اسلام آباد (ویب ڈیسک) پرویز مشرف کے سابق وکیل اختر شاہ نے فیصلے کے بعد عدالت کےباہر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ہم کسی کو نہیں چھوڑیں کے ہم اس کے خلاف قانونی ایکشن لیں گے، ملک میں ریفرنڈم ہونا چاہیئے کہ 3 نومبر کو مشرف نے جو ایکشن لیا تھا کہ وہ ٹھیک تھا یا نہیں تھا،
دفاعی تجزیہ کار ائیرمارشل (ر) شاہد لطیف نے اس فیصلے کو پاکستان کی تاریخ کا افسوسناک دن سے تعبیر کیا ہے۔ذرائع کے مطابق خصوصی عدالت کی جانب سے سنگین غداری کیس میں سابق صدرجنرل (ر)پرویز مشرف کو سزائے موت سنائے جانے پر ان کے سابق وکیل اختر نے شاہ جذباتی ہو کر ریفرنڈم کروانے کا مطالبہ کردیا۔ خصوصی عدالت نے مشرف کو آئین شکنی کا مرتکب قراردیتے ہوئے سزائے موت سنائی جس پرمیڈیا سے بات کرتے ہوئے اخترشاہ نے ریفرنڈم کروانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو نہیں چھوڑیں گے، مشرف کو اس کے ساتھیوں نے مروایا ،ہم ایک ایک کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔ پرویز مشرف کے سابق وکیل نے ان کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے اندر ریفرنڈم ہونا چاہیے کہ جنرل پرویز مشرف کی جانب سے 3 نومبر کا اقدام صحیح تھا یا غلط ۔ یہ کیا بات ہوئی کہ کسی سے اجازت لیے بغیریا کابینہ میں جائے بغیر سیکرٹری داخلہ اٹھ کر عدالت میں شکایت کردیتا ہے جبکہ جنرل پرویز مشرف نے وزیراعظم سمیت اس وقت کے تمام اسٹیک ہولڈرز کی رائے لی تھی۔اخترشاہ نے میڈیا سے گفتگو میں واضح کیا کہ جنرل پرویز مشرف اس وقت صدر پاکستان بھی تھے اس لیے انہیں استثنی حاصل ہے۔