پشاور میں رواں سال دہشت گردانہ واقعات میں 58 افراد جاں بحق اور 107 زخمی ہوئے۔پچھلے سال کے مقابلے میں یہ تعداد کم ہے جبکہ ٹارگٹ کلنگ میں اضافہ ہوا ۔
پشاور میں رواں سال 39 افراد ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنے جبکہ مجموعی طور پر89 حملے ہوئے جن میں پولیس پر ہونے والے 63 حملے بھی شامل ہیں۔دیگر سالوں کی نسبت بم دھماکوں میں واضح کمی آئی اور صرف دو بڑے دھماکے ہوئے جبکہ 19 عام شہری اور 20 پولیس و دیگر سیکورٹی اہلکار ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنے جو گزشتہ سال کی نسبت زیادہ ہے۔جرائم اور دیگر واقعات میں 415 قتل اور443 افراد زخمی ہوئے جبکہ اقدام قتل کے 519 واقعات پیش آئے۔پشاور میں رواں سال 144 افراد گاڑیوں اور ڈیڑھ سو افراد موٹر سائیکلوں سے محروم ہوئے۔چوری اور راہزنی کے 553 واقعات رجسٹرڈ ہوئے۔ 169 افراد اغوا جبکہ زنا بالجبر کے 23 واقعات پیش آئے۔ جبکہ 20 ہزار چھوٹے جرائم اس کے علاوہ ہیں ۔