counter easy hit

پائلٹس کو قربانی کا بکرا بنایا گیا، وفاقی وزیراورسول ایوی ایشن کی تحقیقات رپورٹ پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، پالپا

اسلام آباد (یس اردو نیوز) پاکستان ایئر لائن پائلٹس ایسوسی ایشن (پالپا) نے چیف جسٹس آف پاکستان سے درخواست کی ہے کہ وہ پائلٹس کے مبینہ جعلی لائسنسوں کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیں۔پالپا کے صدر کیپٹن چوہدری سلمان کا کہنا تھا کہ ’کمیشن کو قابل افراد اور ایوی ایشن کے شعبے کے ماہرین پر مشتمل ہونا چاہیے اور وہ ہم سے اپنی تحقیقات کا آغاز کرے’۔ انہوں نے کہا کہ ’پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کے تمام پائلٹ اعلیٰ عدلیہ کے حکم پر کسی بھی تحقیقات کے لیے خود کو پیش کرنے کے لیے تیار ہیں‘۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پالپا پی آئی اے کے 141 پائلٹس کا دفاع نہیں کرنا چاہتی ہے جن کے نام مبینہ طور پر مشکوک لائسنس رکھنے والے 262 پائلٹس کی فہرست میں شامل ہیں بلکہ پالپا پاکستان کی ایوی ایشن کی صنعت کی تکریم کے ساتھ ساتھ ملک اور پائلٹس کی عزت کا دفاع کرنا چاہتی ہے۔ ایوی ایشن ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ پائلٹس کی فہرست کے بارے میں پالپا نے کہا کہ اس فہرست کا ایک بڑا حصہ ’مشکوک اور غیر حقیقت پسندانہ‘ تھا اور یہ ہمارے اداروں کی ناکامی اور ایک خاص گروپ کی منفی سوچ کی عکاسی کا ثبوت ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ پالپا نے وزیر ہوا بازی کے حالیہ بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی فہرست کا ذکر کرکے وہ لوگوں اور اسٹیک ہولڈرز کی توجہ کراچی میں حالیہ پی کے 8303 حادثے سے ہٹانا چاہتے ہیں۔ نجی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پی آئی اے کا کہنا ہے کہ اس نے مشکوک لائسنس رکھنے والے مجموعی طور پر 141 پائلٹوں کے خلاف کارروائی کی ہے ان میں سے 105 ادارے میں خدمات انجام دے رہے تھے جبکہ باقی پائلٹ یا تو ریٹائر ہوچکے تھے یا استعفی دے چکے تھے۔ اس فہرست میں 2016 کے اس حویلیاں حادثے کے طیارے کے پائلٹ اور معاون پائلٹ کے نام بھی شامل ہیں جس میں معروف نعت خواں جنید جمشید سمیت تمام 47 افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے اسی وجہ سے اس دستاویز پر سوالیہ نشان اٹھ گیا ہے کہ وزارت ایوی ایشن نے ریٹائرڈ، استعفیٰ دینے اور ہلاک ہونے والے پائلٹس کو الگ کیے بغیر بظاہر اسے جلد بازی میں تیار کیا ہے۔چند پائلٹ جن کے نام 265 پائلٹس کی ایک اور فہرست میں شامل ہے ’ان کے ٹیسٹ کے نتائج جعلی بنائے جانے پر‘ ان کا کہنا تھا کہ وہ انہیں بدنام کرنے پر متعلقہ حکام کے خلاف عدالت میں جائیں گے۔قومی ایئر لائن کے سی ای او نے غیر ملکی مشنز اور عالمی ریگولیٹری اور حفاظتی اداروں کو خط لکھ کر انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ اس نے مسافروں کی حفاظت کے لیے سخت اقدامات اٹھائے ہیں اور 105 پائلٹوں کے ناجائز طریقوں سے لائسنس حاصل کرنے کے شبہ پر انہیں گراؤنڈ کردیا ہے۔ یہ خط پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ایئر مارشل ارشد ملک نے لکھا جس میں انہوں نے یقین دلایا کہ ایئر لائن تمام بین الاقوامی ایوی ایشن سیفٹی پر ریگولیٹری معیارات کے مطابق عمل کرے گی۔پی آئی اے کے ترجمان سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا چند خلیجی ایئر لائنز نے پاکستانی پائلٹس کو طیارے اڑانے سے روکا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ’یہ صرف افواہیں ہیں‘۔ تاہم پی آئی اے کے ترجمان عبد اللہ حفیظ نے میڈیا گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ’یورپی یونین میں ایک مضبوط حریف گروپ پی آئی اے کی یورپ کے لیے پرواز پر پابندی عائد کرنے کے لیے متحرک ہے وہیں قومی ایئرلائن نے اپنے مسافروں کی حفاظت سے متعلق سب سے سخت ترین اقدامات اٹھائے ہیں اور 105 پائلٹس کے لائسنس مشکوک ہونے پر انہیں گراؤنڈ کردیا ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ ایسے 141 پائلٹس میں سے 29 ریٹائر ہوچکے ہیں جبکہ 5 نے استعفیٰ دے دیا تھا، ’مشکوک لائسنس والے ریٹائرڈ پائلٹ پی آئی اے کے طیاروں کو اڑا نہیں سکیں گے‘۔ عبداللہ حفیظ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں غیر ملکی مشنز کے تمام سربراہان، بین الاقوامی ایوی ایشن کے ریگولیٹرز اور سیفٹی مانیٹرنگ ایجنسیوں کو بھی ایک خط ارسال کرکے انہیں حفاظتی اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا گیا ہے، جس میں مشکوک اسناد کے ساتھ پائلٹس کے خلاف کارروائی بھی شامل ہے۔ ایک اور عہدیدار نے بتایا کہ پی آئی اے اس معاملے پر ہدف بن گئی ہے جبکہ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے پائلٹس کو لائسنس جاری کیے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ‘پی آئی اے کو سی اے اے کی اس غلطی کی وجہ سے تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے‘۔ ادھر وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کے مطابق حکومت نے مختلف کمرشل ایئر لائنز، فلائنگ کلب اور چارٹر کمپنیوں سے کہا ہے کہ وہ قابلیت کی تحقیقات/فرانزک تجزیے مکمل ہونے تک 262 پائلٹس کو گراؤنڈ کردے۔ انہوں نے کہا کہ ’پائلٹس کو گراؤنڈ کرنے کے اقدام سے عالمی خدشات کو دور کرنے میں مدد ملے گی‘۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website