اماں مجھے نصیحت کیجیے!
کامیابی کے لئے شارٹ کٹ
یوں تو آپ نے بچپن سے اب تک لفظ نصیحت اور بہت سی نصیحتیں سنی ہوں گی جن پر عمل کیا ان سے کامیابی پاٸی دراصل نصیحت لفظ عربی زبان کا ہے جو نصح سے بنا لفظ ہے اور اس کے معنی ہیں آٹا چھاننے والی چھنی ۔ جب آٹا چھانا جاتا ہے تو خالص چیز کو چھان سے الگ کر لیا جاتا ہے ۔ اس خالص چیز کو نصیحت کہتے ہیں ۔ یہ بابے لوگ یہ بڈھے اور یہ اماں ابا جو ہمیں بار بار کہتے ہیں میری نصیحت پلے سے باندھ لو یاد رکھنا۔ دراصل وہ اپنی زندگی کی خالص کماٸی اور تجربوں کا نچوڑ ہمیں دینا چاہ رہے ہوتے ہیں جنھیں ہم اپنی سستی کی وجہ سے سنھبال نہیں پاتے یا توجہ سے سنتے نہیں ۔ اور یہ آٹا زندگی کی چکی میں پس پس کر کمایا گیا ہوتا ہے جس میں کٸی تلخ لہجوں رویوں مزاجوں اور چالوں کا سامنا کیا گیا ہوتا ہے حالات کے بہار و خزاں سردی اور گرمی کو برداشت کیا گیا ہوتا ہے ۔ بڑی کام کی بات کسی نے کہی تھی اگر تم مختصر وقت میں بڑی کامیابی پانا چاہتے ہو تو دوسروں کے تجربے سے فاٸدہ اٹھاو اور اس تجربہ کا نام ہے نصیحت جسے ہم یوں ہی ضاٸع کر دیتے ہیں ۔ اب ذرا بچپن کی بات کرتے ہیں آپ کو اماں یا ابا سے مار تو پڑی ہو گی لیکن ایک منٹ کے لیے سوچیں کہ کیوں مار پڑی ۔ ارے اسی لیے کہ اماں نے کہا ہاتھ دھو کر کھانا کھاو ہم نے ہاتھ نہیں دھوۓ ۔ اماں نے کہا لڑنا نہیں ہم نے لڑاٸی کی ۔ اماں نے کہا جھوٹ نہیں بولنا ہم نے بولا ۔ مطلب ایسے بہت سے کام جو نہیں کرنے کے تھے ہم نے کیے تو ہمیں مار پڑی ۔ارے وہ اماں تھی نہ مار کر گلے لگا لیا ۔ یہ دنیا ہے اس کے پاس معافی نہیں ۔یہ مارتی بھی ہے اور گلا کاٹتی بھی ہے ۔ اب ہم بڑے ہو گٸے کچھ تو وقت سے پہلے ہی اتنے بڑے ہو گٸے کہ ان کی آواز سے ان کی اماں سہم جاتی ہے ۔اب وہ اماں کانپتے کانپتے کہتی ہے بیٹا میری نصیحت پلے سے باندھ لو ۔ کیونکہ اس نے دنیا دیکھی ہے پہلے تو مار کر ڈرا کر سمجھا لیتی تھی اب تو سنتا نہیں سنتا تو بچپن میں بھی نہیں تھا ۔ لیکن وہ تجھے دنیا کی مار سے بچانا چاہتی ہے وہ تجھے ظالم سماج ,مشکلات اور آڑے وقت سے بچانا چاہتی ہے ۔لیکن آج انفارمیشن ایجوکیشن کی کتابوں کے بنڈل گھول کر پی جانے والا بچہ اپنی اماں کو ان پڑھ جانتا ہے اورابا کو ظالم سمجھا بیٹھا ہے ۔ سوال کرتا ہے کہ تم نے کیا ہی کیا ہے ہمارے لیے ۔ ذرا سوچو بچپن میں جب تم منہ نہیں دھوتے تھے تو اس اماں نے اپنے ڈوپٹے کا پلو گیلا کر کر کے تیرے منہ کو صاف کیا تیرے بالوں میں کنگھی کی ۔اگر وہ اس کی پریکٹس نہ کرتی تو آج تجھے نہ معلوم ہوتا صاف رہنا کیا ہوتا ہے پرسنلٹی کیا ہوتی ہے بچپن میں پیارے پیارے کپڑے خرید کر اس نے تجھے سنوار تیرے بابا نے پیسہ لگایا اب تو شرٹ خریدنے میں کسی کے محتاج نہیں بلکہ آٸینہ سے مشورہ کر لیتا ہے لیکن اب اگر تمھارا یہ کہنا ہے کہ اماں تو ان پڑھ ہے ابا بھی اپنے کام کے علاوہ کچھ نہیں جانتے تو یہ ناکامی کا ایک ایسا گڑھا ہے جس میں اکثرلوگ گرے پڑے ہیں اور سمجھ نہیں رہے کہ باپ جنت کا دروازہ ہے اس کی نصیحت وہ ساٸبان ہے جو تمھیں دنیا کی تیز دھوپ سے بچاۓ گی اس کی نصیحت وہ ڈھال ہے جو تمھیں دنیا کے وار سے بچاۓ گی دنیا ایک دو دھاری تلوار ہے اگر مادی ترقی بھی چاہتے ہیں تو اماں ابا اور بزرگوں کی نصیحت سے فاٸدہ اٹھاٸیں ۔ ان کی باتیں دل کی تختی پر لکھ لو انہیں ازبر کر کے ان پر عمل کرو یہ دنیا کی ہزار کتابوں سے بہتر ہے ۔ یہ تمھاری زندگی کی وہ کتاب ہیں جن کا ہر صفحہ تم سے خالص محبت کے رنگ میں رنگین ہے اس کے سنہری الفاظ تمھارے لیے متوازن معیاری اور گولڈن لاٸف کی بنیاد ہیں ۔ اب بھی ضرورت ہے جاٸیے اماں کی بارگاہ میں کام کا مشورہ بھی کیجیے اور دعا بھی لیجیے اور کہیے اماں مجھے کوٸی نصیحت کرو ۔ کیونکہ گھر میں موجود وہ بوڑھی جسے تم ان پڑھ کہتے ہو تمھارے بولے بنا تمھارا دل پڑھ لیتی ہے تم نے کھانا نہیں کھایا وہ پوچھے بنا جان لیتی ہے تم۔تھکے ہو وہ تمھارے قدموں کی چال سے بتا دیتی ہے ۔ زندگی کے تجربوں سے بھرے اس سکول اس ڈکشنری اس انساٸیکلوپیڈیا کو کوڑی داموں مت سمجھو یہ ماں باپ دوبارہ نہیں ملتے ۔ قدر کرو ۔ ان کا چھانا ہوا آٹا کھا کر بڑے خوبصورت جوان ہو گۓ ہو کہ لوگ حسن کی قد کی تعریف کرتے ہیں اگر ان کے تجربوں بھری نصیحت سن کر عمل کرو تو سوچو شخصیت کتنی سنوارے گی ۔ جاو آج سے ارادہ کر لو اماں ابا کی زیارت کرنے کا ۔نصیحت سننے کا سمجھنے عمل کرنے کا ان کی خدمت کرنے کا۔کامیابی تمھارے قدم چومے گی۔دنیا کی مار سے بچ جاو گے۔کیونکہ والدین دنیا کا وہ واحد رشتہ ہے جو اپنی زندگی میں اولاد کو کامیاب دیکھنا چاہتا ہے ۔اللہ آپ کے والدین کو سلامت رکھے آپ کو ان کا فخر بناۓ ۔ اپنے ماں باپ کے یوسف بنو ۔ اگر نہیں زندہ تو جمعرات سورہ یسین کی تلاوت کر کے ایصال ثواب کر دو ۔ روح کو سکون پہنچے گا ۔شکریہ