لاہور (نیوز ڈیسک) سینئر صحافیوں کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی سرکردہ اتحادی جماعت مسلم لیگ ق عمران خان حکومت اور اس کی کارگردگی سے مطمئن نہیں اور سمجھتی ہے کہ حالات بد سے بدتر ہو چکے ہیں۔مولانا کے دھرنے سے نواز شریف کی بیماری تک چوہدری برادران کا ذکر قابل ذکر رہا ہے۔جہاں ایک طرف
چوہدری برادران نواز شریف کے بیرون ملک جانے کی حمایت کرتے رہے وہیں انہوں نے مولانا فضل الرحمن کو بھی راضی کر لیا۔سیاسی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس تمام سیاسی صورتحال سے اور کسی نے فائدہ لیا ہو یا نہ ہو لیکن چوہدری برادران نے ضرور فائدہ اٹھایا ہے۔جب کہ نواز شریف سے متعلق لاہور پائیکورٹ کے فیصلے کے بعد تو شہباز شریف کو بھی گیم چینجر کہا جا رہا ہے۔شہباز شریف اور چوہدری برادران کا منصوبہ کیا ہے اور وہ مستقبل کے حوالے سے کیا خواب دیکھ رہے ہیں اسی حوالے سے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے معروف صحافی ہارون الرشید کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کے سیریس امیدوار ہیں جب کہ شہباز شریف وزارت عظمیٰ کے خواہشمند ہیں۔شہباز شریف کو لگتا ہے کہ میں وزیراعظم بنوں گا جب کہ پنجاب میں چوہدری برادران آئیں گے۔اب اونٹ کر کروٹ میں بیٹھے گا اس حوالے سے فی الحال کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ہارونا الرشید نے مزئد کہا کہ جہاں تک ن لیگ کا تعلق ہے تو ن لیگ میں شہباز شریف کا دور شروع ہو گیا ہے۔ اور آس لگی ہوئی ہے کہ ممکن ہے کہ کبھی وزیراعظم بن ہی جاؤں۔ انہوں نے کہا کہ اگر شہباز شریف کو دوبارہ وزیراعلیٰ کا عہدہ بھی مل جائے تو نواز شریف کی خواہش ہو گی کہ اُن کی صاحبزادی مریم نواز وزیراعظم بنیں لیکن ایسا ہو نہیں سکتا۔ہارون الرشید نے کہا کہ شہباز شریف نہ تو خارجہ پالیسی پر بات کرتے ہیں اور نہ ہی انہیں کسی اور چیز میں دلچسپی ہے وہ بس سڑکیں اور پُل ہی بنانے میں دلچسپی رکھ سکتے ہیں۔ ہارون الرشید نے کہا کہ ملک طاقتور بلدیاتی ادارے کے بغیر ٹھیک نہیں ہو سکتا۔ بلدیاتی ادارے طاقتور ہوں گے تو کئی مسائل حل ہو جائیں گے۔