اسلام آباد (یس ڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کہتے ہیں کہ ایسا لگتا ہے کہ پیٹرول کا بحران حکومت کے خلاف سازش ہے جس کا پتہ لگنا چاہیے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پیٹرول بحران پر کی جانے والی باتیں بے بنیاد اور جھوٹی ہیں، وزارت پانی و بجلی کے واجبات کی ادائیگی ہماری پہلی ترجیح ہے، وزارت خزانہ تیل کی خریداری کی ذمہ دار نہیں، پی ایس او کی نادہنگی کی ذمہ داری بھی وزارت خزانہ پر نہیں ڈالی جا سکتی۔
پٹرولیم بحران میں رقم کی فراہمی کا کوئی معاملہ نہیں، وزارت خزانہ پی ایس او کا ایک روپے کی بھی مقروض نہیں۔ وہ مانتے ہیں کہ کسی بھی شعبے میں کوئی غفلت یا بدانتظامی کا ذمہ دار اس کا براہ راست اس کا سربراہ ہوتا ہے۔
پیٹرول کے بحران میں بدانتظامی ہوئی ہے، تیل کی کمپنیوں نے تیل کا ذخیرہ نہیں رکھا، جن اداروں نے ذمہ داری پوری نہیں کی ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ تیل کے بحران پر وزیراعظم اس معاملے کررہے ہیں۔ وزیر پیٹرولیم اس بحران سے متعلق تمام ریکارڈ جمع کررہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ اس بحران کے ذریعے حکومت کے خلاف گہری سازش ہوئی ہے۔ جس کا جلد از جلد پتہ لگانا چاہیے۔
اسحاق ڈار نےمزید کہا کہ اس وقت بجلی کی مد میں قوم کو 480 ارب روپے کی سبسڈی دی جارہی ہے۔ ہمیں اپنے خسارے پر قابو پانا ہوگا۔ ہمیں ترقیاتی منصوبے ختم کرکے سبسڈی دینے کی روش کو ختم کرنا ہوگا۔
بجلی کے سرکلر ڈیٹ کی مد میں دی جانے والی تمام رقم کا ریکارڈ موجود ہے اور اس کا آڈٹ بھی ہوچکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین کی جانب سے لکھا گیا خط انہیں جاپان میں ملا ہے، تحریک انصاف کے رہنما حقائق پر مبنی بات کریں گے تو ہمیں جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا کوئی مسئلہ نہیں لیکن آئین اور قانون سے باہر کسی بات کو قبول نہیں کیا جائے گا۔