لاہور (ویب ڈیسک) نجی ٹی وی نیوز چینل کے پروگرام میں بات جیت کرتے ہوئے ارشاد احمد عارف نے کہا ہے کہ ن لیگ تذبذب کا شکارہے کیونکہ ان کی ٹاپ لیڈر شپ خود اختلافات کا شکار ہے ،شہبازشریف،مریم اور نوازشریف کا موقف الگ الگ ہے ، جو لیڈر شپ رہبر کمیٹی میں گئی وہ خود کنفیوژڈ ہے ۔
پروگرام کراس ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اکرم درانی نے جو گفتگو کی، اس میں فوج کو نشانہ بنایا گیا ، یہ کھل کرسامنے آرہاہے کہ انکا نشانہ عمران خان نہیں فوج ہے ،ن لیگ اور پیپلز ہارٹی کا لاک ڈاؤن ا ور مختلف شہروں میں ہڑتال کا مقصد یہ ہے کہ یہ دھرنے سے نکلنا چاہتے ہیں کیونکہ نظرآرہاہے کہ اگر یہ معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہیں تو ریاست اپنا راستہ بنائے گی۔ شاید وہ اپوزیشن اورحکومت کے لئے بھی خطرناک ہوگا۔ آصف زرداری اورنوازشریف کی حکومت تو تمام ترنااہلیوں اور کرپشن کے باوجود مدت پوری کرتی ہیں تو عمران خا ن کا کیا قصور ہے کہ انہیں پانچ سال حکومت نہیں کرنے دے رہے ،عمران خان الیکشن جیتے ہیں اور الیکشن کمیشن تو سابق حکومت کا بنایا ہوا ہے ، وزیر اطلاعات کے پی کے شوکت یوسف زئی نے کہا کہ اگر کوئی ٹرانسپورٹ ان کو نہیں دیتا تو اس میں حکومت کا کوئی قصور نہیں ، ہم نے ا نہیں کھلا آپشن دیا ہے یہ مہنگائی کا ایشو لے کر ایسے اٹھے ہیں جیسے ایک سال پہلے ملک میں شہد اوردودھ کی نہریں بہتی تھیں، ساری جماعتیں مل کر بھی ایک لاکھ لوگ جمع نہیں کرسکے ،دس پندرہ ہزار لوگ اکٹھے کرکے کیا استعفیٰ لیاجاسکتا ہے ۔ہم نے معاہدے کی پاسداری کی اوران کو کہیں نہیں روکا ، ہمیں کروڑوں عوام نے منتخب کیا، کوئی ہم سے استعفی نہیں لے سکتا۔جے یو آئی ف کے رہنما مولانا جمال الدین نے کہا کہ حکومت نے ہمارے قافلوں کو نہیں آنے دیا ،ٹرانسپورٹ پر بھی پابندی لگائی گئی۔ معاہدے کی خلاف ورزی ہم نے نہیں بلکہ حکومت نے کی ہے ۔اگر حکومت نے معاہدے پر عمل نہیں کیا تو پھر ہمیں بھی اختیار ہے جہاں جاناچاہیں چلے جائیں۔ن لیگ کے رہنما چودھری جعفر اقبال نے کہاہے کہ کل جب فضل الرحمان نے خطاب کیا تو ہم سب لوگ وہاں پر موجود تھے ، ہمارے اورپی پی کے کارکن آج بھی مارچ میں موجود ہیں اورصبح بھی وہاں ہونگے ،گزشتہ روز کے مقابلے میں آج دھرنے میں مزید اضافہ ہوا ، ان میں مدارس کے طلبانہیں بلکہ یونیورسٹیوں کے لوگ ہیں۔ پارٹی نوازشریف کی ہدایت کے مطابق چلتی ہے ،ہم فوج کے خلاف نہیں یہ میری فوج ہے ۔