رحیم یار خان (ویب ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور رکن صوبائی اسمبلی میاں نوید پر زیادتی کیس میں فرد جُرم عائد کر دی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق زیادتی کیس میں مقامی عدالت نے مسلم لیگ ن کے رکن صوبائی اسمبلی میاں نویدعلی پرفرد جُرم عائد کردی۔
یاد رہے کہ خانپورکی رہائشی خاتون نے ایڈیشنل سیشن جج ملک ایازاحمد کی عدالت میں درخواست دائرکی تھی جس میں کہا گیا کہ پولیس تھانہ اے ڈویژن نے مجھے اغوا کرکے زیادتی کان شانہ بنانے والے پاکپتن سے مسلم لیگ ن کے رکن صوبائی اسمبلی میاں نوید علی کومبینہ سازبازکے بعد بے گناہ قراردے دیا ہے۔ درخواست میں خانپور کی رہائشی متاثرہ خاتون نے مطالبہ کیا کہ مجھے انصاف فراہم کیا جائے۔ جس پر مقامی عدالت میں متاثرہ خاتون کی جانب سے دائر کی جانے والی پٹیشن کی سماعت ہوئی جس میں رکن صوبائی اسمبلی میاں نویدعلی ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے۔ مقامی عدالت میں کیس پر بحث کے دوران وکلا نے دلائل پیش کئے جن سے اتفاق کرتے ہوئے فاضل عدالت نے مسلم لیگ ن کے رکن صوبائی اسمبلیمیاں نویدعلی پرفرد جُرم عائد کرتے ہوئے سماعت 9 اکتوبر تک ملتوی کر دی ہے ۔ یاد رہے کہ اس سے قبل 16 اگست 2018ء کو صوبہ پنجاب کے علاقے پاکپتن میں صدر پولیس نے لوگوں کو ہوائی فائرنگ سے ہراساں کرنے اور زمین کے حصے پر غیر قانونی طور پر بے جا مداخلت کرنے پر پاکستان مسلم لیگ ن کے رکن صوبائی اسمبلی میاں نوید علی، ان کے والد سینئر لیگی
رہنما رانا احمد علی اور دیگر افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ بھرم پور گاؤں میں زمین کی ملکیت کے معاملے پر رانا احمد اور شرافت ڈوگر کے درمیان تنازع چل رہا تھا۔جس کے بعد شکایت کنندہ شرافت ڈوگر کی جانب سے ایف 5 معلوم افراد سمیت 45 نامعلوم افراد کے نام مقدمے میں نامزد کیا گیا۔اس تنازع کے بعد شرافت ڈوگر کی جانب سے فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کروائی گئی تھی، جس میں پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی 148، 149، 452، 506/بی، 337/ ایچ 2 کی دفعات شامل کی گئی تھی۔ پولیس نے ایف آئی آر کے اندراج کے بعد رانا احمد کے گھر پر چھاپہ مار کر انہیں گرفتار کرلیا جبکہ ان کے بیٹے رکن صوبائی اسمبلی میاں نوید کو حلف برداری کے لیے لاہور میں موجود ہونے کی وجہ سے گرفتار نہیں کیا جاسکا۔میاں نوید پر ایک خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنانے کا الزام بھی عائد تھا جس کی سماعت کرتے ہوئے مقامی عدالت نے میاں نوید علی پر فرد جُرم عائد کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت کو 9 اکتوبر تک ملتوی کر دیا۔