اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزیراعظم کے خطاب میں گڑبڑ کرنے والے شخص کا پتہ چل گیا۔ ایک شخص نے کہا کہ پی ٹی وی کے کیمرے نہیں اچھے اس لیے وزیراعظم عمران خان کا بیان باہر سے ریکارڈ کروانا چاہئیے جس کے بعد خطاب کی ریکارڈنگ اور ایڈٹنگ میں دیر کی گئی، سینئیرصحافی کا مذکورہ شخص کے خلاف کاروائی کا مطالبہ
وزیراعظم عمران خان کے خطاب میں تاخیر کی وجہ سامنے آ گئی۔اس متعلق گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی چوہدری غلام حسین کا کہنا ہے کہ ایک بندے نے کہا پی ٹی وی کے کیمرے کے رزلٹ اچھے نہیں ہوتے اس لیے عمران خان کا بیان باہر سے ریکارڈ کروانا چاہئیے۔جس کے بعد وزیراعظمعمران خان کے بیان کی باہر سے ریکارڈنگ کروائی گئی۔
خطاب کی ریکارڈنگ کے بعد عوام کو وقت دیا گیا لیکن ایڈیٹنگ میں دیر ہو گئی۔کبھی اس میں آواز بند ہو گئی تو کبھی اس میں ایسے جملے بھی ریکارڈ کر دئیے جو ریکارڈ نہیں کرنے تھے۔اس تمام عمل میں بہت زیادہ دیر ہو گئی۔چوہدری غلام حسین کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کے خطاب میں گڑ بڑ کرنے والوں کو باہر پھینکنا چاہئی
خیال رہے اس سے قبل ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ دو روز قبل وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان عمران خان نے قوم سے خطاب کیا۔
عمران خان کے خطاب کے لیے سوا نو بجے کا وقت مقرر کیا گیا تھا لیکن خطاب کو رات 12 بجے کے بعد نشر کیا گیا ۔ اس حوالے سے سینئیر صحافی و کالم نگار عمار مسعود نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں ایک لنک شئیر کیا اور کہا کہ وزیراعظم آفس سے منسلک ایک اہم ذریعے نے بتایا کہ وزیراعظمعمران خان کا خطاب پاکستان تحریک انصاف سے وابستہ ایک شخصیت کی نجی کمپنی نےریکارڈ کیا تاہم وہ یہ بتانے کی پوزیشن میں نہیں ہیں کہ اس کے لیے کتنی رقم ادا کی گئی۔
وزیراعظم عمران خان کے قوم سے خطاب کے لیے پہلے سوا نو بجے رات کا وقت مقرر کیا گیا لیکن ریکارڈنگ میں غلطیوں اور ایڈیٹنگ کی وجہ سے رات بارہ بجے کے لگ بھگ نشر کیا گیا۔ لیکن پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے قوم سے ریکارڈڈ خطاب میں بھی غلطی ہوئی جس کی وجہ سے سرکاری ٹی وی کو پہلے آواز اور پھر خطاب ہی روکنا پڑا۔ پاکستان ٹیلی ویژن پر خطاب شروع ہوتے ہی جب وزیراعظم نے مدینے کی ریاست کی تعریف بتانا شروع کی تو پہلے آواز بند کی گئی اور بعد ازاں خطاب ہی روک دیا گیا۔
اس حوالے سے سوشل میڈیا پر افواہیں بھی پھیلائی گئیں کہ وزیراعظم عمران خان کا غلط ایڈٹ شدہ خطاب نشر ہونے کی وجہ سے روکا گیا اور پھر دوبارہ درست ورژن نشر کیا گیا۔ مستند ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کے خطاب میں اسلامی تاریخ کے حوالوں کی غلطی سے بچنے کے لیے ان کی آواز صرف مدینے کی ریاست کی مثالوں کے وقت بند کی گئی۔ اس کے علاوہ وزیراعظم عمران خان کے خطاب میں پیپلز پارٹی اور ن لیگ پر پانچ منٹ تک تنقید بھی کی گئی تھی۔