اسلام آباد: چیرمین سینیٹ رضاربانی کا کہنا ہے کہ طیارہ حادثے میں 48 افراد کی جانیں چلی گئیں اور چیرمین پی آئی اے نے صرف استعفیٰ دے کر اپنی جان چھڑالی لی کیا اس سے ذمہ داریاں ختم ہو جاتی ہیں۔
چیرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں سینیٹر ثمینہ عابد کے پی آئی اے کے اے ٹی آر طیارہ حادثے پر توجہ دلاؤ نوٹس کے بعد چئیرمین سینیٹ رضاربانی وفاقی وزرا کی عدم موجودگی پر پھٹ پڑے اور کہا کہ حویلیاں طیارہ حادثے میں 48 افراد کی جانیں چلی گئیں، اتنے بڑے سانحے پر بات کرنے کے لئے 35 میں سے کابینہ کا ایک بھی وزیر سینیٹ میں موجود نہیں، اتنی بڑی کابینہ میں کوئی نہیں جو اس معاملے پر بات کرسکے۔رضاربانی کا کہنا تھا کہ طیارہ حادثے کے بعد اے ٹی آر طیارے گراؤنڈ کردیئے گئے اور چئیرمین پی آئی اے نے استعفیٰ دے دیا، کیا اس طرح تمام ذمہ دارایاں ختم ہوجاتی ہیں، پی آئی اے کی فلائٹ سے پہلے بکرے ذبح ہو رہے ہیں اور کوئی بھی بات کرنے کو تیار نہیں۔ پی آئی اے آسمان سے نہیں آئی، معلومات فراہم نہ کرنا ان کا وطیرہ بن چکا ہے، اگر ہم نے کوئی قدم اٹھایا تو حکومت کہے گی کہ الٹے سیدھے کام کررہے ہیں۔ سیکرٹری ایوی ایشن اور پی آئی اے کے حکام نے ایوان کا استحقاق مجروح کیا۔وفاقی وزراء کی عدم موجودگی پر متحدہ اپوزیشن نے سینیٹ سے واک آؤٹ کیا، سینیٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے سینیٹر تاج حیدر کا کہنا تھا کہ سینیٹر ثمینہ عابد اور سحرکامران کی جانب سے طیارہ حادثے پر توجہ دلاؤ نوٹس دیا گیا تھا تاہم ایوان میں حویلیاں حادثے پر بات کرنے کے لئے کوئی بھی وزیر موجود نہیں تھا جس پر مجبوراً ہمیں واک آؤٹ کرنا پڑا۔ سینیٹرثمینہ عابد کا کہنا تھا کہ طیارہ حادثے پر کسی وزیر نے جواب نہیں دیا، اس معاملے پر حکومتی رویہ انتہائی افسوسناک ہے۔سینیٹر طاہر مشہدی کا کہنا تھا کہ طیارہ حادثے پر وزار کا جواب نہ دینا ثابت کرتا ہے کہ حکومت کی نظر میں پارلیمنٹ کی کوئی وقعت نہیں، حکومت کا رویہ غیرسنجیدگی ظاہر کرتا ہے، دہشت گرد عوام کے گلے کاٹ رہے ہیں اور حکمران ان کو چائے پلا رہے ہیں۔ سینیٹر ستارہ ایاز کا کہنا تھا کہ سانحہ حویلیاں میں 48 جانیں چلی گئیں اور حکومت بادشاہت بچانے میں لگی ہے۔