حکومت مخالف اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے 11 نومبر کو بلائے گئے پارلیمانی پارٹیز کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
اس حوالے سے پی ڈی ایم کے سیکریٹری اطلاعات میاں افتخار حسن نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتوں نے پارلیمانی پارٹیز کے اجلاس میں شریک نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صدر پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمٰن نے اتحاد کی تمام جماعتوں سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا ہے۔
افتخار حسن نے کہا کہ حکومت مہنگائی اور پاکستان کے عوام کے مسائل پر قابو پانے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر محاذ پر حکومتی ناکامی قومی سکیورٹی کے لیے حقیقی خطرہ بن چکی ہے۔
اس ضمن میں انہوں نے مزید کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر قانون اور پارلیمانی روایات کے مطابق قومی اسمبلی چلانے میں ناکام ہوچکے ہیں۔
افتخار حسن نے الزام لگایا کہ اسپیکر قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی آواز مسلسل دبا رہے ہیں اور عوام کو درپیش مسائل کو قومی اسمبلی میں اٹھانے پر قدغن لگائی جارہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان حالات میں کوئی بامعنی بات چیت نہیں ہوسکتی۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز پی ڈی ایم میں شامل اتحادی جماعتوں نے اپنے مطالبات کو باضابطہ طور پر پیش کرنے کے لیے ایک نیا چارٹر تیار کرنے اور اپنے اہداف کے حصول کے لیے آئندہ کے لائحہ عمل کو بنیادی مقاصد کے ساتھ ’ملک میں ایک حقیقی آئینی اور جمہوری نظام کے قیام‘ کے لیے تیار کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
11 جماعتی اتحاد کے سربراہان کے اجلاس کی صدارت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ اتحاد کی اسٹیئرنگ کمیٹی 13 نومبر کو اسلام آباد میں ملاقات کرے گی جس میں تمام جماعتوں کے نمائندے مجوزہ معاہدے کے لیے اپنی سفارشات پیش کریں گے جس کو اگلے دن فریقین کے سربراہوں کے ایک اور اجلاس میں حتمی شکل دی جائے گی۔
علاوہ ازیں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے رہنما مسلم لیگ (ن) شاہد خاقان عباسی نے اعتراف کیا تھا کہ اجلاس میں اس بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا کہ مستقبل میں فریقین اپنے بیانیے کو کس طرح پیش کریں گے۔انہوں نے کہا تھا کہ بیانیے پر فریقین کے درمیان مکمل اتفاق رائے ہے اور فریقین پر یہ چھوڑ دیا گیا ہے کہ وہ اسے پیش کرنے کا اپنا اپنا طریقہ منتخب کریں۔
اس سے قبل ملتان میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پی ڈی ایم سے متعلق کہا تھا کہ لوگوں کی رائے میں یہ ایک غیر فطری اور منفی اتحاد ہے کیونکہ اس کا نہ جھنڈا ایک ہے، نہ منشور اور نہ ہی لیڈر ایک ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی صورت میں ملک کے خلاف سازش کی جارہی ہے لیکن میں اپنے کاروباری حضرات اور تاجروں سے اپیل کروں گا کہ وہ اپنی بقا، خوشحالی اور سلامتی کے لیے اس سازش کا شکار نہ ہوں۔