کراچی: پی سی بی کی عدم دلچسپی کے سبب مشتاق احمد دیگر آپشنز دیکھنے پر مجبور ہو گئے تاہم ہیڈ کوچ نیشنل کرکٹ اکیڈمی کا کہنا ہے کہ رواں ماہ معاہدہ ختم ہو جائے گا مگر اب تک کسی نے توسیع کیلیے بات نہیں کی،انھوں نے اس تاثر کو رد کردیا کہ اپنے دور میں زیادہ اسپنرز منظرعام پر نہیں لا سکے۔
تفصیلات کے مطابق ہیڈ کوچ نیشنل کرکٹ اکیڈمی مشتاق احمد کا پی سی بی کے ساتھ معاہدہ رواں ماہ ختم ہو جائے گا، اب تک اس میں توسیع کیلیے سابق ٹیسٹ اسپنر سے حکام نے کوئی رابطہ نہیں کیا، عدم دلچسپی دیکھ کر ہی مشتاق نے دیگر آپشنز پر غور شروع کر دیا ہے، نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے سابق لیگ اسپنر نے کہا کہ پی سی بی کے ساتھ میرا معاہدہ رواں ماہ ختم ہونے والا ہے اس لیے مجھے مستقبل کیلیے کوئی کام تو تلاش کرنا ہی ہے، میرے ایجنٹ نے سری لنکن بورڈ سے بات کی میرا براہ راست کوئی رابطہ نہیں ہوا، درحقیقت میرے پاس2،3 آفرز موجود ہیں، سب کا جائزہ لے کر ہی کوئی فیصلہ کروں گا۔
اس سوال پر کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے معاہدے میں توسیع کیلیے کیا کوئی بات نہیں کی؟ مشتاق احمد نے کہا کہ مجھ سے کسی نے کچھ نہیں کہا، البتہ اگر حکام چاہیں کہ میں کام جاری رکھوں تو اس حوالے سے بات چیت کے بعد ہی کوئی فیصلہ کروں گا۔ اس الزام پر کہ بطور ڈائریکٹر اکیڈمیز وہ ٹیم کیلیے زیادہ اسپنرز تیار نہ کر سکے مشتاق احمد نے کہا کہ میری رہنمائی سے 2 برس میں 4،5 نوجوان پاکستان کی نمائندگی میں کامیاب رہے۔
شاداب خان کو کوئی پوچھتا نہ تھا وہ بطور بیٹسمین کیمپ میں آیا میری کوچنگ سے وہ آج اتنا اچھااسپنر بنا، یاسر شاہ کو رائونڈ دا وکٹ بولنگ نہیں آتی تھی میں نے ہی سکھائی، پیسر شاہین شاہ آفریدی بھی مجھے اپنا مینٹور سمجھتا ہے، بیشتر نوجوان پلیئرز ہر ٹور میں فون پرمجھ سے مشورے لیتے ہیں جس سے انھیں اپنا کھیل اچھا کرنے میں مدد ملتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہر کسی کو ایک ہی ترازو میں نہیں تولنا چاہیے،جو کام کرنے والے لوگ ہیں انھیں عزت دیں، میری عادت نہیں کہ میڈیا میں آ کر اپنی کامیابیوں کا ڈھنڈورا پیٹتا رہوں حالانکہ میں نے بطور کوچ بھی پاکستان کرکٹ کیلیے بہت کچھ کیا ہے۔