کراچی (جیوڈیسک) پیپلز پارٹی کے بانی چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو نے جہاں جمہوریت، آئین اور عوامی فلاح کے لیے اہم اقدامات کیے وہیں انہوں نے عالمی سطح پر پاکستان کو ایک پروقار مقام دلایا، ذوالفقار علی بھٹو نے اسلامی دنیا کو نہ صرف ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا کیا بلکہ پاکستان کو اسلامی دنیا کا امام بھی بنا دیا۔
لاہور میں ہونے والی اسلامی سربراہ کانفرنس میں 46 ممالک کے سربراہان اور وزرائے اعظم کی شرکت اس بات کا ثبوت تھا کہ وہ سب بھٹو کے پیچھے چلنے کو تیار ہیں ۔ تیل کا بحران آیا تو بھٹو نے عربوں کو تیل کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کا مشورہ بھی دیا۔
ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ اگر بھٹو زندہ ہوتے تو آج عالم اسلام کے حالات مختلف ہوتے۔ مسلم دنیا کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا کرنے کی ذوالفقار علی بھٹو کی کوششیں عالمی طاقتوں کو ہضم نہ ہو سکیں اور امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر نے تو علی الاعلان بھٹو کوسبق سکھانے کی دھمکی تک دیدی تھی۔
بھٹو ہی تھے جنہوں نے اسلامی بلاک بنانے کی کوشش کے ساتھ ساتھ پاکستان کو اسلامی دنیا کا پہلا ایٹمی ملک بنایا۔
بھٹو کی یہ کوششیں عالمی طاقتوں کو ایک آنکھ نہ بھائیں اور پاکستان کو اسلامک بم کا نام دے کر اس کے پیچھے ہی پڑ گئیں۔ عالم اسلام آج ایک بارپھر ستر کی دہائی سے زیادہ پیچدہ مسائل کا شکار ہے۔ شورش کا شکار اسلامی دنیا کو آج پھر بھٹو جیسے لیڈر کی تلاش ہے جو اسے کھوئی ہوئی عظمت واپس دلا سکے۔