خیبر ایجنسی کی وادی تیراہ میں امن تو بحال ہوگیا اور نقل مکانی کرنے والوں کی اپنے گھروں کو واپسی شروع ہوگئی ۔ مگر بحالی و آبادکاری کے کام میں تاخیر کی وجہ سے متاثرین کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
خیبر ایجنسی کا دورافتادہ علاقہ وادی تیراہ 2005 سے لے کر2015 تک دہشت گردوں کے قبضے میں رہا۔ مختلف دہشت گرد تنظیموں کی باہمی لڑائی میں نہ صرف ایک لاکھ کی آبادی نقل مکانی پر مجبور ہوئی بلکہ 3ہزار779 سے مکانات کو نقصان پہنچا۔جس میں 2 ہزار مکمل طور پر تباہ ہوگئےہیں۔
وادی تیراہ کے متاثرین کی آباد کاری کے لئے وفاقی حکومت سے 1 ارب 27 کروڑ روپے فنڈ کا مطالبہ کیاگیا ہے۔فوجی آپریشن کے نتیجے میں علاقے میں امن تو بحال ہوگیا تاہم ساڑھے پانچ ہزار خاندان کی واپسی اور بحالی کامرحلہ باقی ہے۔
وادی تیراہ میں امن کا تسلسل برقرار رکھنے کے لئے متاثرین کی بحالی و آباد کاری ضروری ہے۔ نقصانات کا ازالہ کرنے سےمتاثرین پرسکون زندگی گزار سکتے ہیں اور اس حسین وادی میں زندگی کی رونقیں لوٹ سکتی ہیں۔