اسلام آباد(ایس ایم حسنین) سری لنکن میڈیا سے اس خبر کی اسلام آباد میں بھی تصدیق ہوئی ہے کہ وزیراعظم کا سری لنکن پارلیمنٹ سے خطاب منسوخ کردیا گیا ہے اور کولمبو حکومت نے اپنے اس فیصلے کی اطلاع اسلام آباد کو بھی دے دی ہے۔ اس طرح وزیراعظم عمران خان پاکستان کے ان سربراہان کی فہرست میں جگہ نہ پاسکیں گے جنھوں نے اپنے دوروں کے موقع پر سری لنکن پارلیمنٹ سے خطاب کیا تھا ۔ ان میں 1963 میں جنرل محمد ایوب خان اور 1975 میں ذوالفقار علی بھٹو پاکستان کے پہلے وزیراعظم تھے جنھوں نے سری لنکن پارلیمنٹ سے خطاب کیا۔ جن کے بعد پاکستان کے کسی سربراہ نے سری لنکن پارلیمنٹ سے خطاب نہیں کیا۔جبکہ 1962 میں جواہر لال نہرو اور 1985 میں برطانوی وزیراعظم مارگریٹ تھیچر نے اور 2015 میں نریندرمودی بھارت کے آخری وزیراعظم تھے جنھوں نے سری لنکا کی پارلیمنٹ سے خطاب کیا۔آمادگی کے باوجود سری لنکن حکومت کی جانب سے وزیراعظم کا خطاب کیوں منسوخ کیا گیا اس بارے میں سری لنکن پارلیمنٹ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے ’’مصروف شیڈول‘‘ کی وجہ سے فی الحال اس خطاب کو منسوخ کیا گیا۔ کولمبو میں پاکستانی ہائی کمیشن کی پریس اتاشی کلثوم قیصر جیلانی نے محض یہ کہنے پر اکتفا کیا کہ وزیراعظم عمران خان کے دورے کی تمام مصروفیات کا انتظام اوراہتمام سری لنکن حکومت نے کیا ہے۔ سری لنکا کے ذرائع ابلاغ کے مطابق سری لنکا کے وزیرخارجہ کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ سری لنکن پارلیمنٹ کے سپیکر کی جانب سے کوویڈ -19 کی وجہ سے منسوخی کی درخواست کی گئی تھی۔گوکہ پاکستان کی وارت خارجہ کی جانب سے ابھی تک اس حوالے سے کوئی باضابطہ سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا۔ البتہ جمعرات کو اپنے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں ترجمان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کے دورہ سری لنکا کو آخری شکل دی جارہی ہے ۔تاہم سفارتی مبصرین کا خیال ہے کہ وزیراعظم عمران خان کا سری لنکن پارلیمنٹ سے خطاب کا منسوخ کیا جانا ’’بھارت کی منفی سفارتکاری‘‘ کا شاخسانہ ہے جبکہ کولمبو میں بھارتی اثرونفوذ کا کردار بھی اس حوالے سے اہم ہوسکتا ہے۔ یہ امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ اگر پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران پاکستانی وزیراعظم کشمیر کے مسئلے پر اپنے ملک کا موقف بیان کرتے تو اس پر بھارت کی ناراضی یقینی تھی اس لیے نئی دہلی کی جانب سے سری لنکن پارلیمنٹ میں ان کا خطاب رکوانے کیلئے کولمبو پر دبائو ڈالا گیا۔ جبکہ سری لنکا کے دورے اور پارلیمنٹ میں ان کے خطاب کی خبریں عالمی پریس میں آچکی ہیں اس سطح کی تبدیلی پاکستان کی سفارتی اور حکومتی ہزیمت کے متراد ف ہے۔ اور دوسری طرف اس تمام پس منظر میں پاکستان کی جانب سے خاموشی سے۔ یہ سوالات بھی اٹھ رہے ہیں کہ سری لنکن حکومت کے اس فیصلے کے بعد کیا وزیراعظم کے دورے پر کوئی اثرات تو نہیں ہوں گے۔ واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان جو22فروری سے دور روزہ دورے پر سری لنکا روانہ ہونے والے ہیں جہاں دارالحکومت کولمبو میں ان کی مصروفیات کا شیڈول پاکستان کوفراہم کردیا گیا ہے۔ جس کے مطابق اپنے دورے کے دوران انھوں نے سری لنکن صدر گوٹابایا راجا پاکسا سمیت دوسری اعلیٰ حکومتی شخصیات سے ملاقاتوں کے علاوہ سرمایہ کاروں کی کانفرنس سے خطاب بھی کرنا ہے تاہم پاکستان کی خصوصی درخواست پر وزیراعظم عمران خان کا سری لنکن پارلیمنٹ سے خطاب بھی شیڈول میں شامل کیا گیا تھا