کولمبو (ویب ڈیسک ) سری لنکا کے سابق وزیر رنجن رامانائکے کو مبینہ طور پر ایک لاکھ فون کالز ریکارڈ کرنے اور ان میں سے بعض کالز سوشل میڈیا پر لیک کرنے پر گرفتارکر لیا گیا۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق فون کالز میں سابق وزیر ججز کے ساتھ مقدمات، پولیس اور مقامی نامور شخصیات کے ساتھ بات کرتے ہوئے سنائی دیئے گئے جو سکینڈل کی شکل اختیار کر گیا۔
پولیس نے بتایا کہ انہوں نے سابق وزیر کے گھر سے ہارڈ ڈرائیوز قبضے میں لے لی گئی ہیں اور اس امر کی تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ یہ ریکارڈنگز بلیک میلنگ یا جرائم کی سرگرمیوں میں تو استعمال نہیںکی گئیں۔ سابق وزیر نے کہا کہ انہیں کرپشن کے خلاف آواز اٹھانے پر نشانہ بنایا گیا ہے۔ حکام نے بتایا کہ ریکارڈنگز لیک ہونے کے بعد مجسٹریٹ اور ہائی کورٹ جج کو پہلے ہی معطل کر دیا گیا ہے۔
فون کالز کی لیک ریکارڈنگ میں بات چیت کے دوران 2005ء اور 2015ء کے درمیان سابق صدر مہندا راجاپکسے کی انتظامیہ کے سینیئر ممبران کے خلاف سیاسی مداخلت کا مشورہ بھی دیا گیا۔ اٹارنی جنرل کے دفتر نے بتایا کہ راما نائکے کو آئین کی خلاف ورزی کے تحت ججز کے فرائض میں مداخلت کرنے پر گرفتار کیا گیا۔پولیس نے بتایا کہ انہوں نے سابق وزیر کے گھر سے ہارڈ ڈرائیوز قبضے میں لے لی گئی ہیں اور اس امر کی تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ یہ ریکارڈنگز بلیک میلنگ یا جرائم کی سرگرمیوں میں تو استعمال نہیںکی گئیں۔ سابق وزیر نے کہا کہ انہیں کرپشن کے خلاف آواز اٹھانے پر نشانہ بنایا گیا ہے۔ حکام نے بتایا کہ ریکارڈنگز لیک ہونے کے بعد مجسٹریٹ اور ہائی کورٹ جج کو پہلے ہی معطل کر دیا گیا ہے۔ فون کالز کی لیک ریکارڈنگ میں بات چیت کے دوران 2005ء اور 2015ء کے درمیان سابق صدر مہندا راجاپکسے کی انتظامیہ کے سینیئر ممبران کے خلاف سیاسی مداخلت کا مشورہ بھی دیا گیا۔ اٹارنی جنرل کے دفتر نے بتایا کہ راما نائکے کو آئین کی خلاف ورزی کے تحت ججز کے فرائض میں مداخلت کرنے پر گرفتار کیا گیا۔