پشاورمیں بکنے والا پچاس فیصد دودھ ملاوٹ شدہ ہے۔ ملک ٹیسٹنگ لیبارٹری میں دودھ کے نمونے چیک کرنے پر انکشاف ہوا کہ دودھ میں نہ صرف پانی ملایا جاتا ہے بلکہ دودھ کو گاڑھا کرنے کےلئے کیمیکل کا استعمال بھی کیاجارہا ہے۔ تاہم ضلعی حکومت کی جانب سے تاحال لیبارٹری کو مطلوبہ فنڈز نہ مل سکے۔
ملک ٹیسٹنگ لیبارٹری کی رپورٹس کے مطابق مختلف مقامات سے دودھ کے 53 سیمپل میں سے 28 غیر خالص نکلے جن میں اسٹارچ کیمیکل کی ملاوٹ کی جاتی ہے۔اسٹارچ کیمیکل گاڑھے پن کے لئے استعمال ہوتا ہے۔یہ کیمیکل شوگر کے مریضوں کے لئے نقصان دہ ہےجس سےگردے خراب ہوتے ہیں۔صوبے کی واحد ملک ٹیسٹنگ لیبارٹری محکمہ لائیو اسٹاک کے زیر انتظام کام کررہی ہے۔ لیبارٹری انتظامیہ کے مطابق جیونیوزپر رپورٹ نشر ہو نے کے بعد شہری دودھ کے نمونے ٹیسٹ کےلئےلارہے ہیں۔ اب ملاوٹ والے بھی ہوشیار ہورہے ہیں۔خیبرپختونخوا میں انفورسمنٹ ایکٹ نافذہونے کے باعث ملاوٹ شدہ دودھ فروخت کرنے والوں کو پچاس ہزار جرمانہ اور تین سال تک قید ہوسکے گی۔ضلعی حکومت نے ملک ٹیسٹنگ لیباریٹری تو قائم کرلی لیکن اعلان کردہ فنڈز تاحال نہیں دیئے گئے۔ جس کے باعث ملک ٹیسٹنگ کاکام سست روی کا شکار ہے۔