تحریر : محمد صدیق پرہار
پاکستانی فوج کے ترجمان کاکہنا ہے کہ صوبہ خیبرپختونخواکے دارالحکومت کے نواح میں واقع پاکستانی فضائیہ کے کیمپ پرحملے میں ٢٦ سیکیورٹی اہلکاروںسمیت ٣٠ افرادشہیدہوگئے ہیں۔ترجمان کے مطابق سیکیورٹی فورسزکی جوابی کارروائی میں ١٣ حملہ آوربھی مارے گئے۔منصوبہ افغانستان میںبنااوروہیں سے کنٹرول کیاگیا۔پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق جمعہ کی صبح بڈھ بیرمیں واقع کیمپ پردہشت گردوںنے حملہ کیا۔ایف سی کی وردی میںملبوس حملہ آوردومقامات سے کیمپ میں داخل ہوئے اورچھوٹے چھوٹے گروہوںمیں تقسیم ہوگئے۔آئی ایس پی آرکاکہنا ہے کہ ایک گروہ نے گارڈفوم کونشانہ بنایا جبکہ دوسرے گروہ نے کیمپ میںقائم مسجدمیں داخل ہوکرسولہ نمازیوںاورقریب ہی واقع بیرک میںموجودسات افرادکوہلاک کیا۔ان سب ہلاک شدگان کاتعلق پاکستانی فضائیہ سے ہے ۔حملہ آوروں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں کوئیک رسپانس فورس سے تعلق رکھنے والے بری فوج کے کیپٹن اسفندیارسمیت تین فوجی بھی شہیدہوئے ۔حملے میں شہیدہونے والوںمیں چارسویلین بھی تھے جوپاک فضائیہ کے ملازم تھے۔آئی ایس پی آرکے مطابق فورسزکی جوابی کارروائی میں ١٣حملہ آوروںکوہلاک کردیاگیا ہے۔فائرنگ کے تبادلے دوران زخمی ہونے والے فوجی اہلکاروںکی تعداد٣٣ ہے جن میں دوافسران بھی شامل ہیں۔آئی ایس پی آرکے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے سی ایم ایچ پشاورکادورہ کیاجس کے بعدآرمی چیف اورائیرچیف نے کلیئرنس آپریشن میں حصہ لینے والے جوانوں سے ملاقات کی اورانہیں دادشجاعت دی۔وزیراعظم نوازشریف اورآرمی چیف جنرل راحیل شریف کو١١ہیڈکوارٹرمیں بڈھ بیرمیں پاک فضائیہ کے کیمپ پردہشت گردانہ حملے اورپاک فوج کے کلیئرنس آپریشن پربریفنگ دی گئی۔
وزیراعظم نوازشریف بڈھ بیرمیں پاک فضائیہ کے کیمپ پردہشت گردوں کے حملوں کے فوری بعدپشاورپہنچ گئے۔پشاورکے نواحی علاقے بڈھ بیرمیں پاک فضائیہ کے کیمپ پردہشت گردوں کے حملے میں شہیدہونے والے ایک کیپٹن تین ٹیکنیشنزسمیت بیس شہداء کی اجتماعی نمازجنازہ اداکردی گئی۔نمازجنازہ میں وزیراعظم نوازشریف،آرمی چیف جنرل راحیل شریف،وزیردفاع خواجہ محمدآصف ودیگرفوجی افسران، وزراء اورسیاستدانوںنے شرکت کی۔وزیراعظم نوازشریف نے پشاورکے نواحی علاقے بڈھ بیرمیں پاک فضائیہ کے کیمپ پردہشت گردوںکے حملوںکی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائیوں سے ہمارے حوصلے پست نہیںہوں گے۔کیپٹن اسفندیارسمیت تمام شہیدوںپرقوم کوفخرہے۔دکھ کے ان لمحات میںمتاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔قوم کی قربانیاں رائیگاںنہیںجائیں گی۔دہشت گردی کوجڑسے اکھاڑپھینکیں گے۔ترجمان وزیراعظم ہائوس کے مطابق وزیراعظم نوازشریف بڈھ بیرمیں پاک فضائیہ کے کیمپ پردہشت گردوں کے حملے کے دوران آپریشن کی خودنگرانی کرتے رہے۔وزیراعظم نوازشریف نے دہشت گردوںکے حملے کی شدیدمذمت کرتے ہوئے حملہ ناکام بنانے پرسیکیورٹی فورسزکوخراج تحسین پیش کیا۔وزیراعظم نے کہاکہ دہشت گردوںکے خاتمہ کے لیے کارروائیاںجاری رہیں گی۔پاک فوج کوحکومت اورعوام کی حمایت حاصل ہے۔دہشت گرداپنے زندہ ہونے کاتاثردینے کے لیے بزدلانہ کارروائیاںکررہے ہیں۔دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب کامیابی سے جاری ہے جلددہشت گردوںکاخاتمہ کردیاجائے گا۔
وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسزنے بہادری کی تاریخ رقم کرتے ہوئے دہشت گردوں کے اس بزدلانہ حملہ کوناکام بنایا۔پاک فوج کے جوان خراج تحسین کے مستحق ہیں۔وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے پاک فوج کے کیپٹن اوردیگرکی شہادت پرگہرے دکھ اورافسوس کااظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ بزدلانہ حملہ دہشت گردوںکی شکست کاثبوت ہے۔دہشت گردرات کے اندھیرے میں چھپ کروارکرتے ہیں۔دہشت گردی کے خلاف جنگ ان کے منطقی انجام تک جاری رہے گی۔وزیردفاع خواجہ آصف کاکہنا ہے کہ مسجدمیںنمازیوںکوشہیدکرنے والوںکااسلام سے کوئی تعلق نہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے ان کاکہناتھا کہ دہشت گردسوفیصدختم نہیںہوئے تاہم دہشت گردی کے واقعات میںکمی آئی ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمدشہبازشریف نے پشاورکے علاقے بڈھ بیرمیں پاکستان ایئرفورس کے کیمپ پرحملے کی شدیدالفاظ میں مذمت کی ہے۔وزیراعلیٰ نے شہداء کے لواحقین سے ہمدردی اورزخمی ہونے والوں کے لیے جلدصحت یابی کی دعابھی کی ہے۔وزیراعلیٰ محمدشہبازشریف نے کہا ہے کہ مسجدکے اندرنمازیوںپرحملہ انتہائی بزدلانہ فعل ہے اورنمازیوںکونشانہ بناناسفاکی کابدترین واقعہ ہے ۔وزیراعلیٰ نے کہا پنجاب حکومت سوگوارخاندانوں کے غم میںبرابرکی شریک ہے۔
انہوںنے کہا دہشت گردوںکاحملہ ناکام بناکرسیکیورٹی فورسزنے ایک بارپھرجرات وبہادری کامظاہرہ کیاہے۔اورقو م کوپاکستان کی بہادرافواج پرفخرہے۔ ان کاکہنا ہے کہ دہشت گردی اورانتہاپسندی کے خاتمہ کے لیے پوری قوم متحدہے اورقوم کے اتحاداورعزم کی قوت سے دہشت گردوں اوران کے سہولت کاروںکاخاتمہ کرکے دم لیں گے۔شہداء کاخون رنگ لائے گااورانشاء اللہ ملک دہشت گردوں کے ناپاک وجودسے پاک ہوگااورامن وسلامتی کاگہوارہ بنے گا۔خیبرپختونخواکے وزیراعلیٰ نے پشاورکے علاقے بڈھ بیرمیں پاک فضائیہ کے کیمپ پرحملے کی شدید مذمت کی ہے۔حملے میں فوجی افسران وجوانوں اورسویلین شہریوںکی شہادت پرگہرے رنج وغم کااظہارکیا ہے۔اپنے مذمتی بیان میں وزیراعلیٰ کے پی کے نے کہا دہشت گردوں کے ناپاک عزائم سے پاک فوج اورقوم مرعوب نہیںہوگی اورنہ ہی دہشت گردوںکے خلاف فوجی آپریشن میںکوئی کمی آئے گی۔انہوںنے کہاپوری قوم پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے۔اوردہشت گردوںکے مذموم عزائم کوناکام بنایا جائے گا۔وزیراعلیٰ نے ائیربیس پرہونے والے حملے میں فوجی افسران وجوانوں ،پاکستان ائیرفورس کے ٹیکنیشنزاورنمازیوںکے اہل خانہ سے تعزیت کااظہارکرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے شہداء کے درجات کی بلندی اورسوگوارخاندانوںکوصبرجمیل عطاکرنے کی دعاکی۔
وزیراعلیٰ نے ائیربیس حملے میں زخمی ہونے والوںکے بہترین علاج معالجے اورانہیں ہسپتالوںمیں ہرممکن مددفراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔سابق وفاقی وزیرصاحبزادہ حامدسعید کاظمی نے کہا ہے کہ سانحہ پشاورنے آرمی پبلک سکول کے زخم تازہ کردیئے ہیں۔دہشت گردان حملوں کے ذریعے پاکستانی قوم کواعصابی شکست دیناچاہتے ہیں۔آپریشن ضرب عضب نے دہشت گردوں کی کمرتوڑدی ہے۔ اب ان کی باقیات اس طرح کے حملے کرکے اپنی موجودگی کااحساس دلانے چاہتی ہے۔ان کاکہنا ہے کہ کئی طاقتورممالک اپنے مفادات کی جنگ پاکستانی سرزمین پرجاری رکھے ہوئے ہیں۔چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی سمیت ارکان سینیٹ نے بڈھ بیرایئربیس پردہشت گردوں کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے شہیدہونے والے افسران وجوانوںکوزبردست خراج عقیدت پیش کیا۔ایوان نے اس عزم کااعادہ کیاکہ دہست گردی کے خلاف جنگ فتح تک جاری رہے گی۔بلاول بھٹوزرداری نے بڈھ بیرپشاورمیں دہشت گردوںکے حملے کی شدیدمذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک فوج کے جوانوںنے جس جواںمردی سے مقابلہ وہ قابل تعریف ہے۔
سنی اتحادکونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامدرضا،جماعت اہلسنت کے مرکزی ناظم اعلیٰ سیّدریاض حسین شاہ نے بڈھ بیرمیں ایئربیس کی مسجدپردہشت گردوں کے حملے کی شدیدمذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوںنے نمازیوںکوشہیدکرکے درندگی کاثبوت دیا ہے۔سربراہ ادارہ صراط مستقیم ڈاکٹرمحمداشرف آصف جلالی نے پشاورایئربیس پرحملے کی شدیدمذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملہ ملکی سالمیت کے خلاف ایک سازش ہے۔جماعت اہلسنت ضلع لیہ، تحصیل لیہ، تنظیم آئمة المساجدجماعت اہلسنت لیہ نے بھی بڈھ بیرمیں ایئربیس پرحملے کی شدیدالفاظ میں مذمت کی ہے اورکہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ دہشت گردوں کے خاتمہ تک جاری رہنی چاہیے۔وکلاء اورتاجربرادری سمیت پاکستانیوںنے اس حملہ کی مذمت کی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنرل عاصم باجوہ نے بڈھ بیرحملے میں ٢٩ افرادکی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی۔جبکہ دہشت گردبھی وہیں سے آئے۔میجرجنرل عاصم باجوہ کاکہناتھا کہ افغانستان کانام ثبوتوں کی بناپرلیاگیااورپڑوسی ملک کی طرح الزام نہیں لگایاجبکہ افغانستان کے کراسنگ پوائنٹ سیکیورٹی رسک ہیں۔جہاں سے ٣٥ہزارافرادافغان بارڈرسے روزانہ آتے ہیں۔اوردہشت گردپاکستان میں آکرگھل مل جاتے ہیں۔ان کاکہنا ہے کہ افغان حکومت اورریاست دہشت گردحملے میں ملوث نہیںہوسکتی۔میڈیارپورٹ کے مطابق پاکستان نے پشاورمیںبڈھ بیرحملے سے متعلق سول اورعسکری نمائندوںپرمشتمل اعلیٰ سطح کاوفدافغانستان بھجوانے کافیصلہ کیا ہےوفدافغانستان کے صدراشرف غنی سمیت دیگراعلیٰ حکام سے ملاقات کرے گا۔پاکستان نے پشاوربڈھ بیرحملے سے متعلق اہم شواہداکٹھے کرلیے ۔وفدافغانستان کے صدراشرف غنی کوحملے سے متعلق اہم شواہدانہیں پیش کرے گا۔پاکستان افغانستان سے مطالبہ کرے گاکہ کالعدم تحریک طالبان بڈھ بیرحملہ سمیت دیگرواقعات میںملوث ہے۔افغان حکام تحریک طالبان کے خلاف موثرکارروائی کریںاورانہیں پاکستان میں حملے کرنے سے روکیں ۔مشیرخارجہ سرتاج عزیزنے بتایاکہ پاکستان افغان حکومت کوپی اے ایف پر کیمپ پرحملے کے شواہدفراہم کرے گاجس کے شواہداکٹھے کیے جارہے ہیں۔
سرتاج عزیزنے کہاکہ افغانستان کووزیراعظم نوازشریف کے دورے میں طے پانے والے معاملات پرعملدرآمدکویقینی بناناچاہیے۔دونوںممالک دہشت گردی کے خاتمے کے پابندہیں۔جس کے لیے مشترکہ کوششوں اورانٹیلی جنس شیئرنگ کی ضرورت ہے۔باہمی تعاون سے ہی خطے میں دیرپااورمضبوط امن قائم ہوسکے گا۔افغانستان صدرکے ترجمان کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پشاورمیںپاک فضائیہ کے کیمپ پرحملے سے افغانستان کاکوئی تعلق نہیں۔ہم اس حوالے سے پاکستان کے دعوے کوسختی سے مستردکرتے ہیں۔یہ محض الزام تراشی ہے۔ افغانستان اس عزم پرقائم ہے کہ ہم اپنی سرزمین کسی بھی دوسرے ملک کیخلاف دہشت گردی کی کارروائیوں اورحملے کے لیے استعمال نہیںہونے دیں گے۔بیان میںکہاگیا ہے کہ افغانستان خودبھی دہشت گردی سے متاثرہ ملک ہے اوراس قسم کی کارروائیوں سے پیداہونے والے دردسے آگاہ ہے۔
قوم نے ابھی اطمینان کاسانس لیناشروع ہی کیاتھا کہ دہشت گردی کے واقعات پھرسے ہونے لگے ہیں۔اس سے یہ بات اوربھی واضح ہوجاتی ہے کہ امن دشمن عناصرپاکستان میںامن برداشت نہیںکرسکتے۔امریکہ کی افغانستان میںدہشت گردی کے خلاف جنگ سے پہلے پاکستان کومشرقی سرحدسے خطرہ تھا جبکہ دیگرتمام سرحدیں اس خطرہ سے محفوظ تھیں۔ اس جنگ کے بعدپاکستان افغانستان سرحدبھی غیرمحفوظ ہوگئی ہے۔سیاسی وعسکری قیادت نے بڈھ بیرحملے میں افغانستان کے ملوث ہونے کی بات کی ہے اورثبوتوں کے ساتھ ایک وفدبھی افغانستان بھجوانے کافیصلہ کیاگیا ہے جبکہ افغانستان نے حملہ میںملوث ہونے کی تردیدکردی ہے۔جب ثبوت دیے جائیں گے سب کچھ سامنے آجائے گا۔میجرجنرل عاصم باجوہ کاکہنا ہے کہ افغانستان کے کراسنگ پوائنٹ سیکیورٹی رسک ہیں ۔ ہم پہلے بھی لکھ چکے ہیں اب پھرلکھ رہے ہیں کہ پاکستان میں دہشت گردوںکی آمدورفت روکنے کے لیے پاکستان افغانستان سرحدکومکمل بندکرناہوگا۔وزیراعظم نوازشریف پاکستان میں دہشت گردی میں جوجوبھی ملوث ہے اس کے ثبوت اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں لے جائیں اوردنیاکودکھائیں کہ دنیاہمیں دہشت گردثابت کرنے کی کوشش کرتی رہی یہ دیکھیں ہم دہشت گردہیں یامظلوم۔ اب ان دہشت گردوںکے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔دہشت گردی میںملوث ممالک کے خلاف بھی پابندیاں لگائی جائیں۔اس حملہ کی پوری قوم نے مذمت کی ہے جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ قوم اب ہرصورت ملک میں امن کاقیام چاہتی ہے۔
تحریر : محمد صدیق پرہار
siddiqueprihar@gmail.com