اسلام آباد: وزیر اعظم نوازشریف پاناما معاملے کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوگئے ہیں۔
وزیر اعظم نواز شریف پاناما پیپرز کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوگئے ہیں۔ جے آئی ٹی نے انہیں بطور گواہ طلب کیا ہے۔ نوازشریف اپنے ہمراہ متعلقہ ریکارڈ اور دستاویزات ساتھ لائے ہیں۔ جوڈیشل اکیڈمی روانہ ہونے سے قبل وزیراعظم نواز شریف سے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ملاقات کی۔ اس موقع پر جے آئی ٹی کے سامنے پیشی سے متعلق مشاورت کی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیشی کے دوران تحقیقاتی ٹیم ان سے دنیا کے مختلف ملکوں میں ان کے بچوں کی آف شور کمپنیوں، جائیدادوں اور کاروبار کے حوالے سے سوالات پوچھے گی۔ وزیر اعظم سے ان کے بیٹے حسین نواز کی جانب سے تحفے میں ملنے والے 51 کروڑ روپے سے زائد رقم سے متعلق بھی سوالات کئے جانے کا امکان ہے۔ اس کے علاوہ پاناما معاملے پر وزیراعظم کے بیانات میں تضادات کے حوالے سے بھی سوالات ہوسکتے ہیں۔
اس موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی انتظامات کئے گئے ہیں، جوڈیشل اکیڈمی کےاطراف 500 میٹر تک غیرمتعلقہ افراد کا داخلہ بند کردیا گیا ہے۔ گارڈن فلائی اووراورالشفااسپتال سےجوڈیشل اکیڈمی جانے والی سڑکیں بند کرکے شہریوں کو میرظفراللہ جمالی اور صاحبزادہ عبدالقیوم روڈ استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی۔ وزیر اعظم ہاؤس سے جوڈیشل اکیڈمی اور اس کے اطراف 2 ہزار 500 سیکیورٹی اہلکار موجود ہیں، میڈیا کے نمائندوں کے لیے ایک خاص جگہ مختص کردی گئی ہے جہاں وزیر اعظم کی جانب سے ممکنہ طور پر میڈیا سے بات کرنے کے لیے بلٹ پروف ڈائس بھی لگایا گیا تھا تاہم بعد میں اسے ہٹا کر اس کی جگہ چھوٹا اور عام ڈائس لگادیا گیا۔
وزیراعظم کی پیشی کے دوران عابد شیر علی، حنیف عباسی، خواجہ آصف اور اسحاق ڈار نے جودیشل اکیڈمی جانے کی بھی کوشش کی، اس موقع پر کارکنوں نے ’’شیر آیا ، شیر آیا‘‘ کے نعرے لگائے تاہم پولیس نے انہیں آگے جانے نہیں دیا جس پر وہ اپنی اپنی گاڑیوں میں سوار ہوکر واپس چلے گئے۔
واضح رہے کہ پاناما پیپرکیس کی تفتیش کرنے والی جے آئی ٹی کے روبرو وزیر اعظم کے صاحبزادے حسین نواز 5 جب کہ حسن نواز 2 مرتبہ پیش ہوچکے ہیں، اس کے علاوہ جے آئی ٹی نے شہباز شریف، وزیر اعظم کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر، اسحاق ڈار اور پیپلز پارٹی کے رہنما رحمان ملک کو طلبی کے سمن بھی جاری کررکھے ہیں۔