اسلام آباد: ہائی کورٹ نے سیاستدانوں اور افسران کو سرکاری خزانے سے چائے کا ایک کپ بھی پینے پر تاحکم ثانی پابندی لگا دی اور سرکاری خزانے کے ذاتی استعمال سے بھی روک دیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس امین الدین خان نے لائرز فاؤنڈیشن کی وی آئی پی کلچر اور پروٹوکول کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ سرکاری خزانہ عوام کی امانت، عوامی فلاح کیلئے ہی استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ حکمران اور افسران سرکاری خزانے کے امین ہوتے ہیں۔ وہ سرکاری خزانے کو ذاتی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کر سکتے۔دائر درخواست میں کہا گیا قائد اعظم نے سرکاری اجلاسوں میں چائے فراہم نہ کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ حکمران اور افسران سرکاری پیسے کو ذاتی مقاصد کیلئے استعمال کرتے ہیں۔درخواست میں استدعا کی گئی عدالت سرکاری خزانے کا ذاتی استعمال روکنے کا حکم دے۔دلائل کے بعد عدالت نے سیاستدانوں اور افسران کو سرکاری خزانے سے چائے کا ایک کپ بھی پینے پر تاحکم ثانی پابندی لگا دی اور سرکاری خزانے کے ذاتی استعمال سے بھی روک دیا۔ عدالت نے درخواست پر حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے وفاقی حکومت سمیت فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے اور سماعت 23 مئی تک ملتوی کردی۔ دوسری جانب حکومت نے وزیر اعظم ہاؤس کو یونیورسٹی بنانے کا وعدہ پورا کردیا،
اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ہاؤس جیسے بڑے گھرغلامی کے دورکی نشانیاں ہیں جنہیں ختم کرنا چاہتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے اپنا ایک اور وعدہ پورا کرتے ہوئے وزیراعظم ہاؤس کو یونیورسٹی بنانے کے انتظامات مکمل کرلیے۔ یونیورسٹی کو اسلام آباد نیشنل یونیورسٹی کا نام دیا جائے گا۔ یونیورسٹی کی لانچنگ کانفرنس ’ایمرجنگ چیلنجز فار پاکستان‘ سے وزیر اعظم عمران خان نے خطاب کیا۔اپنے خطاب میں وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بچپن سے ہی گورنر ہاؤسز اور حکمرانوں کے بڑے گھر دیکھے، برطانیہ میں حکمرانوں کی رہائش دیکھ کر میرے ذہن میں تبدیلی آئی۔ 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ میں سادہ سی عمارت میں برطانوی وزیراعظم کا گھر تھا۔انہوں نے کہا کہ جب آزادی ملی تو تعلیم کے شعبے پر کسی نے توجہ نہیں دی، وزیر اعظم ہاؤس جیسے بڑے گھر غلامی کے دور کی نشانیاں ہیں جنہیں ختم کرنا چاہتے ہیں۔ نوجوان طبقہ ٹیکس کے پیسے کے غلط استعمال پر آواز اٹھائے۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ عوام کو باشعور بنا رہے ہیں، مدینہ کی ریاست میں حکمرانوں نے پیسہ اپنی ذات پر خرچ نہیں کیا۔ ہمارے حکمران عالیشان محل میں رہتے ہیں۔
وزیراعظم ہاؤس کو یونیورسٹی کا درجہ دینے کا مقصد حکمران اور عوام میں فاصلہ کم کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ جس بڑے ڈاکو سے پیسہ پکڑیں گے وہ تعلیم پر خرچ کیا جائے گا، ملک کی معاشی صورتحال جلد بہتر ہوجائے گی۔خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے برسر اقتدار آنے کے بعد وزیر اعظم ہاؤس، وزیر اعلیٰ اور گورنر ہاؤسز کو عوامی استعمال میں لانے کا اعلان کیا تھا۔انہوں نے خود ملٹری سیکریٹری کے گھر میں رہنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر اعظم ہاؤس کو یونیورسٹی میں تبدیل کردیا جائے گا۔بعد ازاں چاروں صوبوں کے گورنر ہاؤسز کو بھی عوام کے لیے کھول دیا گیا تھا۔وزیر اعظم نے کہا تھا کہ پاکستان کو اس وقت بڑے معاشی بحران کا سامنا ہے، ہمارا قرضہ 30 کھرب روپے سے زائد ہو چکا ہے، لہٰذا حکومت سادگی اختیار کرے۔انہوں نے وزیر اعظم ہاؤس میں موجود اور دیگر حکومتی عہدیداران کے زیر استعمال لگژری گاڑیاں بھی نیلام کرنے کا اعلان کیا تھا۔