تحریر: رضوان اللہ پشاوری
قلم کاغذ ہاتھ میں لئے انگشت بدنداں بیٹھا سوچ رہا تھا کہ کیا لکھوں؟کس موضوع پہ لکھوں؟کیسے لکھوں؟آخر کار موضوعات کی کتاب کھول دی جیسے ہی کتاب کھولی تو ذہن میں ہر ایک موضوع سر اٹھائے بیٹھی تھی ،ہر ایک سر اوپر اوپر کر رہی تھی کہ مجھ پر لکھا جائے میں لکھنے کے قابل ہوں،دوسری موضوع بزبان حال کہتی کہ مجھ پر لکھا جائے میں لکھنے کے قابل ہوں۔بس میں نے سوچا کہ آج کل یہی دو ایشو بہت زور شور سے ہے ایک تو یہ کہ ”پانامہ لیکس”اور دوسری یہ کہ ”عمران خان کا پی ٹی وی پر قوم سے خطاب”اسی پر لکھ لوں گا،
موضوعات کی کھلی کتاب سے یہی دو موضوعات اٹھا کر جب اس پر لکھنے لگا تو دوسری طرف اس موضوعات کی کتاب سے رونے کی آوازیں آنے لگی ،ان موضوعات کو بہت دلاسہ دیا کہ باری باری سب کی باری …یہی کہہ کر کتاب بند کردی تو دوبارہ رونے اور ہیچکے لینے کی آوازیں پہلے سے کہیں زیادہ ہوگئی ایک دفعہ پھر کتاب کھولی تو وہاں ایک موضوع”ابھی تو ہم جوان ہیں”خوب ہیچکیاں لے رہی تھی،زاروقطار رو رہی تھی،کہ آج کل میرے ساتھ بہت ظلم ہو رہا ہے برائے کرم مجھ پر لکھ لیجئے گا،تو میں بس اسی موضوع پر لکھنے لگا تو قلم کو کاغذ کے سینے پر رکھا جیسے ہی قلم کاغذکے سینے کو چھوتی تو قلم کرنٹ پکھڑتی جس کے نتیجہ میں یہ کالم منظر عام پر آگیا۔
یہ جوانی تو اللہ تعالیٰ کی ایک بہت بڑی نعمت ہے،اس نعمت کی قدر کا اندازہ تو آپ کو بوڑہوں سے ہوگا کہ وہ کیا کہتے ہیں جوانی کے بارے میں!جوانی کے بارے میں ایک شعر یاد آگیا لیت الشباب یعود یوماً کاش کہ یہ جوانی ایک نہ ایک دن کبھی لوٹ کر آجائے مگر ایسا ہونے والا نہیں ہے،ایک دفعہ ایک بوڑھا کمر جھکائے ہوئے جارہا تھا تو راستے میں ایک جوان لڑکا کھڑا تھا اس جوان نے بابا سے مزاحاً پوچھا کہ باباجی آپ کس گمشدہ چیز کے تلاش میںہو؟تو اس نے بھی عجیب جواب دیا اور کہاکہ ”اُسی کو ڈھونڈ رہاہوں کمر جھکائے ہوئے”باباجی کا مطلب یہ تھا کہ میں اپنی جوانی کو ڈھونڈ رہاہوں ،اسی کے لئے اپنی کمر جھکائی ہوئی ہے،ایک حدیث شریف میں آتا ہے کہ پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت جان لوتو اسی میں ایک یہی بھی ہے کہ جوانی کو بڑھاپے سے پہلے غنیمت جان لو!جوانی میں انسان خصوصاً جنسی بیماریوں کا خوب شکار ہوجاتا ہے اورہم جانتے ہیں کہ جوانی آشفتگی کے زمانے میں جنسی طبیعت سے مخصوص ہوتی ہے ،جنسی سرشت کی اگر صحیح طریقے سے راہنمائی نہ کی جائے توجوانوں کی خوش نصیبی اور سعادت مندی کو اپنی شدید ضربت سے منہدم کر دیتی ہے ،
ان کے مقدر کوچور چورکر دیتی ہے ،ان کی خدا دصلاحیتوں کو جو ابھی ابھی کلی کی مانند ہیںنیست و نابود کردیتی ہے ، ان کے ابتکار اورنبوغ کوجو ممکن ہے آنے والے وقت میں ان کے لئے یا معاشرے کے لئے سر چشمہ افتخاربن جائے ،بے کار بنا دیتی ہے ،اس راہ میں قربان ہونے والے جوانوں کی تعداد کم نہیں ہے ،اسی طرح جو افراد اس خواب سے بیدار ہونے کے بعد اپنی روح میں دردناک افسوس و ندامت کا احساس لئے جوان بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ بہت سے ایسے بھی ہیں جو عدم رہنمائی کے سبب آنے والے نقصانات کا جبران زندگی بھر نہیں کر سکیں گے ۔
اسی پر آسودہ حال میں تحریک انصاف والوں نے حیات آباد میں یہی معما کھڑی کی ہے اور ابھی تو ہم جوان ہیں کے نام سے ایک تنظیم بھی بنائی ہے جس کی اصل مقصد عام پشتون معاشرہ میں بے حیائی کو پھیلانہ ہے،تاکہ یہ پشتون بے غیرت ہوجائیں تو پھر ان کی زندگی سے اسلام نکالنا آسان ہو جائے گا،کہ کھل عام لڑکے لڑکیوں پر ہاتھ ڈال کر پھرا کریںگے،اس میں کیا ہے؟کیونکہ ابھی تو ہم جوان ہیںاور جوانی میں جو کرو تو بس کر لوں،نہیں نہیں ۔
بھائیوں اپنی جوانی کی طرف متوجہ ہو جاؤ اوراپنی اس اصل مقصد جس کے لیے تمہیں اس دارفانی میں بھیجا یا ہے اسی کو سامنے رکھ لو!فرمان باری تعالیٰ ہے کہ کیا تم یہ گمان کرتے ہو کہ تمہیں عبث پیدا کیا گیا؟نہیں نہیں بھائیوں ہمیں جب اللہ تعالیٰ نے نیست سے ہیست کر دیا تو اس میں باری تعالیٰ کی موصد ہے اور اسی مقصد کو قرآن کریم میں دوسری جگہ پر بیان کیا گیا ہے کہ میں نے تم لوگوں کو اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے،بس سو جو ہوگیا ہوگیا،اب بھی وقت باقی ہے اسی رب لایزال کی طرف متوجہ ہو جاؤاور اسی کو راضی کرنے کے پیچھا کرو،اللہ ہم سب کو اپنی رضا نصیب فرمائے(آمین)
تحریر: رضوان اللہ پشاوری
0313-5920580
rizwan.peshawarii@gmail.com