فرانسیسی عوام کی حکومت کیخلاف تحریک زوروں پر، سفارتخانہ پاکستان سمیت پیرس کی اہم غیر ملکی عمارتوں کو حفاظتی طور پر بند رکھنے کا فیصلہ
پیرس(نمائندہ خصوصی) پیرس میں تیل کی قیمتوں میں ریلیف نہ ملنے کے خلاف عوام کا احتجاج شدت اختیار کرگیا۔ ذرائع کے مطابق صدر کے طفل تسلیوں کے باعث عوام 60 کی دھائی کے بعد سے بغیر سیاسی وابستگی اور کسی سپورٹ کے سڑکوں پر آگئی۔
عوام کا ریلیف نہ ملنے تک احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ۔ پیرس میں اہم شاہراہیں بند ہوگئیں۔
اس صورتحال پر ایک دردمند پاکستانی کا یس اردو نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستانی عوام مہنگائی کی چکی میں پسنے اور کئی دھائیوں سے حکمرانوں کے فریب کے باوجود آج تک اس قدر گرمجوشی کے ساتھ اپنے حقوق کیلئے کھڑی نہیں ہوئی جو کہ ایک لمحہ فکریہ ہے ۔ فرانس کی عوام اپنے محبوب صدر کی پالیسیوں اور اس کے فیصلوں سے ناخوش ہے اور 60کی دھائی کے بعد کسی بھی قسم کی سیاسی تحریک کے بغیر سراپا احتجاج ہے۔ تمام اہم شہروں اوردیہات اورقصبوں میں بھی حکومت کی طرف سے ریلیف کا تقاضا کیا گیا جب صدر ماماکروں کی طرف سے عدم توجہی اور پالیسیوں کو جاری رکھنے کا فیصلہ آیا تو عوام نے بھی اس کو یکسر مسترد کرتے ہوئے سڑکوں پر آنے کا فیصلہ کیا ہے۔
آج سفارتخانہ پاکستان کو جو فرانسیسی اداروں کی طرف سے آگاہی نوٹس موصول ہوا ہے اس کے مطابق عوامی احتجاج بہت شدید ہے اور کل ہفتے کے روز بھی اہم شاہراہیں بند رہیں گی جسکا مطلب ہے کہ کاروباری ہفتے کے اختتام پر عوام اپنے گھروں اور نجی مصروفیات کے بجائے حکومت کو ہوش کے ناخن دلانے کیلئے سڑکوں پر رہیگی۔
اس صورتحال میں ہمیں عوام پاکستان کو سبق حاصل کرتے ہوئے حکومت کی پالیسیوں اور بڑھتی ہوئی مہنگائی پر آواز اٹھانی چاہیے نہ کہ ظلم کی چکی میں پستے رہنے کا فیصلہ کرنا چاہیے۔ حکمران اپنا دورانیہ پورا کرنے کیلئے پالیسیاں بناتے ہیں اور ڈنگ ٹپائو سوچ کے باعث عوام کیلئے دیرپا فیصلوں اور پروگرام نہیں بناتے جس سے عوام مزید پانچ سال اور مزید پانچ سال اپنے پسندیدہ حکمرانوں کے اقتدار کیلئے استعمال ہوتے ہیں۔
اگر عوام سنجیدہ ہوکر اپنے بچوں کے حقوق کیلئے آواز نہیں اٹھائے گی تو کبھی بھی بہتر حالات کا سامنا نہیں کرسکتی۔