counter easy hit

قلم کا فرض

Writing

Writing

تحریر : اقبال کھوکھر
ارض وطن میں جتنی بھی حکومتیں آئیں سب نے یہی کہا کہ پچھلی حکومت نے شاہ خرچیوں سے حکومتی خزانہ خالی کردیا یہ الفاظ کسی کے لئے بھی نئے نہیں مگر کسی نے بھی ان لوگوں سے پوچھنے کی زحمت گوارا نہیں کی کہ ان کو پکڑا جائے اور ناجائزذرائع سے لوٹی ہوئی دولت کا احتساب کیا جائے اورلوٹی دولت کو واپس خزانے میں جمع کیا جائے۔بس ایسے ہی بااثر لوگ لوٹتے رہے اور حرام کی دولت اپنے بچوں کے لئے چھوڑ جاتے ہیں جو ان کی اولاد کے لئے پھندہ ہوتی ہے۔حرام کی دولت سے پنپنے والی اولاد جرائم پیشہ بن جاتی ہے کیونکہ نیکی کی نہ کمائی ہوئی دولت بچوں کے لئے ساری عمرجیل ہوتی ہے ۔نیکی کی دولت پر خداکی برکت ہوتی ہے۔

چوری کی دولت سے اپاہج بچے پیداہوتے ہیں یاسارا خاندان مختلف مہلک بیماریوں میں مبتلا ۔اس سے نیک دولت بھی یقینا برباد ہوجاتی ہے۔سابق وزراء ،وزرائے اعظم کے بچوں نے ناجائز طور پر ایفی ڈرین کیس کے ذریعے دولت جمع کی۔ان کے اپنے دور میں ان پر مقدمات بنے اور چند دنوں بعد گھر جانے والے صدر محترم انہیں وزیراعظم بنانے کو تھے۔پھر رینٹل پاور کیس میں کتنے لوگ ملوث ہیں جنہوں نے غلط ذرائع سے دولت لوٹی ہے ان کا ضمیر جب تک وہ زندہ ہیں ضرور انہیں جھنجھوڑتا رہے گا ۔ان کے بچے اگر اس جرم میں ملوث ہیں پھر متعدد جرائم میں شامل ہوں گے۔

اچھاتو یہی ہے کہ وہ دولت واپس لوٹائیںاورخداسے اپنے اپنے گناہوں کی معافی مانگیں وہ ہروقت معاف کرنے کوتیار ہے ورنہ تلخیاں، پریشانیاں، بیماریاں ان کے مرتے دم تک ان کا پیچھا نہیں چھوڑیں گی۔حرام سے کمائی ہوئی دولت یقینا پر لگاکر آسمانوں کی طرف اڑ جائے گی اور وہ خدااور انسان کے گنہگار رہیں گے۔جب ان کا ضمیر مطمعن نہیں۔کن چیزوں کے ساتھ آکر عوام سے ووٹ مانگتے ہیں،بڑے بڑے بلندوبانگ دعوے کرتے ہیں کہ وہ غریبوں کے ساتھی ہیں۔حالانکہ غریبوں کا ساتھی ان کی غریبی ہے۔

یہ سوچنے کی بات ہے کہ محنت غریب کسان اور غریب مزدور کرے اور راتوں کو بھوکا بھی وہ ہی سوئے۔یہ کیسا فلسفہ ہے؟ کہ محنتی کا ہاتھ خوشحالی لاتا ہے ۔یہ کیسی خوشحالی،بھوک کی شدت برداشت نہ کرتے ہوئے اپنے پیٹ پرپتھر رکھ لے اور جو حرام کی کھاتے ہیں وہ خوشحال زندگی بسر کرتے ہیں،لوگوں کے طعنے معنے سن کر بھی اپنی زبان کو تالالگالیتے ہیں یاتو ان کا ضمیر انہیں نہ بولنے پر مجبور کرتا ہے یاوہ سچائی کو مان لیتے ہیں کہ جولوگ کہہ رہے ہیں سچ ہے۔اگر آج خلوص دل سے جس کسی نے بھی ملکی دولت لوٹی ہے واپس لے آئے ایک تو وہ آرام کی موت مرسکتے ہیں اور پھرملک کو قطعاً ضرورت نہیں کہ آئی ایم ایف سے قرض لیا جائے جو کہ سود درسود کے ساتھ واپس کرنا ہوتا ہے۔

عوام کے پاس نہ بجلی ہے نہ گیس۔پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ہرماہ بڑھتی رہتی ہیں۔مہنگائی کنٹرول نہیں ہورہی۔آٹا،چینی،دالیں،گوشت ،انڈے،پھل،سبزیاں سب مہنگی۔بھوک ملک کے اندر ناچ رہی ہے ا
ور ہمیشہ جمہوریت کے جھوٹے نعرے بلند کرکے عوام کو ریلیف دے رہے ہیں۔جمہوریت سے انسان کا پیٹ نہیں بھرسکتا۔نہ جانے یہ قربانیاں دینے کاسلسلہ کہاں جاکر ختم ہوگا؟۔امریکہ ،یورپ بلکہ پوری دنیا میں ملک کے صدر وزیراعظم مرگئے انہوں نے کبھی قربانیوں کے راگ نہیں الاپے۔چونکہ وہ صاف ہاتھ آتے ہیں اور صاف ہاتھ چلے جاتے ہیں۔ان کے مرتے وقت تعریف کی جاتی ہے۔ہمارے ہاں غریب لوگوں کے اکٹھے پیسے ان کے مزاروں پر لگادیتے ہیں جن سے عام آدمی کی بھوک نہیں مٹ سکتی۔یہ دولت عوام کی فلاح وبہبود پرلگائی جائے تو جہالت کو ختم کیا جاسکتا ہے۔لوگوں کوشعور دیاجاسکتا ہے کیونکہ تعلیم ہی جہالت اور غربت کو ختم کرسکتی ہے۔

جمہوریت اچھی چیز اگر عوام کی مہنگائی کم کی جائے۔خود اے سی گھروں ،دفاتر اور گاڑیوں میں رہ کر غریبوں کی بات کی جائے عجب مذاق ہے جان لینے والی گرمی کی شدت برداشت کرنے والے عوام کے درمیان آکر تودیکھیں۔اپنی عیش وعشرت کے لئے بیرون ملک سے قرضے لئے جاتے اور ترقیاتی منصوبے مکمل کرنے کی بجائے اپنے بنک بھرلئے جاتے ہیں۔خودپاپ کریں اور دوسروں کے لئے دولت چھوڑ جائیں جنہوں نے ان کے محل وچوباروں پر بھی قبضہ کرلینا ہے ناجائز آمدن رکھنے والے فرد کے لئے ان کے بچوں کے دلوں میں بھی احترام نہیں ہوگا۔سکندراعظم کی طرح خالی ہاتھ آئے اور خالی چلے گئے۔جس کسی کے پاس کوئی عہدہ آیا اس نے ملکی دولت سمیٹی ،کرپشن کی غریبوں سے ٹیکس لے کے اپنے بنک بیلنس اور جائیداد بنائی اور چلتا بنا۔میری موجودہ حکومت سے اپیل ہے کہ مہنگائی ختم کرنے،بجلی،گیس کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے اور کرپشن ختم کرنے کے لئے فوری اقدامات کریں، دولت لوٹنے والے افراد کا محاسبہ کریںاور غریبوں کی دعائیں لیں۔

Iqbal Khokhar

Iqbal Khokhar

تحریر : اقبال کھوکھر