کراچی……کراچی فش ہاربر کے 618 ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کردی گئی۔ فشری انتظامیہ نے ہائی کورٹ میں مبینہ فہرست جمع کراکر ڈاکٹر نثار مورائی گروپ کے غیر حاضر اور مفرور ملازمین کو بھی مستفید کردیا ۔
ذرائع کے مطابق کراچی فشرمین کوآپریٹو سوسائٹی کے مبینہ خود ساختہ منیجر حاجی ولی محمد نے خودسمیت فشری کے گھوسٹ اور مفرور ملازمین کو ازخود بحال کرکے تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ بھی کردیا تھا۔دو فروری کو مجموعی طور پر 637 ملازمین کی نئی فہرست تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے بینک پہنچائی گئی۔نئی فہرست میں حاجی ولی محمد نے اپنی 4 ماہ کی تنخواہ بھی شامل کی تھی اور لسٹ میں ہائی کورٹ کی جانب سے فشری سے نکالے گئے کئی گینگ وار ملزمان کے نام بھی شامل تھے جس پربینک منیجر نےسندھ ہائی کورٹ فون کرکے مبینہ صورتحال کی نشاندہی کی تو ہائی کورٹ ناظر نے بینک کو تنخواہوں کی ادائیگی فوری طور پر روکنے کا حکم دیا۔ناظر نے فشری کے لیگل ایڈوائزر شہزاد قمر ایڈووکیٹ کو ہدایت کی تھی کہ وہ فشری کی انتظامیہ سے مل کر مصدقہ ملازمین کی فہرست جمع کرائیں تو انہیں تنخواہیں جاری کی جاسکتی ہیں۔ان احکامات پر فشرمین سوسائٹی کے ڈائریکٹر آصف بھٹی، مینجر ایڈمن انور عمری اور مینجر فنانس شاہد صدیقی نے باہمی صلاح مشورے سے ایف سی ایس ملازمین کی نئی فہرست تیار کی جسے ایڈوکیٹ کے توسط سے ناظر ہائی کورٹ کے پاس جمع کرایا گیا تو ناظر نے تنخواہیں جاری کرنے کا حکم دے دیا۔ملازمین کی نئی لسٹ میں 618 ملازمین کو ماہ جنوری 2016 میں فشری میں حاضر ظاہر کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق فشری کے مفرور چیئرمین ڈاکٹر نثار مورائی کے بھرتی کردہ اور مسلسل غیرحاضر 45 ملازمین کے نام بھی نئی فہرست میں شامل ہیں۔ اس میں غیرقانونی طور پر عہدے پر قابض حاجی ولی محمدکا نام بھی 12 دن کی حاضری کے ساتھ شامل ہے۔محض 12 دن کی تنخواہ ملنے پر حاجی ولی محمد مشتعل ہوگئے اور انہوں نے فشری کےبرطرف ڈائریکٹر شاہ نواز شاہ اور عدالتی اہلکارناصر کے ذریعے بینک انتظامیہ کو دھمکیاں دیں کہ حاجی ولی محمد کے دستخط کے بغیر تنخواہیں کیوں جاری کیں۔ بینک مینجر حاجی لطیف کے مطابق انہوں نے سندھ ہائی کورٹ کے ڈپٹی رجسٹرار کواس صورتحال سے آگاہ کردیا ہے