں نہ ہوئی؟ حساس علاقے میں مبینہ چھ حملہ آور کیسے پہنچنے میں کامیاب ہوئے ؟ حملہ آور ایئر بیس میں داخلی راستے سے داخل ہوئے یا آٹھ فٹ اونچی دیوار اور باڑ کو پھلانگ کر داخل ہوئے ؟ کیا حملہ آور ایئر بیس میں پہلے بھی آ چکے تھے ؟ انہیں بیس کے اندر کی آگاہی کیسے ملی؟ کیسے ممکن ہے کہ پولیس افسر کی گاڑی چھین کر حملہ آور ایئربیس میں داخل ہوئے ہوں؟ حملہ آور وں کے ایئربیس میں داخل ہونے کا معمہ ابھی تک حل نہیں ہو ا۔ کیسے ممکن ہے کہ 2 حملہ آور تین دن سے مسلسل بھارت کی پوری فوجی قوت کے ساتھ لڑ رہے ہوں؟۔ بھارتی سکیورٹی حکام اجلاس در اجلاس کرر ہے ہیں تاکہ اپنی کمزوریوں کی نشاندہی ہو سکے۔ ماہرین بھی حیران ہیں کہ پٹھان کوٹ میں یہ سب کیسے ہو گیا۔
کشمیری علیحدگی پسند گروہوں کے اتحاد’یونائیٹڈجہاد کونسل’ نے پٹھان کوٹ ایئربیس پر حملے کی ذمہ داری قبول کر لی۔ یونائی ٹڈجہاد کونسل (یو جے سی) کے ترجمان سیدصداقت حسین نے پیر کوجاری کردہ ایک بیان میں بتایا کہ’ پٹھان کوٹ حملہ نیشنل ہائی وے سکواڈ سے جڑے ہمارے مجاہدین نے کیاجبکہ حملہ انڈیا کیلئے پیغام ہے کہ کشمیری جنگجوبھارت میں کسی بھی مقام پر حساس تنصیبات کو نشانہ بنا سکتے ہیں’۔ترجمان نے واضح کیا کہ پاکستان کا اس حملہ سے کوئی تعلق نہیں اور افسوس کی بات ہے کہ بھارتی حکومت، میڈیا اور انکی مسلح افواج پاکستان فوبیا کا شکار ہیں،پاکستان پر الزامات عائد کرنے سے ہندوستان نہ ماضی میں اور نہ ہی اب کشمیری عوام کی جدو جہد کو سبوتاڑ کر سکتا ہے ،بھارتی حکمرانوں کیلئے اچھا ہو گا کہ وہ نوشتہ دیوار پڑھ لیں اور مزید وقت ضائع کئے بغیر کشمیری عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے دیں۔
یو جے سی مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان کی حکمرانی کیخلاف لڑنے والے ایک درجن سے زائد عسکریت پسند گروہوں کا اتحاد ہے جبکہ اس کونسل کے سربراہ سید صلاح الدین ہیں، تاہم’نیشنل ہائی وے سکواڈ’ کا نام پہلی مرتبہ سامنے آیا ہے۔خارجہ و عسکری امور کے ماہرین کا کہنا ہے اگر پاک بھارت مذاکراتی عمل معطل ہوا اور دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھی تو خطہ کے سبھی ممالک مشکل میں پڑ جائینگے ،مذاکراتی عمل کا جاری رہنا پاکستان ، بھارت اور افغانستان تینوں کے مفاد میں ہے۔
تحریر: مہر بشارت صدیقی