اسلام آباد: عمران خان کوگھر آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں۔ اگرقائداعظم جیسا شخص پارٹی تبدیل کرسکتا ہے تومجھ جیسا شخص کیوں نہیں؟ آج کا دن میرے لیے بہت اہم دن ہے۔ اقلیت برادری کے35 لاکھ ووٹ ہے۔
مسلم لیگ ن کی قیادت پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جلسوں میں کہا جاتا ہے مجھے اتنے ووٹ دوعدلیہ، اسٹیبلشمنٹ کوٹھیک کروں گا۔ عدلیہ کیخلاف ایسی زبان استعمال نہیں ہونی چاہیے۔ عدلیہ کی عزت کرتا ہوں۔ پاناما انکشافات کے بعد جو زبان استعمال کی گئی، کہا کہ اس کا حصہ نہیں بنوں گا۔ نیب کوغیرفعال کرنے کے بیان سے دکھ ہوا۔ یہ قائداعظم کا پاکستان نہیں۔
سولہ سال پہلے سیاست میں قدم رکھا تھا۔ پاکستان بنانے میں ہمارے بڑوں نے قربانیاں دیں۔ ہمیشہ انسانی حقوق کے مسئلے پرآوازبلند کی، جہاں سے آئے وہاں ٹنشن اورجہاں آیا خوشی ہے۔ تحفظات کو ہمیشہ پارٹی میں اٹھایا۔ پی آئی اے نجکاری کیخلاف بھی آواز اٹھائی، جب پارٹی میں کوئی نہیں سنتا تھا توآرٹیکل لکھتا تھا۔ چاہتا ہوں ماضی کو بھلا کر آگے بڑھوں۔
آج بھی چودھری نثارکی قدرکرتا ہوں، چودھری نثاربھی کہتے تھے میرے جیسے شخص کی پارٹی میں قدرنہیں۔ رمیش کمار نے انکشاف کیا کہ امید کرتا ہوں کہ چودھری نثار بھی اسی پارٹی میں آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کا میرے گھر آنا خوشی کی بات ہے۔ اقلیت برادری کے35 لاکھ ووٹ ہے۔ امید کرتا ہوں کے سب میرا ساتھ دیں گے۔ عمران خان اور جہانگیرترین نے رمیش کمار کو پی ٹی آئی میں شامل ہونے پر مبارک باد دی اور خوش آمدید کہا۔