اسلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال 2017-18کے وفاقی بجٹ میں فارماسیوٹیکل انڈسٹری کے لیے 5 فیصد رعایتی ڈیوٹی پرخام مال کی درآمدی لسٹ میں توسیع کرنے سمیت دیگر سہولتیں دیے جانے کا امکان ہے۔
دستیاب دستاویز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی جانب سے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں مقامی سطح پر ادویہ تیار کرنے والی ادویہ ساز کمپنیوں کیلیے خام مال کی درآمد پر 5 فیصد رعایتی ڈیوٹی کی سہولت دینے کیلیے مزید 100 کے لگ بھگ خام مال کے طور پر استعمال ہونیوالی اشیا کو پاکستان کسٹمز ٹیرف کے پانچویں شیڈول کے پارٹ ٹو میں شامل کرنے کی تجویز کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے تاکہ ملک میں مقامی سطح پر تیار ہونے والی اشیا کی پیداواری لاگت میں کمی واقع ہوسکے اور ادویہ کی قیمتوں میں کمی واقع ہوسکے۔ دستاویز میں مزید بتایا گیا ہے کہ اس کے علاوہ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں حکومت کی جانب سے جن ادویہ کی قیمتوں کا تعین کیا جاتا ہے، ان ادویہ کی مقامی سپلائی پرصفر سیلز ٹیکس کی سہولت دینے کی تجویز کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔ دستاویز میں مزید بتایا گیا ہے کہ مقامی سطع پر تیار ہونیوالی جن ادویہ کی قیمتوں کا تعین وفاقی حکومت کرتی ہے ان ادویہ کیلیے پیکنگ میٹریل سمیت دیگر دیگر اشیا پر ادا کردہ ٹیکس کی ایڈجسٹمنٹ کیلیے ان پٹ ٹیکس کریڈٹ کلیم کرنے کی اجازت دیے جانے کا بھی امکان ہے۔ اس کے علاوہ ایک متبادل تجویز یہ بھی زیر غو ہے کہ فارما کمپنیوں کی جانب سے ادا کردہ سیلز ٹیکس کو کارپوریٹ انکم ٹیکس کے ساتھ ایڈجسٹ کرنے کی سہولت دی جائے۔ دستاویز میں مزید بتایا گیا ہے کہ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں فارماسیوٹیکل سیکٹر میں کسی بھی فارما سیوٹیکل کمپنی کو اپنے ٹرن اوور کے 5 فیصد سے زیادہ سیلز پروموشن پر اخراجات نہ کرنے کی اجازت کے حوالے سے بھی ترامیم کرنیکی تجویز زیر غور ہے جس کے تحت سیلز پرموشن کے 5فیصد تک ٹرن اوور کی تعریف وضع کی جائے گی اور اس مقصد کیلیے ٹرن اوور کی تعریف کو وضع کیا جائیگا۔