تحریر : نادیہ خالد چوہدری
ھمارا ملک پاکستان ان ممالک میں سے ہے جس کو ترقی یافتہ ممالک ایڈ دیتے ہیں میرے علاقے میں بھی آ سٹریلوی ٹیم دورہ کرتی ہے تین سال ہو نے کو ہیں میں نے وہ ایڈ آج تک کسی ترقیا تی کام میں استعمال ہوتے نہیں دیکھی اب نا جانے وہ انہیں کہتے ہیں کہ یہ پیسے چھوٹے موٹے کا موں میں صرف کرو یا ہمارے یہاں کے لوگ اس کو صرف چھوٹے موٹے کامو ں میں ہی لگا تے ہیں انشا اللہ موقع ملا تو اس موضوع پر بھی تفصیل سے لکھوں گی خیر اصل بات کی طرف آتی ہوں۔ پچھلے سال آسٹر یلوی ٹیم کی ایک انگریز رکن جو کچھ سال پہلے مسلمان ہوئی ہیں ( الحمداللہ )میری ان سے تفصیلی ملاقات ہوئی چائے کے دوران باتوں باتوں میں میں نے ان سے پوچھا کہ اپنے اسلام قبول کرنے کا واقعہ توبتائیے تو وہ مسکرا دیں اور انگریزی میں ہی کہنے لگیں کہ نادیہ تمہیں پتا یہ میری زندگی کا سب سے بہتر فیصلہ ہے جس نے ہر لمحہ مجھے دلی سکون بخشاہے کحھ دیر توقف کے بعد پھر بولیں کہ مجھے اسلام کی سب سے متاثرکن چیز یہ لگی کہ اس مذہب میں انسان کو پانچ باروہ بھی ایک ہی دن میں موقع ملتا ہے کہ اپنے خالق کی نعمتوں کا شکر ادا کر سکے میں آگے میں وہ مشکلات نہیں لکھ رہی جو انہیں اسلام کی طرف آنے میں اور اسلام قبول کرنے کے بعد پیش آئیں کس طرح انہیں ان کے خاندان نے چھوڑا کس طرح ان کا منگیتر ان سے منہ موڑ گیا۔
ان کی یہی بات آج تک ہر اذان کے ساتھ میرے کانوں میں گونجتی ہے اور مجھے شرمندہ کرتی ہے کہ وہ نئی مسلمان ہو کر اس قد نمازوں کی پابند اور اتنی خوشدلی سے ادا کرتی ہے اور انکے اسلام لانے کی وجہ بھی یہ ہے اور ہم ہیں کہ ہمیں یہ تک نہیں پتا کہ ہمارے ایمان کا لازمی حصہ نماز ہے یا شائد ہمیں پتا ہے لیکن ہم نے اپنی زندگی کو اتنا مصروف کر لیا ہے کہ ہمارے پاس وقت نہیں ہوتا اور اگر ہو بھی تو ہم نے اپنی یاداشت کو دنیا کی یادوں سے اتنا بھر لیا ہے کہ ہمیں یہ یاد نہیں آتا کہ ہمارے اس دنیا میں آنے کا مقصد اس امتحان کی تیاری ہے جو امتحان ہر نوع انسان کا ہونا ہے اللہ تعالی سورةملک میں فرماتا ہے کہ “وہ جس نے موت اور زندگی پیداکی کہ تمہاری جانچ ہوتم میں کس کا کام زیادہ اچھا ہے” – متعدد بار قرآن پاک میں نماز قائم کرنے کا حکم آیا ہے لیکن ہم نے کبھی قرآن مجید کھول کر دیکھا ہی نہیں کہ ہمارے رب نے ہمیں کس معاملے میں کیا ارشاد فرمایا ہے وہ قرآن مجیدجو دلوں کی زینت ہونا چاہئے اسے طاقوں کی زینت بنا رکھا ہے۔
ہم تو جدی پشتی مسلمان ہیں ہمیں پکی پکائی کھیر مل گئی ہے اور وہ بھی پلیٹ میں ڈالی ہمیں صرف چمچ منہ تک لے کر جانا ہے افسوس وہ بھی نہیں ہو پاتا۔۔۔۔۔ جو جائیداد وراثت میں ملے خواہ وہ ایک پیسہ ہی کیوں نا ہو ہم کتنی حفاظت کرتے ہیں یہ دین بھی تو ہمیں وراثت میں ملا ہے تو پھر اس کی حفاظت سے , نمازوں کی حفاظت سے کیوںبے خبر ہیں ؟ ہمیں اپنے رب سے بے شمار شکایتیں رہتی ہیں لیکن ہم نے کبھی سوچا کہ ہم اس خالق کی کتنی باتیں مانتے ہیں ؟ سکون نہ ہونے کی شکایات رہتی ہیں تو ذرا سوچئے کہ پروردگار عالم نے جن چیزوں میں سکون رکھا ہے ہم نے انھیں اپنی زندگیوں میں شامل کیا ہے ؟ ہم ان سے کوسوں دور ہیں ا ن کو چھو ڑ کر ہم سکون کے متلاشی ہیں
اگر ہم اپنے اسلاف کی زندگیوں کا مطالعہ کریں تو ہمیں اندازہ ہو گا کہ وہ کس قدر اپنی نمازوں کی فکر کیا کرتے تھے پیارے آقا حضرت محمدۖ نے وصال کے وقت جو ارشاد فرمایا وہ بھی بتا دوںآخری وقت ہے اور زبان پر جاری ہے “الصلٰوة ” ” الصلٰوة ” ” الصلٰوة” یعنی اے میری امت نماز کا دامن نہ چھوڑناحضرت عمر ِفاروق حق و باطل میں فرق کرنے والے دعا ِرسول ۖۖ پر دوران نماز حملہ کیا گیا شدت تکلیف ہے۔
لیکن نماز ساتھیوں کے سہارے پوری کیجو کہتے ہیں ہمارے پاس نماز کا وقت نہیں تو میں کربلا کا نقشہ کھینچ دوں کہ کربلا کا میدان ہے جنگ ہو رہی ہے کہ نماز کا وقت ہو جاتاہے امام عالی مقام اپنے ایک علمبردار کویزیدی لشکر کے سردار کے پاس بھیجتے ہیں کہ کچھ دیر جنگ روکی جائے تاکہ ہم نماز ادا کر سکیں لیکن وہ جنگ روکنے سے انکار کر دیتے ہیں قربان جایے امام عالی مقام حضرت حسین پر فرماتے ہیں کہ کچھ یزیدی لشکر کا مقابلہ کریں اور باقی جنگ کریں اس طرح باری باری سب نماز ادا کریں غور طلب بات ہے کہ ہمیں اس سے بھی مشکل وقت کا سامنا ہوتاہے جو ہم وقت کا بہانہ کرتے ہیں صحیح بخاری کی حدیثِ پاک جس میں نماز چھورنے کی سرا سنائی گئی ہے حضرت محمد ۖنے صحا بہ کرام علیہم الرضوان سے فر مایا کہ آج رات دو شخص(یعنی جیرائیل اور میکا ئیل )میرے پاس آئے اور مجھے ارضِ مقدسہ میں لے آئے میں نے دیکھاکہ ایک شحص لیٹا ہے اور اس کے سرہانے ایک شخص پتھر اٹھائے کھڑا ہے اور پے در پے پتھر سے اس کا سر کچل رہا ہے ہر بار کچلنے کے بعد سر پھر ٹھیک ہو جاتا ہے میں نے فرشتوں سے کہا : یہ کون ہے؟انہوں نے عرض کی آگے تشریف لے چلئے (مزید مناظر دیکھانے کے بعد )فرشتوں نے عرض کی کہ پہلا شخص جو آپۖنے دیکھا یہ وہ تھا جس نے قرآن پڑھا پھر اس کو چھوڑ دیا تھا اور فرض نمازوں کے وقت سو جاتا تھا اس کے ساتھ یہ برتائو قیامت تک ہو گا
ہمیں تو ہمارے مذہب نے بے شمار آسانیاں عطا فرماگی ہیں جیسا کہ جضور پاک ۖنے ارشاد فرمایا کہ جو نماز سے سو جائے یا بھول جائے تو جب یاد آئے پڑھ لے کہ وہی اس کا وقت ہے۔
ماشآاللہ کیا بات ہے ہمارے مذہب السلام کی آسانیاں ہی آسانیاںہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ ہم ہر کسی کا تو احتساب کرتے اور ایک حد تک تنقید بھی کرتے ہیں لیکن آج تک خود کا احتساب نہیں کیا خود پر کبھی تنقید نہیں کی اگر کوئی کرے تو ہم میں بر داشت کا مادہ نہیں اگر ہم معاشرے میں چونکہ ہر برائی ہماری مجموعی طور پر پھیلائی ہوئی ہیں ختم نہیں تو کم ازکم اپنے تئیں کم کرنے کی کوشش کر یں تو کسی حد تک ہمارے معاشرے کی ایسی برائیاں جو ناسور کی طرح ہمارے اخلاق کوتباہ کر رہی ہیں ختم ہو سکتی ہیں ہم زندگی کے بہت سے معمولات میں یورپ کو کاپی کرنا شروع کر دیا ہے لیکن صد افسوس کے ہم نے ان کی غیر اخلاقی باتوں کو تو اپنایا لیکن وہ چیز یں جو انہوں نے ہما رے قر آ ن اور اسلاف سے سیکھے انھیں ہم نظر انداز کر رہے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ فارغ وقت میں اپنا قیمتی وقت تخلیقی اور اچھے کاموں میں گزارا جائے ان کتب کا مطالعہ کی جائے جو ہمارے کردار کو سنواریں۔
نماز پرچے کا وہ سوال ہے جو پہلا بھی ہے اور لازمی بھی ہے اور یہ تو ہر ذی شعور جانتا ہی ہے کہ اگر پرچے کا پہلااور لازمی سوال نہ کیاہو تو ممتحن باقی پرچہ کس طرح چیک کرتا ہے تو اس پہلے اور لازمی سوا ل کو پورا اور صحیح کوشش اور تیاری کیجیے عادت بنا لیں گے تو یہ عادت کبھی نہیں جائے گی اور ہو سکتا ہے عادت فطرت بن جائے کیونکہ ہر کوئی مسلمان پیدا ہوتا ہے عیسائی ہندو کافر یہ سب تو والدین بنا دیتے ہیں ہماری فطرت تو مسلمانیت ہے نماز وہ عمل ہے جو ہمیں چاق وچوبند بھی رکھتا ہے اور خالق سے قریب بھی کرتا ہے اس لئے ضروری ہے کہ اپنے خالق کا وفادار بنا جائے آخر میں یہی کہوںگی کہ نماز پڑھیئے اس سے پہلے کہ آپ کی نماز پڑھی جائے اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو خوش رہیے اور خوش رکھییے
تحریر : نادیہ خالد چوہدری