لاہور (یس ڈیسک) عالمی منڈی میں تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کی بدولت حکومت نے 2015ء کے آغاز پر پٹرول مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا سہرا اپنے سر سجایا مگر پنجاب کی عوام کو دو بوند پٹرول کو بھی ترسا دیا۔
پٹرول کی قلت پر ساتویں روز بھی قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔ تیل کے شدید بحران سے لاکھوں گاڑیاں بند ہو کر رہ گئی ہیں۔ جہاں پٹرول دستیاب ہے وہاں لوگوں کی لمبی قطاریں لگی ہیں۔ خواتین بھی ہاتھوں میں بوتلیں اٹھائے پٹرول لینے پہنچی ہوئی ہیں۔ پٹرول سٹیشنز پر گاڑیوں کی طویل قطاریں عوام کے اعصاب کا امتحان لے رہی ہیں۔
پٹرول کی شدید قلت کے باعث شہریوں کو مریضوں، ہسپتالوں اور ہنگامی بنیادوں پر جانے والوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے جبکہ پٹرول کی عدم فراہمی نے ایمبولیس اور ریسکیو آپریشن کو بھی متاثر کیا ہے۔ ہسپتالوں اور ہنگامی بنیادوں پر جانے والوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
گیس اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے پریشان عوام اب شب روز پٹرول کی تلاش میں ایک پمپ سے دوسرے پٹرول پمپ کا رخ کر رہے ہیں مگر یہ گوہر نایاب کہیں دستیاب نہیں ہے۔ چند مقامات پر جہاں پٹرول ہے وہاں لمبی قطاروں میں گھنٹوں لگنے کے بعد حکومت کا سستا کیا ہوا پٹرول 2 سو سے 4 سو روپے فی لیٹر میں فروخت ہو رہا ہے۔
ادھر پنجاب میں فیصل آباد، ملتان، رحیم یار خان، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، ڈیرہ غازی خان، بھلوال، چونیاں اور قصور سمیت مختلف شہروں میں پٹرول کی قلت سے لوگوں کی برداشت جواب دے گئی ہے۔ متعدد شہروں میں مہنگے داموں بلیک میں پٹرول کی فروخت کا سلسلہ جاری ہے۔
غصے سے بھرے لوگ آپس میں اور پٹرول پمپوں کے سٹاف کے ساتھ بھی الجھ رہے ہیں۔ پٹرول کے منتظر عوام اس بات کے بھی منتظر ہیں کہ یہ بحران کب اور کیسے ختم ہوگا۔ عوام کی اس تکلیف کا مداوا کب ہو پائے گا کسی کے پاس کوئی تسلی بخش جواب نہیں ہے۔