’’نہ ادھر کے رہے نہ اُدھر کے رہے‘‘ پیپلز پارٹی چھوڑ کر پی ٹی آیی میں جانے والے مصطفیٰ کھر، مصطفیٰ جتویی وغیرہ سے زیادہ اہم سیاستدان نہیں انہوں نے اپنی سیاسی موت اپنے ہاتھوں سے خود لکھ دی، قاری فاروق احمد فاروقی
پیرس (یس اردونیوز) پیپلزپارٹی میں حادثاتی شمولیت اور اخراج کرنے والے فار سیل سیاستدانوں کی پارٹی میں کویی جگہ نہیں تھی۔ کبھی پارٹی شریک چیر مین جناب آصف علی زرداری صاحب کے آگے پیچھے رہے اور کبھی جناب چیرمین بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کے ذریعے اپنے بھاو بڑھانے والے بھٹو ازم کی یکسر نفی ہیں ۔ پارٹی لیڈرشپ کو ایسے لوٹوں کے جانے یا نہ جانے سے کویی فرق نہیں پڑتا بلکہ پارٹی کے نظریاتی کارکنوں اور بے لوث کارکنوں کے حق میں بہت اچھا ہے ۔ ایسے گھس بیٹھیوں سے جتنا جلدی ہوسکے پارٹی کو پاک ہونا چاہیے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے پنجاب کے صدر قمر الزماں کایرہ اور جنرل سیکریٹری ندیم افضل چن پیپلز پارٹی کی نظریاتی اساس کے امین ہیں ۔ اور پارٹی ان کی قیادت میں دن بدن فعال ہوتی جارہی ہے ۔
پچھلے چند ماہ میں پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے والوں کی تفصیل جھنگ سے فیصل صالح حیات ٹوبہ ٹیک سنگھ سے خالد کھرل. جھنگ سے تحریک انصاف کے امیدوار تیمور بھٹی ملتان سے تحریک انصاف کے رھنما و سابق ایم پی اے عباس راں .حسن راں فیصل آباد سے ق لیگ کے صوبائی صدر خالد پرویز گل فیصل آباد سے سابق ایم پی اے مقبول فتیانہ چکوال سے سردار اظہر عباس بہاولپور سے صدر تحریک انصاف خواتین نوشین قریشی چینوٹ سے راھنما تحریک انصاف و ایکس ایم این اے سید عنایت علی شاہ مردان سے ن لیگ کے راھنما و سابق وفاقی وزیر خواجہ محمد خان ھوتی ایبٹ آباد سے تحریک انصاف کے راھنما امان اللہ جدون صوبائی صدر تحریک انصاف سندھ نادر اکمل لغاری صوبائی صدر ن لیگ سندھ و سٹننگ ایم پی اے اسماعیل راھو کراچی سے نبیل گبول کراچی سے ن لیگ کے سٹننگ ایم این اے حکیم بلوچ سندھ سے صوبائی نائب صدر تحریک انصاف امداد چانڈیو سانگھڑ سے فنکشنل لیگ کے سٹننگ ایم پی اے جام مدد علی اور جام فاروق شکار پور سے فنکشنل لیگ کے سٹننگ ایم پی اے امتیاز شیخ حیدر آباد سے محمد علی شاہ جاموٹ تحریک انصاف کراچی کے راھنما زبیر خان تحریک انصاف کے کراچی سے ٹکٹ ھولڈر ایم این اے نعیم شیخ اور جام جوکھیو تحریک انصاف کے کراچی سے ایم پی اے کے ٹکٹ ھولڈر جواد جیلانی اورسلطان احمد شامل ھیں