پشاور (جیوڈیسک) پشاور میں باران رحمت، موت کا پیغام بن گئی ، شام ڈھلتے ہی شہر میں گہرے بادل چھا گئے اور کچھ دیر بعد ہی خوفناک آندھی کے ساتھ موسلا دھار بارش شروع ہوگئی۔
جس نے چند منٹ کے دوران پشاور اور نواحی علاقوں میں ہر طرف تباہی مچا دی ،کئی علاقوں میں ژالہ باری بھی ہوئی ۔ سب سے زیادہ تباہی چارسدہ روڈ ، بدھو ثمر باغ ، بڈھنی پل ، پخہ غلام ، واحد گڑھی ، لیاقت آباد اور گردو نواح میں ہوئی جہاں بجلی کے دیو قامت کھمبے اور ٹرانسفارمر گرگئے۔
درخت جڑوں سے اکھڑ گئے ، کچے مکانوں کی دیواریں اور چھتیں منہدم ہو گئیں۔سائین بورڈ اور بڑے بڑے اشتہاری بورڈ گرگئے ، بعض مقامات پر کھمبے اور ٹرانسفارمر گرنے سے گاڑیاں تباہ ہوگئیں ، موٹر وے ٹول پلازہ کے بوتھ اڑ گئے ۔ کچے مکانات کی دیواریں اور چھتیں گرنے سے بے شمار افراد ملبے تلے دب گئے۔ ہر طرف تباہی ہی تباہی تھی۔
مرنے والوں میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں ۔ واحد گڑھی میں ایک ہی خاندان کے چھ افراد جاں بحق ہوئے۔ مسلسل بارش کے باعث امدادی کاموں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ، بجلی اور ٹیلی فون کے کھمبے گرنے سے پشاور شہر اندھیرے میں ڈوب گیا۔
مواصلات کا نظام بھی درہم برہم ہوگیا ، لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں 200 سے زیادہ زخمی لائے گئے جس میں بڑی تعداد عورتوں اور بچوں کی ہے ۔ لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں زخمیوں کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ ان کے پیاروں کو مناسب طبی سہولیات اور ادویات نہیں دی جا رہیں ، سی ٹی سکین مشین بھی خراب ہے۔
محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد حنیف نے بتایا کہ آندھی کی رفتار 100 سے 110 کلومیٹر فی گھنٹہ تھی۔ ایم ڈی بیت المال نے مرنے والوں کے لواحقین کے لئے پچاس پچاس ہزار جبکہ زخمیوں کے لئے پچیس پچیس ہزار روپے امداد کا اعلان کیا ہے۔