تحریر: شاہ بانو میر
عرب جس پے صدیوں سے تھا قہر چھایا پلٹ دی بس اِک آن میں اس کی کایا رُشد و ہدایت کا پیکر طلع البدر علینا عرب کی سرزمین پے اپنے پاکیزہ وجود کے ساتھ رونق افروز ہوتے ہیںـ پھر جدو جہدِ مسلسل سامنے امراء کا عیاشوں کا فسادیوں کا ہجوم معاشرے میں عورت حیا سے احترام سے کوسوں دور تھی بازار کی رونق بنا کر نفس کی غلام بنی بیٹھی تھی آپ ﷺ نے اسے بازار سے غلیظ ماحول سے بزریعہ قرآن سنت سے نکال کر اسکو گھر میں بٹھایاـ اور یہی انقلاب آگے چلا کل کی بازاری عورت آج گھر بیٹھی عبادت شروع ہوئی تو سوچ میں پاکیزگی آئی کردار میں مضبوطی آئی اور پھر وہ اس نسل کی ماں بنی جس نے اسلام کو ایک گروہ سے نکال کر پوری دنیا میں پھیلایاـ
سوچئے طاقتور شیاطین اور وقت کے فرعونوں کے سامنے یہ انقلاب کیسے ممکن ہوا ؟ غیرت سے سوچ کی مضبوطی سے اللہ پر توکل سے اور سخت محنت سے سچی فتح سچی کامیابی جسے آج بھی دنیا حیرانی سے لکھتی اور بیان کرتی ہےـ وہ سر پیٹ رہے تھے کہ دولتمند ہم وسائل ہمارے پاس خوبصورت حسیناوں کے تحفےہمارے پاس کوئی لالچ اُس انسان کو نہ بہکا سکا ـ دولت کے انبار بھی اس کی ثابت قدمی میں رخنہ نہ ڈال سکےٌ قو لو لا الہ اللہ صدائے حق بلند کرنے والے ایک ایسے انسان کی ذات جس کے پاس امانت صداقت کے سوا کچھ نہ تھا معجزہ تاریخ ے دیکھا آیات قرآنی آسمان سے نازل ہوئیں مشکل الفاظ کو اپنی ذات کی نرمی اور لطافت سے ملائم کر کے آپﷺ نے اپنے پیغام کو منوا لیاـ
عمل کی طاقت ایسی دکھائی بغیر کسی سمجھوتے کے کہ سر عام گناہ کی علامت بن کر پھرنے والی عورتوں نے حیا کا سبق سیکھ لیاـ حق آیا تو سیدھا اللہ کے چُنے ہوئے لوگوں کے دِلوں میں اتر گیاـ ماحول طرزِ معاشرت کیسے بدلا کسی کو سمجھ نہیں آئی محدود وسائل غریب لوگوں کا مختصر سا گروہ کمزور طبقے سے تعلق رکھنے والے لیکن ساتھ تھا اللہ کا حمایت یافتہ انسان جس نے شرم و حیا رشتوں کا تقدس حدود و قیود اور معاشرتی بگاڑ کی کیفیات کے متضاد خود اپنی زندگی سے سادہ طرزِ معاشرت جسے سنت کہا جاتا ہےـ وہ لاگو کر کے غلاظت کے اس صدیوں سے بھرے ہوئے گڑھے کو منہ ہمیشہ ہمیشہ کیلیۓ ڈھانپ دیاـ
خواتین باعث احترام قرار پائیں بچوں کی تربیت کی ابتداء دنیا میں ولادت کے بعد نہیں حضرت شیخ عبدل القادر جیلانی کی طرح پیٹ میں ہی نیک ماں نے شروع کر دی تھی نبی ﷺ پاک نے ہمیں سنت دی تا کہ قرآن کے مشکل کلام کو آسان نرم کر کے سمجھا جائے اپنا لیا جائے ہمیں کہا گیا کہ مغرب کی نماز کا وقت ہوتے ہی گھروں کے دروازے بسمہ اللہ پڑھ کر بند کر لو ـ اپنے بچوں کو شام کے بعد باہر نہ نکلنے دو کیونکہ رات کی تاریکی میں شیطانی طاقتیں گھروں سے باہر نکلتی ہیں ـ شر پیدا کرنے والی اور فساد پیدا کرنے والیـ آج ہم سنت کو بھول چکے اور شیطانی انداز کو اپنا لیا ـ ہمارے گھروں سے لے کر حکومتی سطح تک تمام پروگرام رات گئے شروع ہوتے پھر لیٹ واپسی مغرب گئی عشاء گئی اور فجر سے کچھ دیر پہلے سونے کی وجہ سے فجر بھی گئی آپﷺ کی سنت نے عشاء کے بعد سونے اور فجر کے ساتھ شوہر بچوں کے ساتھ جاگ کر نماز کی تلقین کیـ
وہ صبح صبح ممتا کی پاکیزگی اور باپ کے بارعب وجود کے ساتھ شروع ہوتی تھی جو اسلامی صبح تھی ـ آپ ﷺ نے اپنی بیویوں کو اپنا وقت تقسیم کر کے ہمیشہ ثابت کیا کہ باہر کی دنیا نہیں متوازن معاشرہ شوہر بیوی کے باہمی بہترین تعلقات کے ساتھ بچوں کو ساتھ جوڑنے کا باعث بنتا ہے اسے گھر کہا جاتا ہےـ مگر ؤ دیواروں میں گھی ہوئی اینٹ گارے کی عمارت مکان بن جاتی ہےـ آئیے سنت کو زندہ کریں اپنے طرزِ زندگی کو اسلامی طریقہ کار اپناتے ہوئے گزاریں ـ عورت کو عزت ملی ہی تب جب اس نے اسلامی روایات کو اپنایا ٌ ورنہ تو وہ ایک آلہ کار کے طور پر محض استعمال کرنے کا ذریعہ تھی ـ
اپنی زندگیوں کا رخ خوشیوں کا رخ سنت کے ساتھ جوڑ لیں سادہ طرزِ زندگی اپنا لیں بے لگام نفس کی خواہشات کو تابع زنجیر کریں ـ سرعام لونڈیوں کی طرح بے مہار مردوں کے درمیان بیٹھ کر اپنی اہمیت کو نسوانیت کو تماشہ نہ بنائیں ہُنر کی مالکہ عورت تو حضرت نظام الدین اولیاء کی ماں کی طرح سوت کات کر بھی اپنی ذات کی طاقت کو اپنی اولاد کی عظمت بڑہانے کا باعث بنا لیتی ہے شرط قابلیت ہے ہُنر کا ہونا ہے آئیے سنسان ویران ہوئی ان پتھروں کی عمارتوں کواپنی قابلیت سے گھر بنا لیں نسوانیت کی عظمت کو سمجھ کر ان مکانوں کو گھر بنا لیں دنیا کی جھوٹی توقیر مصنوعی انداز ستائش سچا نہیں ہے عورت کی عزت اس کا وقار اس کی شان اس کی طاقت اس کے اصل رشتے اور وہ عمارت ہےـ
جسے وہ چاہے توٌ اپنی مرضی سے خود پر جبر کر کے صبر کر کے گھر بنا دے یا پھر نفس کی غلام بن کر اسے مکان بنا دے سنت ہمیں گھر بنا کر نسل سنوارنے کی تلقین کرتی دکھائی دیتی ہے مکان مومن عورت کا مقام نہیں گھر اور وہ بھی سنت پر مبنی اسلامی گھر عورت کی پہچان اس کی طاقت اور اس کا اصل ہُنر اسکی نسوانیت کی عظمت کی دلیل ہےـ آئیے مغرب کے بعد بسمہ اللہ پڑھ کر اپنے بچوں کو واپس گھر بلا کر گھروں کو سنت کے مطابق دروازے بند کر لیںـ یہی کامیاب گھریلو زندگی کی بنیاد اور کامیابی ہےـ اگر ہم مکان بنا چکے تو آج کوشش کر کے بزریعہ سنّت گھر بنانے کی ابتداء کریںـ
تحریر: شاہ بانو میر