تحریر: محمد صدیق
اللہ تعالی نے مخلوق کی ہدایت کے لیے کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کرام اس دار فانی میں بھیجے۔ ان انبیاء کرام علیہم السلام نے کفر و شرک کے اندھیروں میں بھٹکتی ہوئی انسانیت کو نور ایمان کی روشنی میںلا کھڑا کیا۔ سرکار دوجہاں سرورکون و مکاں صلی اللہ علیہ والہ وسلم اللہ پاک کے آخری نبی ہیں۔
تاجدارمدینہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اس دارفانی سے پردہ فرمانے کے بعد صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے انسانیت کو گمراہی کی تاریکیوں سے ہدایت کی روشنی میں لانے کا سلسلہ جاری رکھا۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بعد تابعین تبع تابعین اوراولیاء کاملین نے اسی سلسلہ کوجاری رکھا ہوا ہے۔ جو کام علماء کرام اپنی تمام زندگی کی وعظ وتبلیغ سے نہیں کرسکتے وہ اولیاء کاملین ایک اشارے میں کردیتے ہیں۔ یہ نفوس اگر اشارہ کریں تو نوے لاکھ افرادکلمہ پڑھ کر مسلمان ہوجاتے ہیں۔ جس کی طرف اشارہ کریں وہ مسلمان ہوجاتاہے۔ جس پر ایک بارنظرعنائت ڈال دیں پھر اسے کسی چیزکی کمی نہیں رہتی۔ اولیاء کاملین انسانیت کو نہ صرف گمراہی کے اندھیروں سے نکال کر ہدایت کی روشنی میں لے آتے ہیں بلکہ ان کی روحانی، جسمانی، سماجی ور معاشی مشکلات کو بھی آسان کرنے میں ان کی مدد کرتے ہیں۔
اس لیے اولیائے کاملین کے آستانوںمیں سے کسی آستانے پرچلے جائیں آپ کو مریدین، عقیدت مندوںاورضرورت مندوںکا ہجوم ہی نظرآئے گا۔ عوام اپنے مسائل کے حل کے لیے سیاستدانوں کے پاس بھی جاتے رہتے ہیں۔ سیاستدانوں کے پاس بھی عوام کا رش رہتا ہے ۔ تاہم ان کا اقتدارپائیدارنہیں ہوتا۔ اس لیے ان کے پاس عوام کا یہ رش بھی ہمیشہ نہیں رہتا۔ اقتدارہوتوان کے پاس لوگوںکاتانتابندھا رہتا ہے اقتدارنہ ہوتو ان کے ڈیروںپرعوام میں سے کوئی بھی دکھائی نہیں دیتا۔ اس کے برعکس اولیاء کاملین کے آستانوں پر روزانہ عوام کا ہجوم رہتا ہے۔ حکومت چاہے کسی کی بھی ہو۔ عوام اپنی مشکلات کوآسان کرانے کے لیے اولیاء کاملین کے آستانوںپرحاضری دیتے رہتے ہیں۔نہ صرف ان کی زندگی میں ان کی وفات کے بعد بھی ان کے آستانوں پر عقیدت مندوں اورضرورت مندوں کا ہجوم رہتا ہے۔ الحاج پیر سیّد فداحسین شاہ بخاری رحمة اللہ علیہ کے پاس بھی ہروقت عوام کاہجوم رہتا ۔اب ان کی وفات کے بعد بھی ان کے صاحبزادگان نے یہی سلسلہ جاری رکھا ہواہے۔پیرفداحسین شاہ بخاری رحمة اللہ علیہ نے اولیاء کاملین سے فیض حاصل کیا۔
جن اولیاء کاملین سے آپ رحمة اللہ علیہ نے فیض حاصل ان میں پیرسیّدحاجی غلام اکبرشاہ بخاری رحمة اللہ علیہ، حضرت سیّد عبداللہ شاہ المعروف شاہ درویش، حضرت خواجہ غلام فریدپیر عبدالرحمان جھنگ کے مزارات شامل ہیں۔ پیر سیّد فداحسین شاہ بخاری رحمة اللہ علیہ کے پاس ان کے آستانہ پر جمعہ کی نمازاداکرنے کے لیے دوردرازسے عقیدت مند آتے ہیں۔ ان میں علماء کرام اورنعت خوانوں کی کثیرتعدادبھی شامل ہوتی تھی۔ آپ رحمة اللہ علیہ کے آستانہ پر محافل میلاد مصطفیٰ اکثرہواکرتی تھیں۔ آپ رحمة اللہ علیہ علماء کرام اورنعت خوانوں سے خصوصی محبت کیا کرتے تھے۔پیرفداحسین شاہ بخاری رحمة اللہ علیہ لیہ شہر میں بھی تشریف لاتے اورمحافل میلادکی صدارت کرتے۔ آپ رحمة اللہ علیہ کی زیرصدارت حضرت سخی شاہ حبیب رحمة اللہ علیہ کے دربارپرجمعرات کے دن ماہانہ محفل میلادمصطفیٰ منعقدکی جاتی۔اس محفل میں لیہ کے نعت خوانوں کی کثیرتعدادشرکت کرتی۔ راقم الحروف کوبھی ان کی زیرصدارت محافل میلادمیں نعت شریف پیش کرنے کی سعادت متعدد مرتبہ حاصل ہوئی ہے۔لیہ کے معروف مدرسہ انوارالقرآن جامع مسجد حافظ غلام حسین کچھی والی محلہ شیخانوالہ میں سالانہ محفل میلاد جو ہرسال ربیع الا ول کے پہلے سوموارکو منعقد کی جاتی ہے میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کرتے۔سیّد فداحسین شاہ بخاری ہر ایک کے ساتھ محبت اورشفقت سے پیش آتے۔
جوبھی ان کے پاس اپنی کوئی مشکل لے کرآتا تواسی وقت اس کی دادرسی فرمادیاکرتے۔آپ رحمة اللہ علیہ کے وصال کی خبر مریدین اورعقیدت مندوں کے لیے کسی صدمہ سے کم نہیں تھی۔ نمازجنازہ میں ملک بھرسے آئے ہوئے مریدین، عقیدت مندوں نے ایک اندازے کی مطابق تین لاکھ سے زائد کی تعدادمیں شرکت کی۔ قل خوانی میں یہ تعداد اوربھی زیادہ تھی۔نمازجنازہ اورقل خوانی میں مشائخ عظام نے بھی کثیرتعدادمیں شرکت کی۔پیر فداحیسن شاہ کا سالانہ عرس مبارک تیرہ اپریل کو احسان پور کے نزدیک آپ رحمة اللہ علیہ کے مزارپر مذہبی عقیدت اورمحبت سے منایا جارہا ہے۔ عرس کے انتظامات پیر سیّد مجاہد حسین شاہ بخاری کی سربراہی میںمکمل ہو چکے ہیں۔ عرس کے انتظامات مکمل کرنے میں ان کے دیگر مریدین کے ساتھ ساتھ قاری محمداشرف چشتی اورحکیم توقیراشرف نے بھی معاونت کی۔ عرس مبارک میں ملک بھر سے لاکھوں مریدین اورعقیدت مندوں کی شرکت متوقع ہے۔ہمیں سیٰد فداحسین شاہ بخاری رحمة اللہ علیہ سمیت اولیاء کاملین کے مزارات پرحاضری اورعرس میں شرکت اللہ پاک کی رضا اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خوشنودی کے لیے کرنی چاہیے۔مزارات پر ادب واحترام کو ترجیح دینی چاہیے۔ خلاف ادب اورخلاف شریعت کوئی کام نہیں کرنا چاہیے۔
اولیاء کاملین کے مزارات پر ان کے وسیلے سے صرف اپنے لیے ہی نہیں تمام مسلمانوں کے لیے دعا مانگا کریں۔ دعا مانگنے میں کنجوسی سے کام نہیں لیناچاہیے۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کے خزانوںمیں کوئی کمی نہیں ہے۔ پیرسیّد فداحسین شاہ بخاری ایک مرد درویش تھے۔ سادہ لباس میں سادہ زندگی بسرکیا کرتے تھے۔ہم نے ان کے پاس ایسی کوئی چیز، ان کا ایسا کوئی عمل ایسا نہیں دیکھا جس سے ناموری اورنمودونمائش کا پہلو نکلتا ہو۔سیّد فداحسین شاہ بخاری کے فیض کا سلسلہ ان کے وصال کے بعد بھی جاری ہے اورجاری رہے گا۔
تحریر: محمد صدیق پرہار
ناظم اطلاعات جماعت اہلسنت تحصیل لیہ
پریس سیکرٹری تنطیم آئمة المساجد جماعت اہلسنت بریلوی ضلع لیہ
siddiqueprihar@gmail.com