لاہور: لاہور ہائیکورٹ میں توہین عدالت کیس میں سابق وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کی عدلیہ مخالف پریس کانفرنس کی ویڈیو چلا دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سابق وفاقی وزیر داخلہ کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ احسن اقبال اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے اورتحریری جواب عدالت میں پیش کردیا، ان کا کہنا تھا کہ کبھی عدلیہ کی توہین نہیں کی ضمیر پر کوئی بوجھ نہیں، غیرملکی اپنے ایجنڈے کو ملک میں داخل کررہے ہیں، ملک کو اندرونی مضبوطی کی ضرورت ہے، اس پر جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے سابق وفاقی وزیر داخلہ کی پریس کانفرنس چلائی کا حکم دیا تو احسن اقبال نے عدلیہ مخالف ویڈیو عدالت میں نہ چلانے کی استدعا کردی جو عدالت نے مسترد کردی۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ملکی حالات خراب کرنے میں شروعات کس نے کی؟ 5 ججز والے معاملے پرعدلیہ کی تضحیک کس نے کی؟، عدالت نے کہا کہ دانیال عزیز،طلال چودھری، مریم اورنگزیب نے کیا کچھ نہیں کہا وکیل احسن اقبال نے کہا کہ کسی کی سزا ہمیں مت دیں، ہم تو آپ کے سامنے سر جھکائے کھڑے ہیں جب کوئی آنکھیں جھکائے تو اسے معاف کردینا چاہئے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جواب کی روشنی میں توہین عدالت کا نوٹس خارج کیا جائے، احسن اقبال نے بڑے شکوہ کئے ہیں، ان کا بیان ٹی وی پر توڑ موڑ کر اور ٹکڑوں میں چلایا گیا۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ ہم بھی تو جواب شکوہ دے رہے ہیں ،جسٹس مسعود جہانگیر نے کہا کہ احسن اقبال صاحب آپ سے ایسے رویے کی امید نہ تھی، آپ کے ٹیلی فون پر فیصلہ کردیں تو عدلیہ ٹھیک ہے؟ آپ کے محلوں میں جاکر آپ سے ملیں تو ٹھیک ہے؟، پاناما کا فیصلہ آ جائے تو عدلیہ بری ہے، جسٹس مسعود نے کہا کہ حدیبیہ اور خواجہ آصف کا فیصلہ حق میں آ جائے توعدلیہ اچھی ہے