لاہور: لاہور میں فیروز پور روڈ پر ڈولفن اہلکاروں کی مبینہ فائرنگ سے راہ گیر خاتون جاں بحق ہو گئی، ذمہ دار اہلکاروں کو گرفتار کر کے ان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ 2 موٹرسائیکل سوار نوجوانوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں خاتون کو گولی لگی۔ واقعے کے بعد اہل علاقہ مشتعل ہو گئے، جنہوں نے سڑک بلاک کر کے احتجاج کیا، مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔ ڈولفن اہلکاروں نے نشترکالونی کے علاقے میں گشت کے دوران فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 40 سالہ خاتون نسرین وارث سر میں گولی لگنے سے زخمی ہوگئی، جو تین گھنٹے بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی۔ واقعے پر اہل علاقہ مشتعل ہوگئے جنہوں نے فائرنگ کرنے والے ڈولفن اہلکاروں حبیب، حسیب، نسیم اور قدیر کو پکڑ لیا اور سڑک بلاک کر دی، مشتعل افراد نے پولیس کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔
لاہور کے فیروز پور روڈ پر ڈولفن فورس کے اہلکاروں کی فائرنگ سے خواتین کے جاں بحق ہونے کا مقدمہ اہلکاروں کے خلاف درج کر لیا گیا ہے۔مقدمہ فائرنگ سے ہلاک ہونے والی خاتون کے شوہر وارث مسیح کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ڈی ایس پی کاہنہ احسان اللہ کا کہنا ہے کہ چاروں ڈولفن اہلکار حراست میں ہیں، واقعے کی تحقیقات شفاف طریقے سے کی جائیں گی۔ انہوں نے بتایا کہ تحقیقات کے سلسلے میں عینی شاہدین سے بھی مدد حاصل کی جائے گی، موٹرسائیکل سوار نوجوان اسد علی اور غلام رسول کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے، دونوں ریکارڈ یافتہ جرائم پیشہ ہیں۔ واقعے کے بعد سرکاری ہینڈ آﺅٹ جاری ہوئے، جن کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزادر نے آئی جی سے، آئی جی نے سی سی پی او سے، سی سی پی او نے ایس پی ماڈل ٹاﺅن سے اور ایس پی ماڈل ٹاﺅن نے ڈی ایس پی کاہنہ سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔