چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ کسی ایسی جماعت کےساتھ سیاسی اتحاد نہیں ہوگا جس کا سربراہ کرپٹ ہو، تمام اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ملکر پاناما پر ٹی او آرز بنائے۔انصاف ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ن لیگ نے 2018ء
میں بھی دھاندلی کا پلان بنالیا ہے،اگر ایسا ہوا تو آئندہ الیکشن سے پہلے ہی سڑکوں پر ہوں گے،ہم اب انتخابات 2013ء کی طرح نہیں ہونے دیں گے۔پی ٹی آئی سربراہ نے کہا کہ اس دفعہ ہم بھرپور تیاری سے الیکشن میں جائیں گے،ہمارا ووٹ بینک کم ہوا نہ ہی ختم ہوا ہے،اس بارے میں بلدیاتی یا ضمنی انتخابات کی مثال نہ دی جائے، تاریخ ہےکہ یہ انتخابات حکمران جماعت ہی جیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں پاناما کیس پر بنچ بننے کا خیرمقدم کرتے ہیں ،پانامالیکس کیس کی 9دسمبر کوسماعت جنوری کےپہلے ہفتےتک ملتوی کی گئی تھی، امید ہے کہ پانامامعاملہ جنوری میں آر یا پار ہوجائے گا۔میڈیاسے گفتگو میں چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ سانحہ بلدیہ فیکٹری میں ملوث تمام افراد کو پکڑا جائے،ساری چیزیں ایک طرف سانحہ بلدیہ میں ملوث افرادکوسزا دینا ضروری ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی معاملہ ملٹری کورٹ کا ہے تو وہ سانحہ بلدیہ ٹاؤن کیس ہے،ان ملزمان کو ایسی سزا ملنی چاہیے کہ کوئی دوبارہ ایسی حرکت نہ کرسکیں۔سانحہ بلدیہ اگر کسی اور معاشرے میں ہوتاتو وہ معاشرہ رک جاتا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ کراچی کو ایم کیوایم نے کونے پر لگادیا تھا، کراچی تحریک انصاف کا شہر ہے، پورے ملک میں ایک ہی جماعت ہے جو ہرشہر میں جلسہ کرسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ شہر کی پولیس بربادکردی گئی ہے،ایک اچھے آئی جی کو ہٹایا گیا،خیبرپختونخوامیں پولیس میں میرٹ ہے اس لیے پروفیشنل ہے۔کراچی میں میڈیا سے بات چیت میں عمران خان کا کہنا تھا کہ 70 کی دہائی میں بھارت پاکستان کے سامنے غریب ترین ملک لگتا تھا مگراب وہ بدل گیا ہے، کراچی میں کچرے کےڈھیر لگےہوئے ہیں۔گندگی اور پانی کے مسئلے پر عوام کو باہر نکلنا چاہیے۔علاوہ ازیں خلیجی اخبار کو انٹرویو میں چیئرمین عمران خان نے کہا کہ پیپلز پارٹی سے اتحاد کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ان کا کہنا تھا کہ پاناما ایشو پر ہم اپوزیشن جماعتوں کےساتھ اکٹھے ہیں اور وزیراعظم سے پاناما لیکس پر سوالات کا جواب چاہتے ہیں ۔