دنیا کو اپنی انقلابی شاعری سے فیض یاب کرنے والے فیض احمد فیض کو بچھڑے 32 برس بیت گئےہیں۔
طبقاتی استحصال میں پسے لوگوں کے حق میں آواز بلند کرنے والے فیض احمد فیض نے 13فروری 1911ء کو سیالکوٹ میں آنکھ کھولی ، لبرل اور سیکولر اقدار پر گہرے یقین اورعمل سے اب تک 3 نسلوں کو متاثر کر چکے ہیں۔
فیض نے اپنی ترقی پسند انہ سوچ اور نظریات کےباعث 4 سال جیل کی ہوا کھائی ، کئی بار جلاوطنی کاٹی، راولپنڈی سازش کیس میں بھی نام آیا، ان کٹھن حالات میں فیض نے خود کو اور دنیا نے فیض کو دریافت کیا۔
فیض احمد فیض جبرو استحصال کے سخت مخالف اور عدل و انصاف کے زبردست داعی تھے، فیض کی ترقی پسندی ان کی شاعری میں واضح نظر آتی ہے۔
معاشرے میں جب تک طبقاتی کشمکش جاری رہے گی، فیض اور ان کا کلام بھی زندہ رہے گا ۔ فیض کی شاعری کا ترنم، استعارے اور شاعرانہ خاکے اپنی سدابہار تازگی کا احساس بھی دلاتے رہیں گے۔