اسلام آباد (نیوز ڈیسک) مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے وزیراعظم عمران خان کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر رد عمل دے دیا۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ پارلیمنٹ سے یہ پیغام جانا چاہئیے کہ کشمیر کا مقدمہ ہارنے والے شخص کے ساتھ کوئی نہیں۔جس نے جُرم کیا، اس کو کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہئیے نا کہ اس کو بچانا چاہئیے ۔ قومی مفاد کے نام پر اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرنے والے کو این آر او کسی صورت نہیں ملنا چاہئیے۔
خیال رہے کہ کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور بھارتی ریاستی دہشتگردی پر آج وزیر اعظم عمران خان نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں پیشگوئی کرتا ہوں اس کے جواب میں پلوامی جیسی کارروائیاں ہوں گی کشمیری اپنی جدوجہد تیز کرے گا اور اس کا الزام بھی پاکستان پر آئے گا ، عمران خان کا کہناتھا کہ اس سے حالا بہت زیادہ خراب ہو جائیں گے ، مودی کو للکارتے ہوئے کپتان نے کہا کہ مومن موت سے نہیں ڈرتا ہم تمہیں کہیں کا نہیں چھوڑیں گے اگر ہم للکارا تو یہ نہیں ہو سکتا کہ تم حملہ کرو اور ہم خاموش بیٹھے رہیں عمران خان نے کہا کہ اس کے بعد واضح ہو گیا ہے کہ بھارت ایک ریسسٹ ملک ہے ، عمران خان نے پلوامہ کے بعد کی صورت حال کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ 26 فروری کے واقع میں جب بھارت نے حملہ کیا ہمارے لوگ نہیں مرے اگر مرتے تو ہم نے بھی ان کے علاقے ٹارگٹ کیے ہوئے تھے ہم بھی ان کے لوگ مارتے لیکن ایسا نہیں ہوا ، عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ لوگ جو کہتے تھے کہ قائد اعظم نے پاکستان نے بنا کر غلطی کی وہ آج کہہ رہے ہیں کہ ہاں قائد اعظ ٹھیک تھے ہم دو الگ قومیں ہیں اور دو قومی نظریہ ٹھیک تھا، عمران خان نے قائد اعظم کی 11 اگست کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا جس میں قائد اعظم نے کہا تھا کہ تمام اقلیتیں اپنے مذاہب اور عبادات میں آزاد ہیں اور وہ اپنی مرضی سے اپنی زندگیاں جی سکتے ہیں وہ تقریر دراصل ریاست مدینہ کا درس تھا جس میں تمام اقلیتوں کو آزادی دی گئی تھی ، اور دوسری طرف بھارت میں اقلیتوں کا جینا حرام ہے جہاں گائے کاٹنے والوں کو کاٹ دیا جاتا ہے ، بھارت میں کوئی اقلیت محفوظ نہیں ہے ۔ عمران خان نے زور دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی کل قرارداد اقوام متحدہ کی 11 قراردادوں کی مخالفت ہے یہ فیصلہ جینیوا کنوینشن کی کھلی خلاف ورزی ہے ، یہ کوئی ایک دن کا فیصلہ نہیں ہے بلکہ بھارت کی آئیڈیالوجی ہے جس پر انہوں نے عمل کیا عمران خان نے کہا کہ بھارت کیا سمجھتا ہے کہ اس فیصلے سے پچھلے 70 سال سے ظلم برداشت کرنے والے کیا خاموشی سے بیٹھ جائیں گے نہیں یہ بات مزید بڑھے گی اور بڑھتی جائے گی یہ رئکے گی نہیں۔