اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں پاکستان کرکٹ بورڈ اینٹی کرپشن یونٹ نے چار کرکٹرز کے آٹھ مہنگے اسمارٹ فون اپنی تحویل میں لئے ہیں۔ ان موبائل فون کی فرانزک ٹیسٹنگ کے لئے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد نے گذشتہ ماہ ایف آئی اے کے ڈائریکٹر عثمان انور کو خط تحریر کیا تھا۔
جنگ کو ملنے والے اس خفیہ خط کی کاپی میں تحریر کیا گیا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ ان موبائل سیٹ کا فرانزک تجزیہ کرنا چاہتا تھا۔ شرجیل خان، خالد لطیف، محمد عرفان اور شاہ زیب حسن سے ایک آئی فون پلس، تین آئی فون سیون، ایک آئی فون فائیو، ایک سیم سنگ نوٹ فور، ایک نوٹ تھری اور ایک سیم سنگ ڈیوس شامل ہیں۔ پی سی بی نے خط میں تحریز کیا تھا کہ پی سی بی کے ڈائریکٹر ویجیلنس اینڈ سیکیورٹی کرنل اعظم نےان موبائل فونز کو ایف آئی اے کے ماہرین کے حوالے کرنا تھا۔ ایف آئی اے نے پانچ کرکٹرز کو طلب کرنے کے لئے جو خطوط تحریر کئے تھے اس میں اسی خط کو حوالہ دیا گیا تھا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے واضح کردیا تھا کہ اس نے پی ایس ایل اسکینڈل میں مبینہ طور پر ملوث کرکٹرز کے خلاف تحقیقات کے لیے ایف آئی اے کو کوئی بھی باضابطہ درخواست نہیں کی گئی تھی۔ ایف آئی اے سے صرف اتنا کہا گیا تھا کہ وہ ان کرکٹرز کے موبائل فون میں موجود ریکارڈ کے بارے میں اپنے وسائل کی مدد سے تصدیق کرے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے یہ وضاحت ایسے وقت سامنے آئی ہے جب ایف آئی اے نے کرپشن میں مبینہ طور پر ملوث کرکٹرز کے خلاف تحقیقات شروع کررکھی ہیں اور اس سلسلے میں دو کرکٹرز خالد لطیف اور محمد عرفان نے پیر اور شرجیل اور شاہ زیب نے منگل کے روز ایف آئی اے کے سامنے پیش ہوکر اپنے بیانات ریکارڈ کرائے۔