حضور اکرم ﷺ کی حیات طیبہ ہمارے لئے بہترین رہنمائی کا ذریعہ ہے
پیرس (نماءندہ خصوصی) 11 مئی :2020 سفارت خانہ پاکستان برائے فرانس نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے حضور اکرم ﷺ کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے 17 رمضان المبارک کو یوم بدر کی مناسبت سے محفل سیرت کا انعقاد کیا جو اسلامی تاریخ میں انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔
اس تقریب کا آغار قاری سید صداقت علی (ستارہ امتیاز) نے قرآن پاک کی تلاوت سے کیا۔ اس کے بعد مشہور شاعر و سکالر جناب وقار نسیم وامق نے حضور اکرم ﷺکی شانِ اقدس میں اشعار کہئے اور اس کے بعد نعت خوانی کا ایک سلسلہ شروع ہوا۔
معروف اسلامی سکالر اور ماہر اقبالیات ڈاکٹر طاہر تنولی نے اپنے کلیدی حظاب میں حضرت محمد ﷺ کی حیات طبیہ پر روشنی ڈالی اور کہا کہ حضور ﷺ نے دنیا میں امن، اہم آہنگی اور رواداری کا درس دیا۔ انہوں نے کہا کہ حضور ﷺ انسانیت کیلئے انصاف پسند اور سچائی میں ایک قابل تقلید نمونہ ہیں۔
ڈاکٹر تنولی نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ دنیا میں یہ تاثر غلط ہے کہ اسلام سائنس کے خلاف ہے۔ اسلام علم حاصل کرنے اور ترقی کرنے کا درس دیتا ہے اس لیئے اسلام اور سائنس میں کوئی تضاد نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ مسلمان سائنسدانوں نے اسلام کی تعلیمات سے سیکھتے ہوئے متعدد انتہائی قابل ذکر سائنسی ایجادات کیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قرآن پاک اورحضرت محمد ﷺ سے محبت ہی اقبال کی شاعری کا مقصد تھا۔ ان کا شاعرانہ کلام قرآن پاک کی آیات کی ترجمانی کا مظہر ہے۔
جناب معین الحق سفیر پاکستان برائے فرانس نے کہا کہ کورونا وائرس کی وباء کی وجہ سے ساری انسانیت کو کثیرالجہتی مسائل کا سامنا ہے تاہم اس وباء نے ہمیں اپنی اصلاح کرنے اور اپنے اعمال کو بہتر بنانے کا بھی موقع فراہم کیا ہے تاکہ ہم اس وباء کے بعد ایک بہتر انسان کے طور پر ابھر سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سچا اور بہادر آدمی کبھی امید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑتا۔ اس کے ارادے اور ہمت اسے ہرقسم کے مسائل کا مقابلہ کرنے کے قابل بناتے ہیں۔ انہوں نے حضور ﷺ کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ ان کی حیات طیبہ ہمارے لیئے بہترین نمونہ ہے جس پر عمل کرتے ہوئے ہم کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔
تقریب کے اختتام پر نور محمد جرال نے حضور اکرم ﷺ کی شان میں نعت شریف پیش کی۔ اس موقع پر پاکستان، کشمیر اور دنیا کے تمام انسانوں کیلئے دعا بھی کی گئی۔
اس تقریب میں ویڈیو کانفرنس کے ذریعے فرانس میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے اراکین، دیگر افراد نے دنیا کے مختلف ملکوں سے اور صحافیوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔