آندھرا پردیش (ڈاکٹر محمد راغب دیشمکھ کی خصوصی رپورٹ) پنگنور،ضلع چتور، آندھرا پردیش، انڈیا : ٣٠ مئی ٢٠١٥ بروز ہفتہ رات ١٠ بجے، ضلع پریشد اردو ہائی اسکول کے کیمپس میں ایک شاندار جلسہ انعقاد پایا۔ جس کا اہتمام شہر پنگنور کے عالی جناب محمد ایوب خان، صدر اسلامیہ ایجوکیشنل اکیڈمی نے کیا۔ اس جلسہ کی افتتاح عالی جناب ڈی۔ عبدالعلیم صاحب کی تلاوت کلام پاک سے ہوئی۔ تروپاتور تمل ناڈو سے تشریف لائے شاعر خوش الحان انور تروپاتور ، عابد اللہ، متعلم، عربی مدرسہ، پنگنوراور سمیرالدین متعلم وی۔کوٹہ نے نعت شریف پیش کی جس سے محفل میں روحانی اور عقیدتمندی کا خوشگوار ماحول بن گیا۔
اس اجلاس میں استقبالیہ کے فرائض اس مشاعرہ کمیٹی کے معتمداور صدر انجمن ترقی اردو(شاخ) پنگنور جناب، سی۔ قلندر باشاہ نے اور تعارف کے فرائض جناب عبدالغنی کونین نے ادا کیے۔ اس جلسہ کی صدارت عالی جناب عبدالستار ساحر ، صدر شعبہ اردو، جامعہ وینکٹیشورا، تروپتی نے کی۔ مہمانانِ خصوصی کے طور پر عالی جناب عنایت اللہ صاحب، کائونسلر وارڈ نمبر ١٣ ، پنگنور ، عالی جناب شیخ فخرالدین شریف صاحب ، پنگنور، عالی جناب محمد غفار خان صاحب ، چتور ، نے شرکت کی۔
اگلی نشست میں اسلامیہ ایجوکیشنل اکیڈمی، پنگنور اور انجمن ترقی اردو (شاخ) پنگنور کی جانب سے ضلع چتور کے مشہور و معروف اتالیق اردو، شاعر، مورخ ، مولف اور مصنف عالیجناب سید عبدالعظیم صاحب، مصنف ضلع چتور کی اسلامی تاریخ ، اسرارِ عظیم، تاریخ مدنپلی و دیگر، کو فخر اردو ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس تقریب میں سند، ایورڈ دوشالہ اور ایک میمنٹو پیش کیا گیا، اس تقریب کو جناب محمد ایوب خان صاحب اور جناب قلندر باشاہ صاحب نے انجام دیا۔ اس موقع پر جناب پروفیسر عبدالستار ساحر نے جناب سید عبدالعظیم صاحب کو مبارکباد پیش کیا، اور کہا کہ آپ کا یہ بیش بہا ہدیہ آئندہ نسل کے لئے مشعل راہ بن کے رہے گا۔
بذریعہ تار عالی جناب پروفیسر مظفر شہ میری، صدر شعبہ اردو، حیدرآباد سینٹرل یونیورسٹی حیدرآبادنے جناب عبدالعظیم صاحب کو مبارکباد پیش کی اور کہاکہ حق بہ حقدار رسید ۔ نئی دہلی سے عالی جناب احمد علی برقی اعظمی نے منظوم تہنیت ارسال فرمائی تھی جس کا تعارف بھی محفل سے کروایا گیا۔ شہر پونہ سے شاعر و ویکی پیڈین احمد نثار صاحب نے بھی مبارکباد پیش کیا اور مشاعرے کی کامیابی کے لئے نیک تمنائیں ارسال کیں۔ انجمن ترقی اردو شہر پنگنور کے نائب معتمد جناب عبدالغنی کونین نے جناب عبدالعظیم صاحب کی تہنیت کو خوبصورت انداز میں پیش کیا۔
عالی جناب پروفیسر ستار ساحر، صدر شعبہ اردو، جامعہ وینکٹیشورا تروپتی کی صدارت میں اس جلسہ آغاز ہوا۔ اس نادر اجلاس میں اردو کی ترویج پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جناب سیدعبدالعظیم صاحب کے خدمات ضلع چتور پر کافی زیادہ بھی ہیںاہم بھی۔ موصوف ہی نہیں بلکہ موصوف کاخاندان اردو کی خدمات میں سرگرم ہے جس کے لئے عوام آپ کے خاندان کو تشکر پیش کرتی ہے ۔ سید عبدالعظیم صاحب کی تصنیفِ خاص ضلع چتور کی اسلامی تاریخ اپنی جگہ آپ ایک مثال ہے۔ صدر ستارساحر نے اپنے صدارتی خطبہ میں اس بات پر زور ڈالا کہ اردو کی حیات و ممات اردو نواز احباب کے ہاتھ میںہے۔
اگر اسے زندہ رکھنا چاہتے ہیں تو زندہ رکھ سکتے ہیں یا تو پھر اس کا گلا گھونٹ سکتے ہیں۔ صاحب موصوف کی شعلہ بیانی اور جوازی شماریات کی نشاندہی سے محفل میں ایک نیا ولولہ پیدا ہوگیا۔ سب نے یہ حلف اٹھایا کہ اردو کے تحفظ میں ہر کوئی اپنا نمایاں کردار ادا کرے گا۔ اس موقع پر ستارساحر صاحب نے جناب شرافت علی خان شرافت، سید وارث احمد وارث، قلندر باشا، عبدالغنی کونین، قادر باشاہ، ربانی اور رحمت اللہ رحمت کی جم کر تعریف کی اور کہا کہ اردو کی خدمت میں سرگرم نوجوانوں کی یہ مثال ہیں۔
مہتمم جلسہ جناب محمد ایوب خان ، صدر اسلامیہ ایجوکیشنل اکیڈمی اور ریاستی معتمد بھاجپا برائے اقلیتی طبقات نے اپنے خطاب میں کہا کہ اردو کے تحفظ کے لئے کسی کی مدد کا انتظار نہیں کرنا چاہئے۔ خود ہی آگے قدم اٹھانا چاہئے۔ تب جاکہ کچھ کام بن سکتے ہیں۔ ہر کوئی اپنی اپنی چھوٹی چھوٹی ذمہ داریاں نبھانے سے بڑے بڑے کام کئے جا سکتے ہیں۔ اسلامیہ ایجوکیشنل اکیڈمی آئیندہ اردو احباب کے لئے کمپیوٹرس کا شارٹ ڑرم کورس کا اہتمام کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جس کا مقصد ہر اردو جاننے والا کمپیوٹر سے آگاہ ہوجائے اور کمپیوٹر پر اردو کے متعلق کام کریں۔
معتمد انجمن ترقی اردو پنگنور ، جناب وی۔ربانی نے انجمن ترقی اردو پنگنور کے فعا ل اور اردو سرگرمیوں پر روشنی ڈالی۔صدر انجمن ترقی اردو جناب سی۔قلندر باشاہ نے شہر پنگنور کی ادبی تاریخ پر روشنی ڈالی۔ اور کہا کہ پنگنور راجائوں کے دور میں اردو ادبی روایات تھیں، اور پنگنور کے راجا اردو ادب نواز تھے۔ لیکن چالیس سال بعد ایک ایسا موقع آیا کہ پھر سے اردو کی شاخ پر پھول کھلنے لگے۔ جناب قادر باشاہ صاحب، اردو منشی،پنگنور نے جناب محمد ایوب صاحب اور ان کی سماجی اور ادبی خدمات پر روشنی ڈالی۔
مزید خوشگوار بات یہ رہی کہ آندھرا پردیش تیلگو بھاشا پری رکشانا سمیتی کے صدر جناب سائی شنکر ریڈی اور اعزازی صدر پرانکوشا ناگاراجا بھی اس اجلاس میں مدعو تھے۔ اردو ادب کی اس خوشگوار محفل سے بے حد متاثر مذکورہ سمیتی کے صدور نے اس اجلاس کے مہتمم جناب محمد ایوب صاحب کو تیلوگو سمیتی کی جانب سے دوشالہ اور گل پوشی کی۔ اور یہ بھی کہا کہ اردو زبان اور ادبی خدمات میں تعاون کے لئے وہ ہمیشہ تیار ہیں۔ اگلی نشست میں محفلِ مشاعرہ کا انعقاد ہوا، جس کی صدارت پروفیسر ستار ساحر نے کی اور نظامت جناب شفیق عابدی، صاحب علی پور بنگلور نے، اور سرپرستی عالی جناب ایوب خان صاحب نے کی۔ شفیق عابدی صاحب کی نظامت حسب معمول بے حد کامیاب رہی، اور مشاعرے کو چار چاند لگ گئے۔
یہ ادبی محفل بھی شاندار رہی۔ جس میں جنوبی ہند کی تین ریاستوں، آندھرا پردیش، تامل ناڈو اور کرناٹک سے تشریف آور شعراء نے شرکت کی، اور اپنے کلام بلاغت سے سامعین کو محظو ظ کیا۔ شعراء کرام امیرجان امیر گرمکنڈوی، محمد غازی لطیفی مدنپلوی، ماہر جمالی گرمکنڈوی، انور ترپاتور (تمل ناڈو)،امام قاسم ساقی چنامنڈم، ستار فیضی کڈپوی، ہاشم عمری، رحمت اللہ پلمنیر، سید وارث احمد وارث مدنپلوی، عبدالغنی کونین محلوی، ریاض بخاری محلوی، عالی جناب مولانا عبدالقیوم ساحل صاحب،بجنوری ، وی کوٹہ، جناب قادر حسین مدنپلی، محمد خان جوہر مدمنپلی، منیب احمد، ربانی ، یونس طیب۔ و دیگر شعرائ۔ سامعین کرام بھی اچھی تعداد میں شریک رہے، ان کا ادبی ذوق دیکھ کر شعرائِ کرام اپنے کلام کو پرجوش انداز میں پیش کیا۔ سید وارث احمد وارث، مصنف و مترجم برائے نصابی کتب این۔ سی۔ای۔آر۔ ٹی، اور اتالیق اردو نے ہدیہ تشکر پیش کیا، اور اس طرح یہ سیمینار اور مشاعرہ کی نشستیں بے حد کامیاب رہیں۔