یقینا مُلک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کئے جانے کا سہرا عمران خان اور دھرنے کے تاریخی دباو ¿کے سرجاتاہے جس کے لئے عمران خان اور عوام مبارک باد کے مستحق ہیں،ورنہ ایساتوکبھی بھی ہمارے صنعت کاراور بزنس مین وزیراعظم نوازشریف کے دورِ حکومت میں ممکن ہی نہیں ہواتھاکہ اِن کی حکومت میں آسمان جتنی بلندی تک بڑھی ہوئی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں اتنی کم ہوکر زمین کی سطح سے ذرااٹھ کر ٹھیرجاتیں جیساکہ آج پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہوگئیں ہیں۔
اگرچہ آج بھی پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بھارت کے مقابلے میں زیادہ ہیں اِنہیں مزیدکم ہوناچاہئے،آج اِس پر پاکستانیوں کی اچھی خاصی تعدار(بھلے سے وہ کسی بھی مذہب اور جماعت یا فرقے سے تعلق رکھتے ہوں حتی کہ آج جن کا تعلق حکمران جماعت سے بھی کیوں نہ ہو وہ بھی )یہ ضرور کہہ رہے ہیں اور سوچ رہے ہیں کہ حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کئے جانے کے اعلان میں سب سے اہم کردارعمران خان کا ہے
آج اِسی کے ساتھ ہی سارے پاکستانی یک زبان ہوکریہ بھی کہہ رہے کہ اگر عمران خان حکومت پر اپنا دباو ¿ یوں ہی جاری رکھیں تو عین ممکن ہے کہ اگلے دِنوں، ہفتوںاور مہینوں میں مُلک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ترین سطح پر آکرپوری طرح زمین بوس بھی ہوجائیں جس سے مُلک میں بڑھی ہوئی مہنگائی کی کمر ٹوٹ جائے اور یوں برسوں سے منہ توڑ اور سینہ زور مہنگائی کے مارے پاکستانی عوام کو کم بخت مہنگائی سے نجات مل جائے اور سستائی کے وہ انمول اور حقیقی ثمرات عوام کی جھولیوں میں پڑنے شروع ہوجائیں جن سے مہنگائی کی چکی میں پیسے پاکستانی مدتوں سے محروم ہیں۔
اگرچہ آج عالمی سطح پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں جس سطح پر آئیں ہیں ماضی میں بھی (میرامطلب ہے کہ جب پی پی پی / زرداری کا دورحکومت تھا) عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں اِس سے بھی کم ترین سطح پر آگئیں تھیں مگر چوں کہ تب نوازشریف کی جماعت مسلم لیگ (ن) فرینڈلی اپوزیشن کاکردار اداکررہی تھی اوراِس زمانے میں نوازشریف کی جماعت مسلم لیگ (ن) حکمران جماعت سے پیکچ پر کام کررہی تھی،(جب اپوزیشن ہی پیکچ پر کام کرنے لگے تو عوام کا ستیاناس ہوجاتا ہے
جیسا کہ ماضی میں ہواہے ،دُعاہے کہ اللہ عمران خان اور اِن کی جماعت پاکستان تحریک اِنصاف کو ن لیگ اور پی پی پی جیسی پیکچ پر کام کرنے والی اپوزیشن جماعتوں کے رہنماوں نوازشریف اور آصف علی زرداری جیسے کرداروں سے بچائے)جب اِس لئے ن لیگ والوں نے پاکستان پیپلزپارٹی (آصف علی زرداری)کی حکومت پر اپنا دباو ¿ نہیں ڈالاتھااور اِس نے صدر زرداری سے یہ تک کہنا گوارہ نہیں کیا تھاکہ جب عالمی سطح پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں 60 ڈالرفی بیرل ہوگئی ہے
تو مُلک میں بھی موجودہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کی جائیں اور جس کے ثمرات عوام کو ملیں مگر چوں کہ اُس وقت( ہماری آج کی یہی حکمران جماعت) ن لیگ حکومت کی فرینڈلی اپوزیشن کا رو ل اداکررہی تھی اِس لئے اِس نے یہ گوارہ ہی نہ کیا کہ یہ اِس حوالے سے اپنا ایسا کوئی دباو ¿زرادری حکومت پر ڈالے جس سے اِس کی فرینڈلی اپوزیشن پرکوئی حرف آئے سو اُس وقت جیسی گاڑی چلتی رہی ن لیگ نے چلائی۔اور یوں اِس نے حکومت میں نہ رہ کر بھی حکومت کے مزیدبھی لوٹے….. اور دنیا دکھاوے کے لئے فرینڈلی اپوزیشن بھی بنی رہی اور عوام کو بے وقوف بھی بناتی رہی کہ ہم اپوزیشن میں رہ کر ایساکردار اداکررہے ہیں کہ جِسے دنیا برسوں یاد رکھے گی۔
آج اِس منظر اور پس منظر کے برعکس جب نواز شریف اور ن لیگ کی حکومت ہے تواِسے عمران خان جیسے اصول پسنداور نڈروبیباک عوامی اور اپوزیشن لیڈرکا سامناہے تو اِس کے ماتھے پر اتنے پیسنے آرہے ہیں کہ اِس پیسنے کو جمع کرکے دن میں کئی کئی بالٹیاں بھرجاسکتی ہیں،آج یہ عمران خان اور دھرنے کا ہی نتیجہ ہے کہ وزیراعظم نوازشریف نے خود دومرتبہ عوامی اجتماعات میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کرنے کا اعلان کیاہے آج یقینا ن لیگ کی حکومت کے وزیراعظم نوازشریف کو اپنے تیسرے دورِ اقتدار میں عمران خان کی شکل میں کوئی نڈراور بیباک اپوزیشن لیڈرٹکرایا ہے
ورنہ تو پچھلے دواقتداروں میں نوازشریف کا سامناپھس پھسی اپوزیشن اور حزبِ اختلاف کے رونماوں سے رہاہے ۔جو اِن کی حکومت میں B ٹیم کا بھی کردار ادا کرتے رہے اور جنہوں نے ا پوزیشن کا رول بھی نبھایا ۔جبکہ آج یہ حقیقت ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کو موجودہ تیسرے دورِ اقتدارمیں عمران خان جیسے اُصول پسنداور عوام دوست لیڈرسے واسطہ پڑاہے جس کے اُصولوں کے سامنے نوازشریف اور اِن کی حکومت نہ چاہتے ہوئے بھی گھٹنے ٹیکنے پر مجبور نظر آتی ہے۔
آج ایسالگتاہے کہ جیسے ن لیگ کی حکومت مجبوری ہوگئی ہے کہ یہ عوام کو مسائل اور مہنگائی سے نجات دلانے والے اقدامات کرے آج اگرہم نوازشریف کے پچھلی دوحکومتوں والے ادوار کا موازنہ کریں تواِن سے موجودہ دور ذراسامختلف نظرآتاہے جس کی وجہ صرف اور صرف عمران خان اور عمران کے دھرنے ہیں ،جس کی وجہ سے ن لیگ کی موجودہ حکومت عوام کے لئے کچھ کرنے پر مجبوری ہے ورنہ تو نوازشریف کی ماضی کی حکومتوں پر یہ مثال صادق آتی رہی کہ ”یہ مُنھ اور مسُورکی دال“۔کیوں کہ ماضی میں ن لیگ کا واسطہ ایسی کسی اپوزیشن سے نہیں پڑاتھاجو حقیقی معنوں میں حکومت کے لئے اپوزیشن ثابت ہوتی اور حکومت سے عوام کے لئے کچھ اچھاکروانے کے لئے کمربستہ ہوتی۔
بہرحال…!آج وزیراعظم نوازشریف کے مُلک ومعیشت اور عوام کے لئے جتنے بھی کئے جانے والے اقدامات ہیں اِن کی تعریف نہ کرنا بھی ناانصافی ہوگی ،آج یقیناوزیراعظم نوازشریف مُلک اور قوم کے لئے جو کچھ بھی اچھاکررہے ہیں یہ جہاں اِن کا ظرفِ عظیم ہے تو وہیںعمران خان اور اِن کے دھرنے کا دباو ¿ بھی لائق احترام اور قابلِ ستائش ہے اگر عمران خان ایسانہ کرتے تو…؟؟پھر نوازشریف بھی یہ سب نہ کرتے …..!!جیسا آج پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کرکے نوازشریف کررہے ہیںبہرحال…!عوام کوعمران خان کے پلان “C”سے بھی اچھی توقعات وابستہ رکھنی چاہئے۔
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم