تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
آج ملک میں سواسال سے جاری آپریشن ضرب عضب اپنی کامیابیوں اور کامرانیوں کے اہداف حاصل کرنے کے قریب تر ہے توایسے میں دہشت گردوں کوبھی اپنی زندگیوں کے ٹمٹماتے چراغوں کو زبردستی روشن رکھنے کی لگی پڑی ہے اَب جس کےلئے دہشت گردوں نے پشاور سانحہ بڈھ پیر کے طرز کی کارروائیاں شروع کردی ہیں مگر یہ تو ہماری پاک فوج کے بہادراور محب وطن سپوتوں کی ہی ہمت اور حوصلہ ہے کہ اُنہوں نے بھارتی بہکاوے میں آئے افغانستان سے پاکستان کے شہر پشاورمیں سانحہ بڈھ پیرمیں پاک فضائیہ کے کیمپ پر حملہ کرنے والے افغانیوں اور دہشت گردوں کے سینوں کو اپنی آگ برساتی بندوقوں کی گولیوں سے چھلنی کرکے رکھ دیا اوراِن کے ناپاک خون سرزمینِ پاکستان پر گرنے سے پہلے ہی واصلِ جہنم کردیااور اِن افغان دہشت گردوں اور شیطان کے چیلوں اور بھارتیوں یاروں سے لڑتے لڑتے پاکستانی قوم کے بہادربیٹوں نے خود بھی اپنی عظیم و مقدس جانوں کا نذرانہ عظیم پیش کرکے جامِ شہادت نوش کیااور رہتی دنیاتک امرہوگئے۔
آج اپنی پاک فوج کے بہادرسپوتوں اور سیکورٹی اداروں کے بہادراہلکاروں کی فرائض منصبی کی ادائیگیوں کے دوران جامِ شہادت نوش کرنے پر ساری پاکستانی قوم اپنی فوج اور سیکورٹی اداروں کے اہلکاروں سمیت 29افراد کی شہادت کو سلام پیش کرتی ہے اوراِس کے ساتھ ہی پشاور سانحہ بڈھ پیر میں زخمی ہونے والے 29 افراد کی جلدصحت یابی کے لئے بھی رب ِ کائنات سے دُعاگو ہے۔ جیساکہ گزشتہ جمعہ 18ستمبر2015کو افغانستان کے راستے پشاور میں داخلے ہونے والے چند مُلک دُشمن دہشت گردوں نے بڈھ پیرکے پاک فضائیہ کے کیمپ پر حملے کا منصوبہ بنایااپنی پوری تیاری سے دہشت گرد آئے مگر ہماری پاک فوج کے بہادرجوانوں اور سیکورٹی پر معمورفرض شناس ہماری قوم کے بہادر سپوتوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے جامِ شہادت حاصل کیا اور اپنے اِسی فرائضِ منصبی کی ادائیگی کے دوران میری بہادرفوج کے نوجوانوں نے افغانستان سے درآئے دہشت گردوں کو بھی اپنی بندوقوں سے آگ اگلتی گولیوں سے اِن کے سینے بھی چیڑڈالے اور اِن کا ناپاک لہوزمینِ خداپر گرنے سے پہلے ہی اِنہیں واصلِ جہنم کردیا۔
اِس میں شک نہیں کہ آج ایک بار پھر میری بہادرفوج کے بہادرنوجوانوں نے یہ ثابت کردیاہے کہ ہم اپنے دیس پاکستان کی حفاظت کرناجانتے ہیں اور ہر اُس دہشت گرد کی آنکھ پھوڑدینے کی صلاحیت رکھتے ہیں جو سرزمینِ پاکستان کو میلی آنکھ سے دیکھے گا ہم اُسے واصلِ جہنم کردیں گے جو ہماری پاک سرزمین پاکستان میںاپنے کسی مذموم اور گھناو¿نے عزائم کی تکمیل کی نیت سے ہماری سرحدوں کو پارکرکے داخل ہونے کو شش کرے گاآج ساری پاکستانی قوم اپنی پاک فوج اور اپنی قوم کے اُن بہادرسپوتوں کو سلام پیش کرتی ہے جنہوں نے جمعہ اٹھارہ ستمبرکو پشاورکے بڈھ پیرکے پاک فضائیہ کے کیمپ پر دہشت گردوںکے ہونے والے حملے کو ناکام بنایااور جامِ شہادت نوش کیا اورہماری فوج کے بہادرنوجوانوں نے بھارت کے بہکاوے میں افغانستان سے آنے والے دہشت گردوں کو اپنی آگ اُگلتی بندوں کی گولیوںسے نشانہ بناکر اُنہیں واصلِ جہنم کیا۔
اِن دِنوں جس طرح مُلک میں دہشت گردی اور کرپشن کے خاتمے کے لئے نیشنل ایکشن پلان کے تحت سواسال سے جاری آپریشن ضربِ عضب دہشت گردوں اور کرپٹ عناصر پر کاری ضربیں لگاتاہواکامیابیوں کی منزلیں طے کرتاہواتیزی سے اپنے اہداف کی جانب بڑھتاجارہاہے جس سے مُلک دُشمن دہشت گردوں او رکرپٹ عناصر پر قیامت کا لرزہ طاری ہے اور وہ اپنی زندگیوں کے ٹمٹماتے چراغوں کو زندہ رکھنے کے لئے اِدھر اُدھردہشت گردانہ کارروائیاں کرکے اپنے ناپاک اور مذموم عزائم کو آخری سانسیں بھرنے کی کوششوں میں پڑکر ابھی واصلِ جہنم ہورہے ہیں ۔ آج اِس میں شک کی کوئی گُنجائش نہیںہے کہ ہماری سِول اور عسکری قیادت مُلک سے دہشت گردی اور کرپشن کے ناسُورکو جڑسے ختم کرنے کے لئے بھر پور طاقت کے ساتھ ایک پیچ پر ہے یہاں اِن کایوں ایک بڑے عرصے بعد دہشت گردی اور کرپشن کے خلاف ایک صف میں ایک ساتھ شانے سے شانہ ملاکر کھڑاہونا اورنیشنل ایکشن پلان مرتب کرکے مُلک سے دہشت گردی اور کرپشن کو مربوط اور مستحکم انداز سے ختم کرنے کے لئے کمربستہ ہوجانایقیناایک قابلِ ستائش امر ہے۔
اگرچہ سواسال قبل شروع ہونے والے آپریشن ضربِ عضب کے اَب تک کے نتائج یہ بتارہے ہیں کہ یہ آپریشن یوں ہی جاری رہاتو بہت جلد دہشت گرد وں اور کرپٹ عناصرپر کاری ضربیں لگتی رہیں گیں اور مُلک میں دہشت گردی اور فرقہ واریت اور کرپشن کو پروان چڑھانے والوں کی کمریں بہت جلدٹوٹ جائیں گیں اور اِن کم بختوں کا عنقریب بیڑاغر ق ہوجائے گا اور ہماری حکومت اور پاک فوج بہت جلداپنے اِس عزمِ پاک میں سُرخروہوجائیں گیں۔ اَب ایسے میں پاکستانی قوم کی بس ایک یہی دُعااور اُمیدہے کہ ہماری حکومت اور پاک فوج باہم متحدو منظم ہوکرآپریشن ضربِ عضب سے مثبت نتائج آنے تک جاری رکھیںجہاں آپریشن ضربِ عضب پاکستانیوں کے لئے اُمیدافزاءہے تو وہیںخطے کے ممالک سمیت دنیاکے دیگرممالک کے لئے بھی حوصلہ افزاءہے تووہیں سرزمینِ پاکستان پر جاری آپریشن ضربِ عضب اِن ممالک کے بھی اُمیدافزاءاور حوصلہ مندہے جو پاکستان سے وابستہ سیاسی ، سماجی، اور معاشی مفادات کے لحاظ سے کئی مثبت اور تعمیری پہلولئے ہوئے ہیں۔
اگرچہ اِس سے انکار نہیں کہ بھارت اور افغانستان کے درمیان ہونے والے گٹھ جوڑ نے خطے کے امن کو خطرات سے دوچارکردیاہے،آج اگرپاکستان سمیت خطے میں دائمی امن کے خواہشمنددیگر ممالک چاہیں تو جنوبی ایشیامیں امن قائم ہوسکتاہے مگر اِس کے لئے یہ بہت ضروری ہے کہ یہ سب سے پہلے بھارت اور افغانستان کے درمیان ہونے والے گٹھ جوڑ کوختم کریں یاکرائیں تو پھر کسی حد تک خطے میں قیامِ امن کی اُمیدیں پیداہوسکتی ہیںورنہ سب کچھ خواب اور سیراب ہی لگے گا۔
یہاں ایک مرتبہ پھر راقم الحرف اپنی یہی بات دُہراناچاہے گاکہ آج بھی پاکستان کی ہمیشہ کی طرح یہی کوشش ہے کہ پاکستان سمیت خطے میں دائمی امن و سلامتی کی فضاءقائم ہوجس کے لئے پاکستان اپنے تئیں اپنی سرزمین سے دہشت گردی کے جڑ سے خاتمے کے لئے نیشنل ایکشن پلان کے تحت آپریشن ضرب عضب شروع کرچکاہے جو سواسال گزرجانے کے باوجود بھی پوری کامیابیوں اور کامرانیوں سے جاری ہے اور پاکستانی حکمرانوں ، سیاستدانوں اور عسکری قیادت اِس نکتے پر باہم متحد اور منظم ہے کہ سرزمینِ پاکستان سے آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشن ضربِ عضب پوری قوت سے جاری رہے گا یہاں پاکستان کی اپنی سرزمین سے دہشت گردوں اور دہشت گردی کے خاتمے کے لئے جاری ساری کوششیں اپنی جگہ قابلِ ستائش ضرور ہیںمگر ایک صرف پاکستان کی کوششوں سے ہی خطے میں دائمی امن اور سلامتی کبھی بھی قائم نہیںہوسکتی ہے جبکہ بھارت جیسے شاطر اور عیارممالک جو منہ پر رام رام اور بغل میں چھری رکھتے ہیں جو خطے میں بزورطاقت اپنی چوہدراہٹ کوقائم رکھناچاہتے ہیں جب تک یہ اپنی روش نہ بدلیں اُس وقت تک خطے میں کیلے پاکستان کی امن اور سلامتی کی کوششیں بے معنی اور بے مطلب سی ہی رہیں گیں۔
اِس سے بھی انکار نہیں ہے کہ آج بھارت اپنے مفادات اور اپنے جنگی عزائم کی تکمیل کے خاطر افغانستان میں گھس گیاہے اَب جس کے لئے بھارت افغانیوں اور افغانستان کی پہاڑیوں میں روپوش کالعدم تنظیموں کے دہشت گردوں اور کارندوں کو ڈالرز دے کر پاکستان کے خلاف استعمال کررہاہے اور پاکستان کے شہروں اور حساس مقامات پر اپنے بھیجے گئے دہشت گردوںسے وقتاََ فوقتاَ دہشت گردانہ کارروائیاں اور حملے کرواکر اپنے جنگی عزائم کی تکمیل چاہ رہاہے۔
اَب ایسے میں بھارت کے افغانستان سے وابستہ مفادات کو مدِ نظررکھتے ہوئے ہماری سول اور عسکری قیادت کو ہر حال میں اپنی خارجہ پالیسی کو ازسرنو مرتب کرناضروری ہوگیاہے اگرابھی ہماری سول اور عسکری قیادت نے بھارت کے افغانستان سے وابستہ مفادات کو توڑنے کے لئے حکمت عملی اور خارجہ پالیسی سے کام نہ لیاتو پھر بھارت اپنی جنگ افغانستان کے راستے ہم سے لڑتارہے گااور ہم اپنے پیاروں کے جنازے اپنے کاندھوں پر( ستمبر2007سے لیکر پشاورمیںپیش آئے سانحہ بڈھ پیر میں شہیدوالوں تک )اُٹھاتے رہیں گے اور ہماری ساری امن و سلامتی کی کوششیں ہمارے حصے میں غم کے انمٹ نقوش ڈال کر خالی جاتی رہیںگیں۔
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com