اسلام آباد(ایس ایم حسنین) نو آبادیاتی نظام کے خاتمے کا عمل اس وقت تک نا مکمل ہوگا جب تک مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کے مطابق اقوام متحدہ کے زیر نگرانی اپنے حق خودارادیت کا استعمال کرنے کے قابل نہیں ہوجاتے کیونکہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں میں مضمر ہے۔ نئے اور پرانے تنازعات کے حل کے لیے سفارتی کوششوں میں اضافہ ضروری ہے ۔یہ بات اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تنظیم کی کارکردگی پر سیکرٹری جنرل کی سالانہ رپورٹ پر بحث کرتے ہوئے کہی۔ انھوں نے بھارت کے غیرقانونی تسلط میں مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارت کی طرف سے بنیادی انسانی حقوق کیخلاف ورزیوں اور بربریت کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ان کا حق خودارادیت دینے کے وعدے پر عملدرآمد کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ نو آبادیاتی نظام کے خاتمے کا عمل اس وقت تک نا مکمل ہوگا جب تک مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کے مطابق اقوام متحدہ کے زیر نگرانی اپنے حق خودارادیت کا استعمال کرنے کے قابل نہیں ہوجاتے کیونکہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں میں مضمر ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اپنے غیرقانونی زیر تسلط مقبوضہ جموں کشمیر کے عوام کو بنیادی حق سے محروم رکھنے کی اپنی ظالمانہ مہم جاری رکھتے ہوئے کشمیر میں 9 لاکھ بھارتی فوجیوں کے زریعے بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے، ہزاروں کشمیری سیاسی رہنمائئوں کو گرفتار کیا گیا، ہزاروں نوجوان لاپتہ ہیں، سینکڑوں ہزار کشمیری شہید ہوئے ،ہزاروں زخمی ہوئے اور 20 ہزار کشمیری خواتین کی عصمت دری کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے کشمیریوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کی ، لائن آف کنٹرول پر لگاتار سیز فائر کی خلاف ورزیوں اور جارحیت کی دھمکی سے پاکستان کی آواز کو دبانے کی کوشش کی ہے اور یہی نہیں بھارت نے پاکستان کے خلاف دہشت گردی اور بغاوت جاری رکھتے ہوئے فالس فلیگ آپریشن کی منصوبہ بندی بھی کی۔ انہوں نے بھارت کے فروری 2019 میں چوری چھپے حملے کا حوالہ دیتے ہوئے خبردار کیا کہ چونکہ بھارت کی انتہا پسند حکمران جماعت بی جے پی اور انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کی فاشسٹ حکمرانی کی حامل جنونی سوچ کی مخالفت میں اضافہ ہوا لیکن وہ اقتدار پر اپنی غاصبانہ گرفت برقرار رکھنے کے لیے کچھ بھی کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیاکہ اقوام متحدہ کے اصولوں اور مقاصد کے احترام میں نمایاں طور پر کمی واقع ہوئی ہے ، دنیا بھر میں تنازعات میں اضافہ ہوا ، عالمی طاقتوں کے درمیان عالمی اسلحے کی نئی دوڑ شروع ہوئی اور اس کے ساتھ ساتھ غربت اور مشکلات میں اضافہ ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ بحرانوں سے بحالی کے علاوہ ہمیں منصفانہ ، لچکدار اور پائیدار عا لمی معیشت اور معاشرت نظام کی تخلیق کے لیے موثر اور مساوی بین الاقوامی مالیاتی انتظام کے قیام ، منصفانہ تجارت اور ٹیکس کے نظام پائیدار ڈھانچے اور سائنس اور ٹیکنالوجی کے زیادہ سے زیادہ استعمال کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے سربراہ کے امن کے لیے سفارتی تعلقات کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ امن و امان کے قیام کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں پر موثر عملدرآمد کو یقینی بنانے ، نئے عالمی جوہری اور روایتی اسلحہ کی دوڑ کو روکنے، بڑھتے ہوئے فاشسٹ نظریات، انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والی غاصبانہ اور آمر حکومتوں کی مخالفت، نسل پرستی ، اسلامو فوبیا ، یہودیت پرستی کی روک تھام ، انسانی حقوق کے عالمی مشاہدے کو فروغ دینے اور کثیرالجہتی کو متحرک کرنے اور دنیا بھر میں نئے اور پرانے تنازعات اور کشیدگیوں کے حل کے اقوام متحدہ کی نگرانی میں اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا کہ پاکستان بین الاقوامی سطح پر امن و استحکام اور خوشحالی کے لیے اقوام متحدہ کی کوششوں کو آگے بڑھاتے ہوئے سرگرم کردار ادا کرتا رہے گا۔انہوں نے کہا کہ موجودہ بحرانوں وبا، غربت، ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے لازمی طور پر فوری اور مشترکہ کوششیں کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ زینو فوبیا یعنی خوف اور نفرت ، نسل پرستی ارو انتہاپسندانہ نظریات میں اضافہ ہوا ہے اور آمرانہ ایجنڈوں کو آگے بڑھانے کے لیے جمہوریت کا استحصال کیا جارہا ہے اور کورونا وائرس کی وبا کے باعث ان رجحانات کو فروغ ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے خلاف کئی کامیاب ویکسینز تیار کی گئی ہیں لیکن کورونا وائرس کے بحران پر قابو پانے ، معیشت کی بحالی ، لوگوں کی زندگیوں کو بچانے کے لیے عالمی سطح پر ویکسین کی تیار ی اور امداد کی مساوی فراہمی ضروری ہے ۔ انہوں نے اس سلسلے میں پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے کورونا ویکسین کی مساوی تقسیم اور فراہمی، قرض ریلیف ، سپیشل ڈرائنگ رائٹس یعنی عالمی مالیاتی فنڈ کے تخلیق کردہ غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر کی تخلیق غیرقانونی مالیاتی بہائو کو روکنا اوررعایتی معاونت پر مشتمل 5 نکاتی ایکشن پلان پر روشنی ڈالی ۔