کراچی : پاکستان کے 2 سابق عظیم فاسٹ بولرز وسیم اکرم اور شعیب اختر نے پی سی بی سے مطالبہ کیاکہ وہ قومی کرکٹرزکے ساتھ ڈسپلن کے نام پر اسکول کڈز جیسا برتاؤ بند کردیں۔
وسیم اکرم نے کہا کہ دیگر ممالک اپنے کھلاڑیوں کو ٹورز کے دوران گھومنے پھرنے کی آزادی دیتے ہیں جبکہ بدقسمتی سے ہمارے یہاں ان سے اسکول کے بچوں جیسا سلوک کیا جاتا ہے،اس سے ان کا اعتماد متاثر ہوتا بلکہ بطور پروفیشنل کرکٹر بھی منفی اثر پڑتا ہے۔ شعیب اخترنے کہا کہ پی سی بی حکام اپنے کھلاڑیوں کے سپر اسٹار بننے کی حوصلہ افزائی ہی نہیں کرتے۔
دریں اثنا وسیم اکرم نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں کوئی بھی بڑا کھلاڑی انڈر19 یا اے ٹیم کاکوچ بننے کو تیار نہیں،ہر کوئی چاہتا ہے کہ اسے پاکستانی ٹیم کی کوچنگ سونپ دی جائے، انھوں نے کہا کہ حال ہی میں سابق بھارتی کھلاڑی راہول ڈریوڈ نے انڈر19ٹیم کی رہنمائی کی ذمہ داری قبول کر لی ہے،آسٹریلیا میں ایلن بورڈر اور گریگ چیپل جیسے عظیم کرکٹرز نے بھی اسی لیول پرکوچنگ کی، مگر ہمارے یہاں ہر کوئی صرف اور صرف پاکستانی ٹیم کا کوچ بننا چاہتا ہے۔ سابق آل راؤنڈر نے کہا کہ اگر آپ کو ملک کی خدمت کرنی ہے تو اس کا بہترین طریقہ نوجوان کرکٹرز کی کوچنگ ہے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستانی ٹیم جس مقام پر ہے اسے کوچنگ کی نہیں بلکہ معاملات آرگنائز کرنے کی ضرورت ہے، میں یا کوئی بھی اس مرحلے پر مصباح الحق کو یہ نہیں بتا سکتا کہ انھیں کیسے بیٹنگ کرنی ہے کیونکہ وہ ایک تجربہ کار بیٹسمین ہیں،کوچنگ کی اصل ضرورت 16 سے19 سال کی عمر کے کرکٹرز کو ہوتی ہے۔