ڈھاکہ(مانیٹرنگ ڈیسک) بنگلہ دیش کی وزیراعظم حسینہ واجد کی تصاویر میں تبدیلی کرنے اور انہیں سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کے جرم میں ایک نوجوان کو انٹرنیٹ قوانین کے تحت سزا سنادی گئی،بنگلہ دیش میں انٹرنیٹ قوانین اختلاف رائے کو کچلنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق دسمبر 2018میں پرتشدد اور متنازع انتخابات کے بعد لگاتار تیسری مرتبہ وزیراعظم بننے والی حسینہ واجد کو ملک میں آمریت بڑھانے کا ذمہ دار ٹھہرایا جارہا ہے۔ڈھاکہ کی سائبر ٹربیونل نے 35 سالہ محمد منیر کو حسینہ واجد اور سابق صدر ظل الرحمن کی تصاویر میں رد و بدل کرنے اور انہیں سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کا ذمہ دار قرار دیا۔پروسیکیوٹر نظر الاسلام شمیم نے اے ایف پی کو بتایا کہ انہوں نے ان جعلی تصاویر کو اپنے فیس بک سٹیٹس میں پوسٹ کیا اور اس کے کیپشن میں توہین آمیز الفاظ استعمال کیے۔محمد منیر کو ساؤتھ ایشین کنٹری انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی ( آئی سی ٹی) قوانین کی دفعہ نمبر 57 کے تحت سزا سنائی گئی۔2013 میں سائبر عدالت فعال کیے جانے سے لے کر اب تک کم از کم 7 افراد کو حسینہ واجد اور دیگر افراد سے متعلق جرائم میں قید کی سزا سنائی جاچکی ہے جبکہاسی نوعیت کے مزید 2 سو مقدمات التوا کا شکار ہیں اور اکثر کا ٹرائل جاری ہے۔دوسری جانب انسانی حقوق کے گروہوں کا کہنا ہے کہ آئی سی ٹی قوانین کو 16 کروڑ 50 لاکھ آبادی کے ملک میں تنقید کو خاموش کروانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔حالیہ چند مہینوں میں آئی سی ٹی قوانین کو ڈیجیٹل سیکیورٹی ایکٹ سے تبدیل کردیا گیا جسے ناقدین کی جانب سے حکام کو آزادی اظہار رائے کو ختم کرنے کا ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے، تاہم بنگلہ دیش کی حکومت ان الزامات کو مسترد کرتی ہے